• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ، فیملی حکومتی فیصلے کو چیلنج کرے گی

لندن (جنگ نیوز/ پی اے) برطانوی حکومت نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی 19سالہ شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کر دی۔ لڑکی کے اہل خانہ نے حکومتی اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شام اور عراق میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی شمیمہ نے حال ہی میں برطانیہ واپس آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور اس نے چند روز قبل ایک کیمپ میں بچے کو جنم دیا ہے۔ برطانوی حکومت نے شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کردی ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کے والدین نے بیٹی کی برطانوی شہریت منسوخ کئے جانے کے خلاف کورٹ میں اپیل کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ19سالہ لڑکی نے برطانوی شہریت ترک کردی ہو، کیونکہ وہ کسی بھی ملک کی شہریت لے سکتی تھی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شمیمہ بیگم کی شہریت دہشت گردی کے شواہد کی بنیاد پر منسوخ کی گئی ہے، گزشتہ دنوں وزیر داخلہ ساجد جاوید واضح انداز میں کہا تھا کہ وہ شمیمہ بیگم کو وطن واپس نہیں آنے دیں گے۔ اگر وہ واپس آئی بھی تو اسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ برطانیہ چھوڑ کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے ملک کے خلاف زہر سے بھرے ہوئے ہیں اور ان کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ اور گنجائش نہیں ہے۔ ساجد جاوید نے کہا کہ میری پہلی ترجیح برطانیہ اور برطانوی شہریوں کی سیکورٹی ہے۔ شمیمہ بیگم کے آبا و اجداد کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے لیکن بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے شمیمہ بیگم نے کہا کہ اس کے پاس بنگلہ دیشی پاسپورٹ نہیں ہے اور نہ اس نے کبھی بنگلہ دیش کا سفر کیا ہے۔ شمیمہ بیگم کے فیملی وکیل تسنیم اکونجی نے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے اور اس کیلئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔ شمیمہ بیگم 2015میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ داعش میں شمولیت کیلئے برطانیہ چھوڑ کر شام فرار ہوگئی تھی، جہاں شمیمہ نے ایک جہادی سے شادی کر لی تھی۔ اس نے برطانوی اخبار دی ٹائمز کو ایک انٹرویو میں وطن واپس آنے اور مقدمات کا سامنا کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔ ہوم آفس کے ترجمان نے کہا کہ ہوم آفس انفرادی کیس کے حوالے سے کوئی کمنٹس نہیں کرتا۔ کسی کی شہریت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ تمام دستیاب شواہد کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور اس کو معمولی نہیں سمجھا جاتا۔ ترجمان نے کہا کہ ہوم سیکرٹری نے اپنے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح ملک اور اپنے عوام کا تحفظ ہے۔ ٹیررازم لیجیلیشن کے سابق ریویور لارڈ کارلائل نے کہا کہ باور کیا جاتا ہے کہ شمیمہ بیگم کی والدہ بنگلہ دیشی ہیں، اس لے شمیمہ بھی بنگلہ دیشی قانون کے مطابق بنگلہ دیشی ہو سکتی ہے۔ تاہم شمیمہ کے فیملی وکیل تسنیم اکونجی نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت یہ نہیں جانتی کہ شمیمہ بیگم کون ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو میں شمیمہ بیگم نے کہا کہ میں نے کبھی داعش کی پوسٹر گرل بننے کا نہیں سوچا، میں اپنے نومولود بچے کی پرورش برطانیہ میں کرنا چاہتی ہوں، میرے دو بچے شام میں انتقال کر چکے ہیں اور میں اسے نہیں کھونا چاہتی۔ لارڈ کار لائل نے کہا کہ شمیمہ بیگم کے بچے کی شہریت کا معاملہ بھی انتہائی پیچیدہ ہو گیا ہے۔ اس بچے کے والد کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ڈچ ہے۔ اس لئے بچہ ڈچ شہریت اور اس کے ساتھ ساتھ برطانوی اور ممکنہ طور پر بنگلہ دیشی شہریت کا حق بھی رکھتا ہے۔ لارڈ کارلائل نے کہا کہ شہریت کی منسوخی سے قبل برطانوی والدین کے ہاں پیدا ہونے والی اولاد برطانوی شہریت کا حق رکھتی ہے تاہم برطانوی شہریت نظریاتی طور پر اس بچے کی شہریت بھی منسوخ کر سکتی ہے۔ ان افراد کی جانب سے ممکنہ خطرات کے حوالے سے برطانوی حکام کو اپنے شواہد میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ شمیمہ بیگم کو اس فیصلے کیخلاف ٹربیونل یا جوڈیشل ریویو کیلئے اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔ شمیمہ بیگم کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ہوم سیکرٹری نے مکمل طور پر نامناسب بنیادوں پر اس کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا مگر اس کے لئے یہ خاصا مشکل چیلنج ہوگا۔ کیونکہ ہوم سیکرٹری نے قانون کے مطابق اقدام کیا ہے۔ یہ ایک پیچیدہ ایشو ہے لیکن کورٹس میں زیادہ عرصے نہیں چلے گا۔ ہو سکتا ہے کہ شمیمہ بیگم کو کم از کم دو سال تک اسی جگہ قیام کرنا پڑے جہاں وہ اس وقت ہے۔ آئی ٹی وی نے برطانوی حکومت کا وہ خط حاصل کیا ہے، جو شمیمہ کی والدہ کو بھیجا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ وہ اپنی بیٹی کو حکومت کے اس فیصلے سے آگاہ کردیں۔ میٹرو پولیٹن پولیس کے سابق چیف اور شمیمہ فیملی کے دوست ڈیل بابو نے کہا کہ وہ ہوم آفس کے اس عمل پر انتہائی حیرت زدہ رہ گئے۔ شمیمہ بیگم کبھی بنگلہ دیش نہیں گئی، ان حالات میں یہ فیصلہ انتہائی عجیب لگتا ہے، مجھے یقین نہیں کہ قانونی طور پر یہ فیصلہ کتنی دیر برقرار رہتا ہے۔ کنزرویٹیو ایم پی جارج فری مین نے کہا کہ یہ موو ایک غلطلی ہے اور ایک خوفناک مثال قائم کرے گی۔ شمیمہ بیگم نے برطانوی حکومت کے اس فیصلے کو سراسر ناانصافی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ اس کے خلاف تمام قانونی ذرائع استعمال کئے جائیں گے۔ انہوں نے آئی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکرٹری کا فیصلہ میرے اور میرے بیٹے کے خلاف غیر منصفانہ ہے۔ شمیمہ نے کہا کہ میرے پاس ایک اور ممکنہ آپشن یہ ہے کہ میرا شوہر ڈچ ہے اور اس کی فیملی ہالینڈ میں ہے۔ اگر اسے وطن واپسی پر جیل میں ڈال دیا گیا تو میں اس کا انتظار کروں گی۔ ہوم سیکرٹری نے 19 فروری کو اس کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شمیمہ کے بہنوئی نے کہا کہ وہ شمیمہ کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کی سپورٹ کرتا ہے۔ محمد رمضان نے کہا کہ برطانوی عوام کو شمیمہ کی شہریت کی منسوخی کے فیصلے پر ہوم آفس کی سپورٹ کرنی چاہئے۔ فیصلہ سازی حکومت کا کام ہے آپ ہر ایک کو خوش نہیں کر سکتے۔
تازہ ترین