• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس اور ڈاکوؤں کی فائرنگ کے تبادلے میں جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی فائنل ایئر کی طالبہ کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نمرہ کو چھوٹے ہتھیار کی گولی لگی ہے۔

امل کے بعد کراچی میں پولیس مقابلے کے دوران طالبہ کی ہلاکت کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے ۔

لواحقین نے پولیس کی گولی لگنےکا شبہ ظاہر کر دیا ہے تاہم پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا کہناہےکہ بظاہر معلوم ہوتا ہے نمرہ کو چھوٹے ہتھیار کی گولی لگی ہےالبتہ حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی صورت حال واضح ہو سکے گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سخی حسن کے قریب واردات کرتے دیکھا گیا، ان ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔

ملزمان کے تعاقب پر انڈہ موڑ کے قریب ڈگری کالج کے قریب دوبارہ مقابلہ ہوا، پولیس کی فائرنگ سے ایک ملزم ہلاک اور ساتھی زخمی ہو گیا۔

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ 22 سالہ نمرہ کو گولی لگنے کی اطلاع اسپتال سے موصول ہوئی تھی، اس کے پوسٹ مارٹم میں گولی کا سکہ نہیں ملا۔

پولیس نے یہ بھی کہا ہے کہ پولیس کے پاس 9ایم ایم اور ایس ایم جی تھی، ملزمان کے پاس ٹی ٹی پستول تھی، اسلحے کی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے، حتمی رپورٹ آنے کے بعد اس اسلحے کا تعین ہوسکے گا جس سے نمرہ کو گولی لگی۔

پولیس اور ڈاکوؤں کی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نمرہ کے اہل خانہ بالخصوص والدہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔

تازہ ترین