• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا طالبان مذاکرات کل قطر میں ہوں گے، طالبان پر سفری پابندیاں، خاتمے کیلئے واشنگٹن ماسکو متفق

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکا اور روس نے اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر لگائی گئی سفری پابندیوں کو ختم کرنے کے آپشن پر اتفاق کیا ہے تاکہ وہ افغان امن مذاکرات میں شرکت کرسکیں۔طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کل قطر میں ہوں گے۔افغان طالبان نے کہا ہے کہ یہ امن عمل کیخلاف سازش کے باوجود مذاکرات کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے،مذاکرات میں ملا عبدالغنی برادر کی عدم شرکت کی تردید کردی ۔ امریکا کی جانب سے افغانستان امن مذاکرات کے لیے نامزد نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ اس معاملے پر میں نے جمعے کو انقرہ میں روسی ہم منصب ضمیر کابیلوف سے بات چیت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ʼہم نے اتفاق کیا کہ افغان امن مذاکرات کی کامیابی کے لیے جو بھی ضروری ہو، اس پر عمل کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ʼہم اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر لگائی جانے والی سفر پابندیوں کو ختم کرنے کے آپشن پر غور کررہے ہیں تاکہ انہیں امن مذاکرات میں شامل ہونے میں آسانی پیدا کی جاسکے۔مذکورہ ٹوئٹس کے مطابق روسی اور امریکی مشیروں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ʼمزید پیش رفت کرتے ہوئے، افغان متحد، باہمی اور قومی مذاکرات کی ٹیم کے نام کا اعلان کریں، جن میں افغان حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں۔ دونوں ممالک کے مشیروں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ افغانستان کے حوالے سے ہونے والے کسی بھی حتمی معاہدے ʼمیں اس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ افغانستان کی زمین کبھی بھی کسی بھی ملک کے خلاف بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات میں ʼامن کے لیے کوششیں اور خرابی کو روکنے کے لیے ایک ممکنہ علاقائی فریم ورک پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ امریکی مشیر زلمے خلیل زاد، افغان طالبان سے مذاکرات کرنے والی امریکی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان دوحہ اور قطر میں 3 ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔یاد رہے کہ 20 فروری کو انقرہ میں افغان جنرل عبدالرشید دوستم نے زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی۔ 

تازہ ترین