سوال: میرے دو سوال ہیں:۔۱۔میرے ایک جاننے والے کپڑے کا کا م کرتے ہیں،اگر کپڑوں کےسیزن میں ان کے پاس روپے کم ہوں تو وہ مجھ سے انویسٹ کے طور پر ایک لاکھ لے جاتے ہیں، اور مجھے ہر ماہ آٹھ ہزار منافع دیتے ہیں، 2 یا 3 ماہ بعد رقم بھی واپس کردیتے ہیں، یہ معاہدہ ہم دونوں فریقین کی مرضی سے ہوتا ہے کہ کتنا منافع ہوگا اور کتنا مجھے ملے گا اور انہیں کتنا، اس کی شرعی حیثیت بتادیں؟
سوال:۔۲۔ عقیقہ کا گوشت بیٹا یا بیٹی کے والدین، دادا ، دادی یا قریبی رشتے دار ، صاحب استطاعت لوگ کھاسکتے ہیں؟ کیوں کہ کہا جاتا ہے عقیقہ کا گوشت صدقہ کی ایک قسم ہے؟
جواب:۔۱۔کپڑے کےکام میں سرمایہ لگانا اور اس سے منافع حاصل کرنا تو جائز ہے، لیکن اس میں نفع کی تعیین فیصد کے اعتبار سے کرنا غیرضروری ہے۔اگر نفع کی سرے سے تعیین ہی نہ کی جائے یا کی جائے ،لیکن فیصد کے حساب سےنہ کی جائے ،بلکہ ہر مہینے ایک مقررہ رقم ادا کی جائے یا رقم بھی متعین نہ ہو، بلکہ کبھی کم اور کبھی زیاد ہ اداکی جائے تو جائز نہیں ہے ، معاملہ فاسد ہے ،فریقین گناہ گار ہیں اورنفع پاک نہیں ہے۔ایسے معاہدے کو توڑنا اور درست طریقے سے معاہدہ کرنا ضروری ہے۔درست طریقہ یہ ہے آپ یوں طے کرلیں کہ میری رقم سے جتنا نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد میرا اور اتنے فیصد آپ کا ہوگا ۔ایک جائز طریقہ انویسمنٹ کا یہ بھی ہے کہ ان صاحب کو مثلاًکپڑا خریدنے کی ضرورت ہے تو آپ ان کی ضرورت اور طلب کے مطابق کپڑاخریدلیں ، خرید کر قبضہ کرلیں اور پھر اپنا نفع رکھ کر انہیں مہینے یا دو مہینے کے ادھار پر فروخت کردیں۔ (بدائع الصنائع:6/ 59، کتاب الشرکۃ، فصل فی بیان شرائط جواز أنواع الشرکۃ، ط: سعید)
جواب:۔۲۔عقیقے کے گوشت کاحکم قربانی کے گوشت کی طرح ہے، اس سے بچوں کے والدین، دادا، دادی، رشتے دار اور صاحبِ استطاعت، اور غیر صاحب ِاستطاعت سب کھاسکتے ہیں۔