• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں دمہ سے نوجوانوں میں موت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں،ا سٹڈی

لندن (نیوز ڈیسک) ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں دمہ کے مرض سے نوجوانوں میں موت کے امکانات دوسرے دولتمند ممالک سے زیادہ ہوتے ہیں۔ 10سے 24سال عمر کے نوجوانوں میں دمہ سے مرنے والوں کی شرح تمام 14 یورپی اقوام بشمول زیادہ آمدنی والے 19ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔تمام یورپین اقوام میں 15سے 19سال عمر میں موٹاپے کی بلند ترین شرح بھی برطانوی نوجوانوں کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بچوں کی صحت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے دنیا کے ’’سب سے بڑے منصوبوں‘‘ پر عمل کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ ہیلتھ انڈیکیٹرز میں مجموعی طور پر دیگر قوموں سے پیچھے ہے۔ نیوفیلڈ ٹرسٹ تھنک ٹینک اور ایسوسی ایشن فار ینگ پیپلز ہیلتھ کی سٹڈی میں ان ممالک میں 10سے 24سال عمر کے بچوں اور نوجوانوں میں صحت اوربہتری کے 17اقدامات کا تجزیہ کیا گیا تھا، جن میں جرمنی، فرانس اور اٹلی بشمول جاپان، امریکہ اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک جانب تو برطانوی نوجوان صحت کی بعض صحت مندانہ علامات رکھتے ہیں، مثلاً ان میں شراب اور تمباکو نوشی کی شرح کم ہے،تاہم ان کی بڑی تعداد بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر بعض طبی مسائل سے نبرد آزما ہوتی ہے۔ برطانیہ میں ہر پانچ میں سے تقریباً ایک نوجوان طویل المدتی طبی مسائل مثلاً ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہے۔ انگلینڈ میں ایسے نوجوانوں کی شرح 2008میں 13.5فیصد تھی جو کہ 2016میں 18فیصد ہوگئی۔ برطانیہ میں بچوں اور نوجوانوں میں غربت میں مبتلا ہونے پر موٹاپے کا شکار ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں جبکہ برطانیہ میں موٹاپے کے شکار دولتمند اور غریب بچوں کے درمیان بدترین عدم توازن ہے۔ نیوفیلڈ ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹیو نجل ایدورڈز کا کہنا ہے کہ سٹڈی کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں ہیلتھ سروسز انتہائی غلط رخ اختیار کر رہی ہیں۔

تازہ ترین