• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرفراز احمد کو فکسنگ کی پیشکش، عرب امارات کے کرکٹ آرگنائزر عرفان انصاری پر 10 سال کی پابندی

شارجہ (نمائندہ خصوصی) انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے ڈیڑھ سال سے زائد کی تحقیقات کے بعد متحدہ عرب امارات کے کرکٹ آرگنائزر عرفان انصاری پر دس سال کے لئے کرکٹ کے دروازے بند کر دیئے ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے اکتوبر 2017 میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلی گئی ون ڈے سیریز کے دوران پاکستان کپتان سرفراز احمد کو مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی تھی۔ عرفان کئی برس سے امارات میں مقیم اور وہاں مختلف کرکٹ اکیڈمیز میں کوچنگ کے علاوہ وہاں جانے والی غیرملکی ٹیموں کو پریکٹس کے لیے بولرز مہیا کرتے رہے ہیں۔ان پر گذشتہ برس فردِ جرم عائد کی گئی تھی ۔آئی سی سی نے اینٹی کرپشن کے ضابطہ اخلاق کی جن تین شقوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا ان کا تعلق براہ راست پیشکش کرنے اور ترغیب دینے سے ہے۔ بدھ کو آئی سی سی جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل نے انھیں ضابطۂ اخلاق کی تین شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا۔ معاملے کی سماعت کے دوران ٹربیونل کو ٹھوس ثبوت ملے کہ عرفان انصاری کی سرفراز سے ملاقات کا مقصد ان سے معلومات کا حصول تھا۔ خیال رہے کہ سرفراز احمد نے اس بارے میں پاکستانی ٹیم کی انتظامیہ اور اینٹی کرپشن یونٹ کو فوری طور پر مطلع کر دیا تھا جس کے بعد تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عرفان انصاری پر آئی سی سی کے ضابطۂ اخلاق کا اطلاق ان کے پاکستانی کرکٹ ٹیم سے رابطوں اور متحدہ عرب امارات میں دو کرکٹ ٹیموں کے کوچ ہونے کے ناتے ہوتا ہے۔ آئی سی سی نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا لیکن گزشتہ سال اکتوبر اور رواں سال فروی میں ہونے والے اجلاس میں عرفان نے اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چارج شیٹ جاری کردی گئی۔ آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر ایلکس مارشل نے کہا کہ میں سرفراز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے کو رپورٹ کر کے قیادت اور پیشہ ورانہ رویوں کا بہترین ثبوت پیش کیا ، ہماری تحقیقات اور پھر ٹریبونل سے تعاون کیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے تعاون نہ کرنے پر کسی کے خلاف کارروائی کی ہے کیونکہ نئے قوانین ہمیں اس قابل بناتے ہیں کہ ہم تحقیقات میں پیشرفت کے لیے شرکا سے ان کے موبائل فون کا مطالبہ کر سکیں ۔ لگائی گئی پابندی اس جرم کی سنگینی کی عکاسی کرتی ہے۔

تازہ ترین