• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی(اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں)قائم مقام اسپیکر ریحانہ لغاری نے سندھ اسمبلی کا اجلاس آج(جمعہ)دوپہر دو بجے طلب کر لیا ہے۔قائم مقام اسپیکر نے اسپیکر آغا سراج درانی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کردیئے ہیں، جس کے لئے نیب حکام کو تحریری طور پرجمعہ کو ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آغا سراج درانی کو لانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں‘ سیکرٹری سندھ اسمبلی نے اس ضمن میں تحریر ی حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ پروڈکشن آرڈر میں آغا سراج درانی کے لئے اسپیکر کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا بلکہ انہیں ایم پی اے لکھا گیا ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ نیب اہلکاروں نے آغاسراج درانی کے گھر میں گھس کر خواتین سے بدتمیزی کی ‘مجھے افسوس ہے کہ میں وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرسکتا۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے میڈیا میں نشر ہونے والے حکومت سندھ کے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ کے تمام الزامات بے بنیاد اور جارحانہ پروپیگنڈا کا حصہ ہیں جو نیب کے قانونی اقدامات کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیب اپنی کاروائیا ں دہشت گر دی کے اندا ز میں کر رہا ہے‘ مجھے افسو س ہے کہ میں وزیر اعلی ہو نے کے با وجو د مو جو دہ اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر کو دہشت گر دی سے نہیں بچا سکا‘نیب اہلکارزبردستی انکے گھر میں داخل ہو ئے اور انکے گھر کی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی اور انکے منہ پر سگریٹ پی کردھویں اڑا تے رہے‘چیئر مین نیب سے در خواست کر تا ہو ں کہ وہ واقعہ میں ملو ث نیب اہلکا رو ں کو سزا دیں ‘وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس واقہ پر میں نے چیئر مین نیب سے با ت کر نے کی کو شش کی لیکن کا میا ب نہیں ہو سکا‘میری در خواست ہے کہ چیئر مین نیب پہلے اپنے گھر کو درست کریں‘ہم نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے اور آج سندھ اسمبلی کا اجلا س طلب کیا ہے کیو نکہ نیب کے اس عمل سے پو ر ے سندھ کو تکلیف پہنچی ہے‘ امید ہے اپو زیشن بھی اس معاملے پر ہماراساتھ دیگی‘ہم نہیں چاہتے کہ کو ئی ایسا اقدام اٹھائیں جو نا گوار گزرے‘ہم 1967 سے عوام کے سامنے پیش ہو تے رہے ہیں اور احتسا ب سے نہیں ڈر تے صو با ئی حکومت کو اس طریقے سے ڈرایا نہیں جا سکتا‘ یہ ان کی بھول ہے‘ ہم سندھ کا ر ڈ استعمال نہیں کر رہے بلکہ ہم پا کستا ن کا ر ڈ کھیلیں گے‘اگر ثبو ت مو جو د تھا تو گھر پر چھا پے کی کیا ضرورت تھی ‘ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی کو جب چا ہو ں تبدیل کر دوں‘ اگر آ ئی جی سندھ احکامات کو فا لو نہیں کرینگے تو انکو بھی ہٹا نے کے اقدا ما ت کرینگے‘ سندھ میں گو ر نر ر ا ج کا کو ئی امکا ن نہیں ہے ۔ادھر نیب ترجمان کے جاری بیان کے مطابق نیب کی کارروائی قانون اور آئین کے مطابق تھی اور اختیارات کا استعمال بھی قانون کے مطابق تھا۔ اہلخانہ کے ساتھ نیب کی جانب سے کسی قسم کی بدسلوکی اور چادر اور چار دیواری کو پامال کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ نیب ہر شخص/عورت کی عزت نفس پر مکمل یقین رکھتا ہے۔ نیب اہلکا ران نے قانون کے مطابق معزز مجاز عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کئے اور ان کے ہمراہ لیڈیز پولیس بھی تھی اس لئے نیب نے تمام کارروائی قانون خصوصاً نیب قوانین کے مطابق کی جس کی عدالت مجاز سے باقاعدہ اجازت لی گئی۔ نیب حکومت سندھ کی طرف سے نیب پر دہشت گردی کے الزام کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے یقین دلاتا ہے کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس اور عزت نفس کا خیال رکھنا نیب کی اولین ترجیح ہے اور نیب اہلکاران کسی غیر قانونی اور غلط حرکت پر یقین رکھتے ہیں اور نہ ہی ایسا سوچا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین