• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے کامیاب ترین افراد کے بارے میں جان کر بچوں میں کم عمری سے ہی ان جیسا بننے کی دُھن سوار ہوجاتی ہے، زیادہ تر یہی خواہش رکھتے ہیں کہ ان کا شمار بھی امیر ترین افراد کی فہرست میں ہو۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ پیسہ کسی بھی شخص کی تعلیمی جدوجہد اور کاوشوں کا صلہ نہیں ہوسکتا، تاہم اس کے باوجود ہر شخص بے تحاشا دولت کی خواہش رکھتا ہے۔ امریکی جریدے فوربز کی جانب سے جہاں ہر سال دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست جاری کی جاتی ہے، وہیں ان افراد کی کالج لائف کے دوران منتخب کیے گئے مشترکہ خصوصی مضامین (common major ) پر بھی غور وفکر کیا جاتا ہے۔ معروف یونیورسٹی کے بقول ’’میجر مطالعہ کا وہ میدان ہے جس میں طلبہ اختصاص (ماسٹرز) کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں‘‘۔ آج ہم طلبہ وطالبات کے لیے کچھ ایسےمشترکہ خصوصی مضامین کا ذکر کرنے جارہے ہیں، جو دنیا بھر کے امیر ترین افرادکا خاص انتخاب رہے ہیں۔

اکنامکس

2017ء میں فوربز کی جانب سے جاری رپوٹ کے مطابق، اکنامکس امریکا کے امیر ترین افرا د کا میجر سبجیکٹ رہا ہے۔ امریکی سرمایہ کار اسٹیون کوہن ، ہیولٹ پیکارڈ کے سی ای اومیگ وائٹمین اور امریکی بزنس مین رابرٹ کرافٹ جیسی نامور شخصیات کا میجر سبجیکٹ اکنامکس ہی تھا ۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے معروف پروفیسر Gregory Mankiwکے بقولــ’’میرے خیال میںمعاشیات بطور مضمون مختلف کیریئر میں داخلے کے لیے راہ ہموار کرتا ہے‘‘۔ معاشیات کا مطالعہ اس صورت بھی اہم ہے کہ اس مضمون کا مطالعہ فرد، ریاست، سوسائٹی اور مارکیٹ کے گرد گھومتا نظر آتا ہے۔ اس کی بدولت طلبہ و طالبات کو یہ جاننے میںمدد ملتی ہےکہ دنیا میں کام کس طرح ہورہا ہے۔ یہ مضمون طلبہ کو معاشی زندگی میں توازن قائم رکھنے،فیصلہ سازی کی قوت پیدا کرنے اور اخبار بینی کا عادی بناتا ہے۔

ایم بی اے

بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر ڈگری کا حصول ایم بی اے کہلاتا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے امیر ترین افراد کی 12سے زائد فیصد شرح ایم بی اےکی ڈگری رکھتی ہے ۔یہ کسی بھی ملک کے طالب علموں کا مستقبل پائیدار بنانے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ اس ڈگری کے حامل طلبہ و طالبات مختلف کیریئر میں ہی اپنی صلاحیتیں منواسکتے ہیں۔ چونکہ اس کے بنیادی مضامین کاروبار سے متعلق تمام قوانین، تفصیلات اور انتظام وانصرام سے متعلق ہیں، لہٰذااسے پڑھنے والے تمام طلبہ وطالبات کے پاس اپنے کاروبار کو کھڑا کرنے کے بھی بے شمار مواقع موجود ہوتے ہیں۔

اکاؤنٹنگ

اکاؤنٹنگ کا مضمون، دنیا کے امیر ترین افراد کے مشترکہ مضامین میں سے ایک ہے۔ معاشیات کی طرح اکاؤنٹس کا پس منظر رکھنے والے طلبہ وطالبات کاروباری زندگی کے اُتار چڑھاؤ اور ایک کامیاب کاروبار شخص کی تمام تر خصوصیات لیے فنانشل سیکٹر میں سرمایہ کاری کے تمام طریقوں سے واقف ہوتے ہیں۔ ویلتھ اِن سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ملینئرز کی بڑی تعداد کالج لائف میں قانون اور اکاؤنٹنگ کی تعلیم حاصل کرتی ہے، چاہے انھیں اس شعبہ میں مستقبل بنانا پڑے یا نہیں۔

چونکہ میجر کے انتخاب کا مطالعہ کسی بھی طالب علم کے لیے خاصا مشکل مرحلہ ثابت ہوتا ہے، لہٰذایہ مخصوص مضامین آپ کے مطالعہ کا حصہ بن کر آپ کی کامیابی کا زینہ بھی بن سکتے ہیں۔

بزنس ایڈمنسٹریشن

اس فہرست میں بزنس ایڈمنسٹریشن اور ہسٹر ی امیر ترین افراد کےبطور میجر سبجیکٹ دوسرے اور تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ یہ اکاؤنٹس، اکنامکس، بزنس قوانین، اسٹریٹجک مینجمنٹ، مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم اور مارکیٹنگ جیسے تمام مضامین سے منسلک ہے۔ طلبہ کی بڑی تعداد بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کا حصول لازمی سمجھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دیگر مضامین کی نسبت اس ڈگری کی طلب زیادہ ہے۔ دنیا کے امیر ترین فرد، امریکی تاجر، سرمایہ کار اور انسان دوست شخصیت وارن بفیٹ نے بھی یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی تھی۔

انجینئرنگ

انجینئرنگ کچھ عرصہ قبل تک بطور مضمون امیر ترین افراد کے’ میجر سبجیکٹ‘ کے طور پر سرفہرست رہا، تاہم اب اکنامکس اوربزنس ایڈمنسٹریشن سرفہرست ہیں۔ اس کے باوجودانجینئرنگ کو آج بھی دیگر مضامین میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ طالب علموں کی اکثریت انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ مضامین کے طور پر انجینئرنگ کو ہی منتخب کرتی ہے۔ ویلتھ ان سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، امیر ترین افراد کی اکثریت انجینئرنگ کی ڈگری رکھتی ہے، جن میں امریکا کے کامیاب بزنس مین مائیکل بلوم برگ (الیکٹریکل انجینئر)، کارلوس سلم (سول انجینئر) اور لیری پیج (کمپیوٹر انجینئرنگ) کی ڈگری رکھتے ہیں۔

تازہ ترین