• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے خاندان کے ساتھ بدسلوکی کا حساب دیا جائے، سراج درانی

سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ سب کو معلوم ہےکہ اس اسپیکرکی کرسی کےساتھ کیاہوا،اسطرح کےکیسزمیں نے بہت بھگتے ہیں،جسطرح میری بیوی بیٹی اوربہوکےساتھ بدسلوکی کی گئی،میرے بچوں کو سات گھنٹے گن پوائنٹ پر یرغمال رکھا گیا،کوئی غیرت مند آدمی یہ برداشت نہیں کرسکتا۔

جمعہ کے دن اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنے پالیسی بیان میں آغا سراج درانی نے مزید کہا کہ میرے خاندان کی ملک کے لئے قربانیاں ہیں،انکا رویہ ناقابل برداشت ہے،میں یہاں ہوتا مجھے گرفتار کرلیتے،گن پوائنٹ پر انہیں گالیاں دی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ میں اپنے بچے یہاں لاتا اور وہ آپ اپنے ساتھ ہونے والے معاملات سناتے تو آپ رو پڑتے،دنیا کو آپ نے کیا دکھایا ہے،ہم اسپیکر اور اسکے خاندان کا بھی یہ حشر کرسکتے ہیں۔

1985 سے آج تک میرے تمام کاغذات تمام متعلقہ اداروں میں جمع  ہیں،یہ اتنے دور ایک دن کے لئے مجھے گرفتار کرنے اسلام آباد آئے،میری گرفتاری کے بعد میرے گھر میں گھسنا یہ روایت بہت بری ہے،میراتعلق درانی قبیلے سے ہے،مجھے دکھ ہوا،کچھ لوگ یہاں بھی بیٹھے ہیں جنہوں نے میرے خلاف بولا،بولنے سے پہلے ثبوت تو ہوں۔

انہیں ضرور کہونگا کہ اپنے گریبان میں جھانکیں،آپ اپنے بیوی بچوں کو بھی دیکھیں،اگر ان کے ساتھ ایسا ہو تو،کیا یہ ہے نیا پاکستان ؟ آغا سراج درانی کے سامنے آتے تو بتاتا کس کے گھر آئے ہیں،میری گرفتاری کے بعد میرے گھر آئے،فیملی کو ساڑھے سات گھنٹے یرغمال بنایا،میں ابھی بھی سندھ اسمبلی کا اسپیکر ہوں،میں مجرم نہیں ہوں ملزم ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، وزیراعلی سندھ سے درخواست ہے کہ تحقیقات کریں کون تھے وہ لوگ،مجھے کسی چیز کا افسوس نہیں،صرف اس چیئر کا خیال ہے،اپنے بچے بھی اس چیئر پر قربان کرونگا،پھانسی پر چڑھائینگے چڑھا دیں،میری قیادت کو پھانسی پر چڑھا دیا۔

آغاسراج درانی نے کہا کہ ہم بموں سے نہیں ڈرتے چھوٹی چھوٹی بندوقوں سے ڈراتے ہیں،وزیراعلیٰ انکوائری کرائیں،اس ایوان میں رپورٹ پیش کرینگے،کیا میں دہشتگرد تھا،میں کسٹوڈین آف دی ہاؤس ہوں،میرے پاس بہت سارے قونصل جنرل کے پیغامات پڑے ہیں کہ کیا بتاؤں۔

آپ پر منحصر ہے میرا ساتھ دیں یا نہیں،  آپکی مرضی،مگر میری فیملی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر مجھے افسوس ہے۔میرے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی اسکا مجھے حساب چاہئیے۔آغا سراج درانی تقریر کےدوران آبدیدہ ہوگئے۔انکی آواز بھر آئی۔اور انھوں نے گلوگیر لہجے میں اپنا خطاب جاری رکھا۔

تازہ ترین