• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین اور بچوں کے قوانین پر نظر ثانی اور قانون سازی کی جائے،سول سوسائٹی

پشاور (لیڈی رپورٹر)پاکستان میں خواتین اور بچوں کے حوالے سے موجود قوانین پر نظر ثانی کرنے اور نئ قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ کم عمری کی شادی اور صنفی امتیاز ، صنفی تشدد اور دیگر کئی رو سوم و روایات پر مبنی ایسے کئی مسائل ہیں جن پر قانون ساز اداروں کو توجہ دینا ہو گی تب ہی پاکستان کی خواتین مستحکم ہو سکیں گی پاکستا ن میں ابھی بھی قیام پاکستان سے پہلے کا 1929کا قانون شادی کے حوالے سے موجود ہے تاہم اس حوالے سے قانونو سازی کی ضرورت ہے تاکہ کم عمری کی شادی کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے اداروں میں نئے رولز آف بزنس فرایم کیے جا سکیں ۔ ان خیا لا ت کا اظہار بلیو وینز کے زیر اہتمام منعقدہ میڈیا سپورٹ گروپ کے شرکا نے کی ا اس موقع پر بلیو وینزکے پراجیکٹ مینجر ایوب خان ، نظار خان ، سعدیہ ماہ نور، اختر امین، فدا جان نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی فلاح و بہبود ، معاشی اور معاشرتی استحکام کے لیے ضروری ھے کہ خواتین کے لیے مضبوط پالیسیاں بنائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صنفی اور جنسی تشد بلواسطہ یا بلا واسطہ طور پرمعاشرے پر اثرانداز ہوتا ھے اس موقع پر میڈیا سپورٹ گروپ تشکیل دیا گیا ۔

تازہ ترین