• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ندیم راٹھور…لیڈز
قوموں کی تباہی اس وقت بام عروج پہ ہوتی ہے جب دور رس نتائج اور امکانات کو نظر انداز کرکے جذباتی فیصلے اور کمزور حکمت عملی اختیار کرکے اپنی ہی قوم پہ خود کُش حملہ کرنے والے حکمران یا سیاسی رہنما انکے فیصلے کرنے لگتے اور انکے بصیرت اور بصارت سے عاری پیروکار اسے حرفِ آخر سمجھ کر تسلیم کرنے لگتے ہیں
ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا
سامراجی معاشیات، سیاسیات، جدلیات اور قوموں کے نشیب وفراز کی تاریخ سے معمولی واقفیت رکھنا والا بھی اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ غیر معمولی حالات میں اکثر اوقات جو نظر آتا ہے وہ نہیں ہوتا اور جو ہوتا ہے وہ نظر نہیں آتا ۔۔۔۔اس بات کو سمجھنے کے لئے ذرا گیارہ ستمبر 2001کا وہ دن یاد کیجئے جب امریکہ پر کچھ نام نہاد خودکش حملے ہوئے تھے۔ اس دن بھی اپنی ناک سے ایک انچ بھی آگے نہ دیکھ سکنے والے ایسے خوش تھے جیسے امریکہ فتح ہو گیا ہو۔۔۔۔ مگر ہر حساس اور فہم رکھنا والا افسردہ اور مستقبل میں اس حملے کے نتائج سے دل گرفتہ تھا ۔ پھر وہی ہوا ، اس دن مرنے والے ایک کے بدلے دنیا بھر میں ایک لاکھ مسلمان مارے گئے ۔۔۔۔ وہ دن پوری دنیا کے امن پسند مسلمانوں کے لئے ایسی قیامت بن کر اترا کہ آج تک اسکے منحوس سایوں سے نکل نہیں پائے ۔ ایسے ہی گمراہ کُن تعلیمات اور خیالات کے زیر اثر پورپ اور دیگر ممالک میں انسان دشمن خودکش حملے کرنے والوں جن کا حقیقی دین اسلام سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہو سکتا کی سرگرمیوں نے وہاں بسنے والوں کی زندگیوں کو عذاب بنا ڈالا ۔پلوامہ میں چودہ فروری کو ہونے والے دھماکہ کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جانا ضروری ہے ۔ کشمیر پہ انڈیا لاکھوں فوجیوں کو مسلط کرکے کبھی اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر پایا ۔ معصوم اور نہتے کشمریوں پہ روا اپنی بربریت اور درندگی کو اس نے دنیا بھر میں ہمیشہ پاکستان اور مسلمانوں پہ دہشت گردی اور شرپسندی کے الزامات لگا کر کامیابی سے چھپایا ہے۔ اوڑی سیکٹر ، پٹھان کوٹ اور بمبئی حملہ جیسے واقعات سے انڈیا اور کشمیر تو کُجا دنیا میں بسنے والے سبھی مسلمانوں کا نقصان ہوا ہے ۔ غالب امکان ہے کہ یہ انڈیا کا اپنا سوچا سمجھا منصوبہ ہو مگر المیہ یہ ہے کہ ہماری حکومتیں اس انڈین سازش کا پردہ کبھی چاک نہیں کر پائیں اور دوسرا ہمارے سادہ لوح لوگ ایسے اقدامات کے نتائج اور حقیقی فائدہ مند (بینی فشری) کا جائزہ لئے بغیر انھیں سراہنے لگتے ہیں ۔ پلوامہ حملہ دراصل پوری کشمیری قوم کو بالخصوص اور باقی انڈین مسلمانوں کو بالعموم سولی پہ چڑھا گیا ہے۔ حملہ اور کی ویڈیوز شیئر کرکے اور اسکی بہادری کے تانے بانے محمد بن قاسم سے جوڑنے والے اس امر سے نا آشنا ہیں کشمیر کے چپہ چپہ پہ انڈین آرمی چُن چُن کر کشمریوں نوجوانوں کا خاتمہ کر رہی ہے عصمتیں تار تار ہو رہی ہیں ، بچے ، بوڑھے مرد و زن سبھی اپنی زندگی کے بدترین عذاب سے گزر رہے ہیں اور اس بار اس بات کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ کسی واقعہ کی کوئی تصویر یا ویڈیو بھی نہ بن پائے !پورے بھارت میں کوئی ایک آواز بھی کشمیری مسلمانوں کے لئے بلند نہیں ہورہی ۔ نجوت سندھو کا یہ حقیقت پسندانہ بیان کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، ملک یا دین ایمان نہیں ہوتا انتہاپسندوں کو اتنا ناگوار گزرا ہے کہ انھیں ٹی وی کی میزبانی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ میڈیا پہ انکے لئے بین لگ گیا ہے حتیٰ کہ پارلیمنٹ میں داخلہ بھی ممکن نہیں لگ رہا ۔ جنونی انھیں مارنے یا پاکستان پھینکنے سے کم کسی سزا پہ راضی نہیں۔ سارا انڈین میڈیا منہ میں دھکتے شعلہ لئے ہر اس مہمان کے گلے پڑ جاتا ہے جو بھولے سے بھی میانہ روی اختیار کرنے کی صلاح دیتا ہے۔ شہر شہر نگر نگر مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا گیا ہے۔ تجارتی روابط منقطع کر دیئے گئے ہیں پاکستانی فنکاروں پہ نہ صرف پابندی عائد کی گئی ہے بلکہ یو ٹیوب تک سے انکے نغمے ہٹائے جا رہے ہیں۔ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی املاک اور گھروں کو نذر آتش کیا جارہا ہے۔ بیرون ممالک میں مقیم بھارتی پاکستانی ریسٹورنٹس اور کاروبار کا بائیکاٹ کر رہے ہیںمگر ستم ظریفی دیکھیں کہ تعلیمات مصطفیٰﷺ سے یکسر عاری اور جدید دنیا کے حقائق اور مضمرات سے قطعی ناواقف مُلا نے ہماری نسلوں کو گمراہ کر رکھا ہے ۔
قوم کیا چیز ہے قوموں کی امامت کیا ہے
اسکو کیا جانیں یہ بیچارے دو رکعت کے امام
(اقبال)
ایک لمحہ کے لئے اس مبینہ فدائی کی ویڈیو ہی سُن لیں ۔۔۔۔ بدقسمتی سے اس میں بھی حقائق کی بجائے جذباتیت حاوی ہے ۔ بجائے یہ بیان کرنے کہ انڈین آرمی کس طرح کشمیر میں بربریت کر رہی ہے، کتنے معصوموں کا قتل عام کروا چکی ہے، کتنے بچے اپاہج ہوئے، کتنے لوگ پیلٹ گن کا شکار ہوئے، کتنی عصمتیں تار تار ہوئیں، کیسے تشدد اور تضحیک ہماری نس نس میں سمو دی گئی ہے ۔۔۔۔اب حالات میں میں موت کو زندگی سے کہیں بہتر خیال کرتے اپنی قیمتی جان قوم کے نام کرتا ہوں وغیرہ الفاظ استعمال کرتا تو شاید لوگوں کی سماعتوں کو بھا جاتا، حساسیت ابھرتی مگر اس ویڈیو میں مسلسل ہندوئؤں کی تذلیل اور فلمی بڑھکیں ہانک کر سارے ناکردہ گناہوں کو بھی قبول کر لیا جسے سُن کر بڑے دہشت گرد بھی انگشت بدنداں ہونگے ۔۔۔ انہی الفاظ اور عمل نے غالباً ساری بھارتی عوام الناس کو کشمریوں کے خون بنا ڈالا ہے اور وہ کشمیریوں کی بجائے یا بغیر کشمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔آپ اندازہ لگائیں کشمیر ہر سمت سے مکمل طور پر بھارتی استحصالی فوج کے زیر تسلط ہے، انٹرنٹ اور میڈیا پہ پابندی ہے۔ تشدد اور غداری کے الزامات سے خوف زادہ بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کے پاس سوائے بھارتی حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، علاقہ میں کرفیو کا سماں ہے ۔۔۔۔ وہاں کیسی کیسی درندگی اور انسانیت سوزی برپا ہو رہی ہو گی !ضرورت اس امر کی ہے کہ ان بےکس اور لاچار لوگوں کی عزتوں اور جانوں پہ سیاست کی بجائے فوری ایسے اقدامات کئے جائیں کہ اس بھڑکتی آگ پہ قابو پایا جائے۔ مدلل اور استدلالی مگر سنجیدہ طریقے سے انڈین ورژن اور کارروائیوں پہ سوالات اٹھائے جائیں۔ بین الاقوامی سطح پہ انڈین بربریت کو اجاگر کیا جائے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کے سامنے سارے معاملات رکھ کر انکی مدد مانگی جائے ۔ گالی اور سستی جذباتیت کی بجائے دلیل اور منطق کو پروان چڑھنے دیا جائے ۔ مرنے کے شوق میں اپنی ہی قوم کو مار دینے والوں کی کارروائیوں کو سراہنے کی بجائے ہر ممکن مذمت اور تدارک کیا جائے ۔
کُج انج وی راہواں اوکھیاں سَن
کج گَل وچ غم دا طوق وی سی
کج شہر دے لوک وی ظالم سَن
کج سانوں مرن دا شوق وی سی
تازہ ترین