• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر فواد چوہدری، وزیراعظم کے معاون نعیم الحق آمنے سامنے، وزیراور سرکاری ٹی وی بورڈ کے ایک دوسرے پر بدانتظامی اور بدکلامی کے الزامات

اسلام آباد (جنگ نیوز) وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سرکاری ٹی وی انتظامیہ میں ٹھن گئی ،پی ٹی وی بورڈ آف ڈائر یکٹرز نے فواد چوہدری کے خط کا جواب دیتے ہوئے ان کی جانب سے عائد کئے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردےدیا ، بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی کو بہتر بنانا حکومت اور بورڈ کی مشترکہ ذمہ داری ہے، آپ کی بد زبانی کی وجہ سے سرکاری ٹی وی میں کاروباری ہدف کو نقصان پہنچا ہے، خط میں مزید کہا گیا کہ کاروبار دینے والے بڑے ادارے ساتھ چھوڑنا شروع ہوگئے ہیں، حالت یہ ہے کے پی ایس ایل کی بولی میں حصہ لینے کے وسائل نہیں تھے ،30جنوری کو وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سرکاری ٹی وی میں مینیجنگ ڈائریکٹرارشد خان کے نام خط لکھا ،خط میں کہتے ہیں کے آپ کے ہاں بہت زیادہ بدانتظامی ہے، بدانتظامی کی وجہ سے پی ایس ایل کے رائٹس خریدنے تھے آپ وہ نہیں خرید سکے جس کی وجہ سے سرکاری ٹی وی کو بہت زیادہ مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، خط میں مزید کہا گیا کہ آپ لوگوں نے جونئے بورڈ آف ڈائریکٹر ز کو رکھا ہے ان کی اتنی زیادہ تنخواہیں لگادی ہیں کے باقی جو انتظامیہ ہے وہاں پر کافی پریشانی ہے، خط میں کہا گیا کے آپ بری طرح فیل ہوگئے ہیں لہٰذا اسی طرح چلتا رہا تو یہ سارا کا سارا سرکاری ٹی وی بیٹھ جائے گا،فواد چوہدری کے جواب میں ایم ڈی سرکاری ٹی وی نے 15فروری کو وزیر اطلاعلات فواد چوہدری کو انتہائی سخت الفاظ میں فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بدزبانی کی وجہ سے قومی ٹیلی ویژن چینل کی جومارکیٹ پوری دنیا میں خراب ہورہی ہے، آپ جو پبلک میں جاکر ٹی وی کے بارے میں بات کرتے ہیں اس کی وجہ سے ہمیں مارکیٹ میں جو چیزیں خریدنی ہے ہمیں وہ میسر نہیں، خط کے جواب میں مزید کہنا تھا آپ کو جو ہم نے پنشن دینی ہے سرکاری ٹی وی کو جو ہم نے مزید بہتری لانی ہے اس کے لیے ہمیں وہ 5.8ارب روپے کی ضرورت ہے جو ہم نے آپ کو 29جنوری کو خط لکھا ہے اس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا ،خط میں مزید کہا کے ہم کفایت شعاری بھی کررہے ہیں اور جو ساتھ میں لوگ لائے ہیں اس سے کوشش یہ ہے کہ سرکاری ٹی وی کو اٹھایا جائے ، وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی باتوں سے ایسا لگتا ہے کے ارشد خان صاحب کو کہیں سے اٹھاکے کسی پولیٹیکل کنکشن کی وجہ سے لاکر رکھ دیا گیا ہے، آج بھی سرکاری ٹی وی کی جو یونین ہے ان کے الفاظ ہے ہیں انھوں نے کہا کے یہ جو لوگ بیٹھے ہیں خود یہ پچیس پچیس لاکھ روپے کی تنخواہیں لے رہے ہیں لیکن سرکاری ٹی وی کے حوالے سے ان کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کے سیلز منیجر جو ہیں آپ نے بڑی تنخواہوں پر رکھ لیے لیکن آپ کے پاس مواد کچھ نہیں ہے تو بڑا عجیب و غریب صورت پیدا ہورہی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے اس کو دیکھنا یہ ہی ہے کے پرائم منسٹر صاحب جو وزیر اطلاعات ہیں ان کیساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا جو سرکاری ٹی وی کا بورڈ ہے جس کوارشد خان صاحب لیڈ کررہے ہیں ،ارشد صاحب کوشش کررہے ہیں پی ٹی وی کو بہتر کیا جائے تو آنے والے دنوں کے اندر پتہ چلے گا لیکن ان کے خط سے ایسا لگ رہا ہے کہ کافی زیادہ ان کے درمیان دشمنی پائی جارہی ہے بھر پور طریقے سے ایک دوسرے پر فائرنگ ہورہی ہے اب اس میں کون شہید ہوتا ہے کون فاتح ہوتا ہے یہ وقت بتائے گا یہ عمران خان صاحب کو جو گڈ گورننس کی بات کررہے ہیں یہ ان کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ یہ دور دراز صوبے کی بات نہیں ہورہی ہے ،میرا خیال ہے سرکاری ٹی وی کی بلڈنگ پرائم منسٹر آفس سے بالکل سامنے نظر آتی ہے اگر وہاں پر یہ معاملات تو باقی جگہ کا کیا حال ہوگا، اس کا مطلب یہی ہے کہ جو تنقید ہورہی ہے عمران خان کی ٹیم سلیکشن کے حوالے سے وہ تنقید جائز ہے۔

تازہ ترین