• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب انڈیا اعلامیہ، پاک بھارت جامع مذاکرات کو حصہ بنایا گیا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب انڈیا مشترکہ اعلامیہ میں پاک بھارت جامع مذاکرات کو بھی حصہ بنایا گیا ہے،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر وہ ملک اور شخصیت جو اس خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں وہ پاک بھارت تناؤ کم کرنا چاہے گا، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی کو بغیر ثبوت یا الزام بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا اس سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ گزشتہ روز ایک اہم پیشرفت بھی ہوئی جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورئہ بھارت کے اختتام پر بھارت سعودیہ مشترکہ اعلامیہ میں پاک بھارت جامع مذاکرات کو بھی حصہ بنایا گیا، سعودی عرب اور بھارت نے پلوامہ حملے کی بھی مذمت کی، سعودی عرب اور بھارت کے مشترکہ اعلامیہ میں پاک بھارت جامع مذاکرات کے دوبارہ آغاز کیلئے سازگار ماحول پر اتفاق اہم پیشرفت ہے، پاکستان اس کی پیشکش پہلے ہی کرتا رہا ہے لیکن بھارت ماننے کو تیار نہیں ہورہا ہے، ایک طرف پاکستان کی مذاکرات کی دعوت اور انتہاپسندی کیخلاف اقدامات ہیں دوسری طرف بھارتی دھمکیاں ہیں جو ختم ہی نہیں ہورہی ہیں، بھارت میں الیکشن آرہے ہیں اس صورتحال میں مودی حکومت درجہ حرارت نیچے لانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں بنتا ہے، یہ کارروائی مقامی طورپر کی گئی ہندوستان کو ایسے واقعا ت کی وجوہات جاننا چاہئیں، پاکستان نے دہشتگردی کیخلا ف جنگ میں ستر ہزار جانوں اور معاشی قربانیاں دی ہیں، پچھلی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے سیاسی پہلو پر مطلوبہ رفتار سے عملدرآمد نہیں کرسکیں، انڈیا کی کوشش ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں لے جائے، ہمیں دنیا کو کوئی ایسا موقع نہیں دینا جس سے پاکستان پر انگلی اٹھے، کسی ادارہ یا فرد کو پاکستان کی سرزمین دوسرے ممالک کیخلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے، ہمارا ایجنڈا ملک اور معاشی خوشحالی ہے جس کیلئے خطے میں امن ضروری ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی تنظیم پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرے، ہمیں پاکستان کے مفادا ت سب سے زیادہ عزیز ہیں، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی جدوجہد سے اجاگر ہوا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر ہیومن رائٹس کمیشن، آل پارٹیز پارلیمانی گروپس آف کشمیر ہاؤس آف کامنز کی رپورٹس آچکی ہیں، یورپی یونین نے بھی ہندوستان سے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، ہندوستان کی کارروائیوں کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ فرنٹ اسٹیج ہوگیا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلوامہ جیسے واقعات کی وجہ سے ہندوستان کو تحریک آزادی کو دہشتگردی کہنے کا موقع مل جاتا ہے، مخالفین کو ایسا کوئی موقع نہیں دینا چاہئے جسے وہ پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کریں،ہندوستان شاید لاعلم ہے مسعود اظہر کچھ عرصے سے بہت بیمار ہیں اور محدود ہوچکے ہیں، ہندوستان کے موقف پر ان کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، دنیا کے بہت سے ممالک بھی ہندوستان کا بیانیہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر وہ ملک اور شخصیت جو اس خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں وہ پاک بھارت تناؤ کم کرنا چاہے گا، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تناؤ کم کرنے کیلئے کردار ادا کیا تو ان کی سوچ مثبت ہے، سعودی ولی عہد کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کردیا تھا، ہندوستان نے شہزادہ محمد بن سلمان یا سعودی وزیرخارجہ سے کوئی ایسا بیان منسوب کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کی جنگ میں ملوث رہے گا تو تحریک انصاف کا اچھی معیشت کا ایجنڈا مکمل نہیں ہوسکے گا، ہمارے ایجنڈے کیلئے خطے میں امن و استحکام ضروری ہے، جب بھی خطے میں کوئی واقعہ ہوتاہے تو صرف ہندوستان سے نہیں بہت سے ملکوں سے پاکستان پر انگلیاں اٹھتی ہیں، ہمیں سمجھداری سے دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کا مفاد کیا ہے، ہمیں اپنے گھر ٹھیک کرنے کے ساتھ خطے کے امن کے تقاضوں کو بھی پورا کرنا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے آج امن و استحکام کی کوششوں کو سنجیدگی سے آگے بڑھانے کا اشارہ بھی دیا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت احتساب کے معاملہ پر اپنا موقف واضح کرے، وزیراعظم کہتے ہیں میں احتساب کررہا ہوں مگر ان کے وزیر کہتے ہیں ہمیں نہیں پتا احتساب خود ہورہا ہے، جمہوریت اور جمہوری اداروں پر وار ہو تو اسمبلی میں ہی اس معاملہ کو اٹھایا جاتا ہے،اسپیکر سندھ اسمبلی کو بغیر ثبوت یا الزام بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا اس سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے، سیاسی لیڈرز خصوصاً آئینی عہدوں پر فائز لوگوں سے عام مجرموں والا سلوک معقول نہیں ہوتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ن لیگ میں نیب اصلاحات کیلئے اتفاق ہوگیا تھا مگر پاناما کیس بنا تو دونوں جماعتیں بھاگ گئیں، نیب کا قانون اندھا اور کالا ہے اسے ختم ہونا چاہئے، نیب کا قانون مسلم لیگ ن کے خلاف بنایا گیا تھا، اسپیکر پنجاب اسمبلی پر اسپیکر سندھ اسمبلی سے بھی زیادہ سنگین الزامات ہیں، سندھ کے عوام نے پوچھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا تو کون جواب دے گا، پارلیمنٹ ان معاملات کی تہہ تک پہنچے۔ سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ نیب اور حکومت کے رویے مختلف نہیں ہیں ،علیم خان کی گرفتار ی کے علاوہ دونوں کا بیانیہ یکساں ہے، یہ واضح ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا احتساب ہورہا ہے، ڈی کرمنلائزیشن کے پلان کا مقصد دونوں پارٹیوں کی کمر توڑنا اور پھر نئی قیادت پیدا کرنا ہے، اس وقت تمام بڑے چہروں کیخلاف کارروائی ہورہی ہے۔

تازہ ترین