• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واٹرکمیشن ختم ہوتے ہی کراچی میں صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کے ٹریٹمنٹ کی کوششیں زائل

کراچی(اسٹاف رپورٹر)واٹرکمیشن ختم ہوتے ہی سندھ بالخصوص کراچی میں صاف پانی کی فراہمی اورسیوریج کی ٹریٹمنٹ کے سلسلے میں کی جانے والی کوششیں زائل ہونے لگیں واٹرکمیشن کی مسلسل کوششوں اور چیک کے باعث کراچی واٹراینڈسیوریج بورڈ نے متعدد منصو بے ترتیب دیئے تھے ان میں گریٹرکراچی سیوریج پلان(ایس تھری) کے منصوبوں کو تیز کرنا، واٹربورڈ کے پانچ فلٹرپلانٹس گھارو، پپری ، سی او ڈی ، حب پمپنگ اسٹیشن اور این ای کے کی ازسرنوبحالی اور ان فلٹرپلانٹس پر کلورین کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا واٹر کمیشن کی کوششوں سےماری پور پمپنگ اسٹیشن پر 77 ایم جی ڈی سیوریج ٹریٹ کرنے کے منصوبے جس کا افتتاح سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیا تھا اب کمیشن کے خاتمے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیوریج کےکام رک یا تاخیر کا شکار ہونا شروع ہوگئے ہیں بعض کے ٹینڈر فائنل نہیں ہوسکے ہیں اور اسکروٹنی کے مراحل سے گزر رہے ہیں فلٹرپلانٹس کی بحالی کے منصوبے بھی تاخیر کا شکار ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلٹرپلانٹس پر 20 سے زائد جو کلورینیٹر نصب کئے گئے تھے ان میں سے بعض بند یامکمل استعداد کے مطابق کلور ین نہیں دے رہے ہیں جس سے شہر یو ں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ان فلٹر پلانٹس کی ایم ڈی واٹربورڈ کو خود یا کسی دوسرے سینئرانجیئنر کی جانب سے فوری معائنے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین