• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دین مبین نے صفائی ستھرائی کو نصف ایمان کا درجہ دیا ہے۔ انسانیت کا بھی تقاضا ہے کہ نہ صرف خود کو پاک صاف رکھا جائے بلکہ اس ماحول کو بھی ،جہاں زندگی گزارنا ہوتی ہے۔ صد حیف کہ ہم اس حوالے سے بہت بے پروا دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل کراچی عدم صفائی کے مسئلے سے دو چار تھا، تو اب پاکستان کا دوسرا بڑا شہر لاہور دو ارب کی ادائیگیاں نہ ہونے کے باعث صفائی آپریشن بند ہونے کے خدشے سے دوچار ہے۔ خبر ہے کہ محکمہ فنانس پنجاب کی طرف سے پچھلے دو ماہ کا چیک التواء کا شکار ہے جس پر 10ہزار سینٹری ورکروں نے ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ ایل ڈبلیو ایم سی نے ترک کنٹریکٹرز البراک اور اوزپاک کو ادائیگیاں روک دیں جس سے صفائی آپریشن بند ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ترجمان کے مطابق فنانس مینجمنٹ سے میٹنگ ہوگئی ہے، بہت جلد حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ یادش بخیر گزشتہ برس ماہ اکتوبر میں وزیر اعظم عمران خان نے صاف اور سرسبز پاکستان مہم کے آغاز کے وقت انکشاف کیا تھا کہ ’’ملک میں تقریباً 40ہزار بچے گندگی کے باعث سے مرتے ہیں، اس حوالے سے انہوں نے نبی کریم ؐ کے صفائی کے متعلق مذکورہ بالا فرمان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچنا ہوگا اور ملک سے گندگی کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔ ہم اپنے گھروں کو تو صاف کرلیتے ہیں لیکن ملک کا نہیں سوچتے۔‘‘ کوئی شک نہیں کہ ملک بھر میں پھیلنے والی بیماریوں کی بنیادی وجہ گندگی ہی ہے لیکن افسوس کہ اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ عملی اقدامات دیکھنے میں نہ آئے۔ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے انتظامی معاملات فوری طور پر حل کرنا ہوں گے۔ عوام کا بھی فریضہ ہے کہ دینی احکامات اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کریں، سردست لاہور کے صفائی آپریشن رکنے کے خدشے کو دور کیا جائے تا کہ ماحولیات پر منفی اثرات مرتب نہ ہونے پائیں۔

تازہ ترین