• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل باجوہ مشرق وسطیٰ سے تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں،تجزیہ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) مشرق وسطیٰ کے ایک معروف مطبوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے تعلقات کو اس کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئی شکل میں ڈھالا ہے۔ ’’دی مڈل ایسٹ آئی‘‘ نےایک تفصیلی تجزیئے میں لکھا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مشرق وسطیٰ سے پاک فوج کے تعلقات کا آغاز خاموشی کے ساتھ سعودی عرب اور یواے ای سے کر دیا ہے۔ برطانیہ کے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ (آر یو ایس آئی) کے وزیٹنگ فیلو اور کئی ملٹری سٹاف کالجز میں لیکچر دینے والے کمال عالم کے تحریر کردہ تجزیئے میں یہ امر نوٹ کیا گیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کو نہ صرف اسٹرٹیجک مضمرات کے تحت دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے طور پر دیکھا گیا بلکہ اسے مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کے طور پر بھی تسلیم کیا گیا، کیونکہ جنرل باجوہ نے مشرق وسطیٰ کے تنازع میں ایک پراکسی کی بجائے پاکستان کو ایک سٹرٹیجک اور مساوی پارٹنر بنایا ہے۔ تجزیئے میں کہا گیا کہ جس وقت میڈیا کی سرخیاں عمران خان اور شہزادہ محمد بن سلطان کی ملاقاتوں پر مبنی تھیں، اس وقت پاکستان اور سعودی عرب اور پاکستان اور یو اے ای تعلقات کو نئی جہت دینے والے شخص باجوہ تھے۔ عشروں سے تجزیہ کار اور پالیسی ساز وں نے پاکستان میں سعودی کردار پر لکھتے ہوئے ان کے درمیان فوجی تعلقات کو مرکز بنایا ہے۔ سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی بن فیصل دوطرفہ تعلقات کے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ کسی سرکاری معاہدہ کے بغیر دنیا میں ہمارے سب سے زیادہ قریبی تعلقات پاکستان سے ہیں۔ تجزیئے میں اس امر کو خصوصی طور پر نوٹ کیا گیا کہ ماضی کے فوجی اور سویلین رہنمائوں نے سعودی فیاضی کو ذاتی مفاد میں استعمال کیا مگر باجوہ کے تحت اب یہ صورتحال نہیں ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف ذاتی مفاد اور مالیاتی انعامات وصول کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں مگر سعودیوں نےہمیشہ پاکستانی رہنمائوں کی کرپشن سے انکار کیا۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان میں فوجی حکمرانی کو ترجیح دی ہے جبکہ سابق جنرلوں نے پاکستان کے کاز میں مددگار ہونے کی بجائےمبینہ طور پر ذاتی فوائد حاصل کئے۔

تازہ ترین