• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایوب، ضیاءآمریتوں نے پاکستان کے سوشل کنٹریکٹ کو تہس نہس کردیا،لٹریری فیسٹیول

 لاہور(شوبز رپورٹر )ایوب خان، ضیا الحق ادوارکی آمریتوں نے پاکستان کے سوشل کنٹریکٹ کو تہس نہس کردیا۔مشرف دور میں معاشی اشاریے اگرچہ بہتر دکھائی دے رہے تھے لیکن سماجی تحفظ کا فقدان تھا ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حفیظ پاشا نے لاہو ر لٹریری فیسٹول کے دوسرے روز یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمنٹ پروگرام کے زیر اہتمام مساوات اور خوشی کے موضوع پر منعقدہ سیشن میں کیا ۔اگرچہ جمہوریت کو زک پہنچی تاہم اس کے باوجود بینظیر انکم سپورٹ اور اخوت جیسے عوامی فلاح کے پروگرام بھی پاکستان میں پنپے اور آج تک چل رہے ہیں۔ پورے پاکستان میں محض 32 فیصد کارکنوں کو ہی کم ازکم تنخواہ مل پاتی ہے جبکہ 68 فیصد کارکنان کو کم ازکم تنخواہ کا نہ ملنا بہت بڑی بے انصافی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔کارکنوں کو ملنے والی کم ازکم تنخواہ کا مہنگائی کے تناسب سے موازانہ کرنا ممکن نہیں کیونکہ اس سے کچن چلنا ناممکن ہے۔وزیر خزانہ خیبر پختونخواہ تیمور جھگڑا نے کہا سیاستدانوں کو حقیقی طور پر رہنمائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ورکرز ویلفیئر فنڈز موجودہونےکے باوجود کارکنان کو جائز تنخواہوں کا نہ ملنا موجودہ قوانین کی کھلی ورزی ہے ان قوانین کو بدلنے کے ساتھ ساتھ اداروں کو مضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے۔امجد ثاقب نے کہا اخوت پروگرام کو متعارف کرنے کا مقصد نظر انداز شدہ طبقے کی فلاح تھا یہ پروگرام شروع کرنا آسان نہ تھا تاہم عزم کیا تھا کہ یہ کام کرکے رہنا ہے لہٰذا اس پر ڈٹے رہے اب صورتحال یہ ہے عوام کی مدد سے ہی اسے چلا رہے ہیں اسکی کامیابی میں بھی عوام کا ہی ہاتھ ہے۔ارم ستار نے کہاحقیقی عوامی فلاح اور مساوات کیلئے قدرتی ذرائع کے تحفظ کیلئے سنجیدگی اور ٹھوس بنیادوں پر کام کرنا ہوگااس کیلئے بااختیار افراد کو اپنا اختیار ذمہ داری سے استعمال کرنا ہوگا۔ایک طرف کمپنیاں ترقی کررہی ہیں لیکن ان کی ترقی کا باعث بننے والے کارکنان استحصال کا شکار ہورہے ہیں ۔اس زیادتی کو ہر سطح پر ختم کرنا ہوگا۔بلدیہ فیکٹری میں جلنے والے مزدوروں کی اموات چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیں کہ لیبر قوانین اور ان سے منسلک مسائل کو حل کیا جائے۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل اطہر علی خان نے کہا کہ ادبی فیسٹول کو کامیاب بنانے کے لئے تما م تر وسائل بروئے کا ر لائے جا رہے ہیں،یہ فیسٹیول دنیا میں پاکستانی قوم کے پر امن ہونے کا ثبوت ہے۔مباحثوں سے معاشرے میں سوچنے کا کلچر پیدا ہوگا اس حوالے سےالحمرا کے پلیٹ فارم کی اہمیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہے،جو ہماری ادبی و ثقافتی کامیابی ہے۔ امید ہے کہاکہ اس فیسٹیول میں پوری دنیا سے آئے ہوئے مہمان پاکستان سے نہایت اچھا تاثر لے کر جائیں گے،ملکی و غیر ملکی سطح پر ایسے پروگرام کسی بھی ملک کے بیانیے کوبہتر بنانے میں مثبت کردار اد اکرتے ہیں۔گذشتہ روز میموریل سٹون آف تھر پارکر،کہانی ایک شہر کی،اردو ادب میں تاریخی اور سیاسی شعور،وار لائیٹنگ جیسے موضوعات پر نشستوں کا انعقاد ہوا۔دوکتابوں پر مباحثے منعقد ہوئے ۔کتاب کارگل سے بغاوت تک،میزبان اوون بنٹ جونز نے نسیم زہرہ سے گفتگو کی جبکہ کتاب ایران کےبادشاہ اور شہنشاہ پرمصنف افتخار صلاح الدین نے زہرہ نگاہ کے سوالوں کے جواب دئیے۔ پنجابی لوک گیت کے سیشن کی میزبانی فائزہ رانا نے کی جبکہ نبیلہ رحمان اور عائشہ علی نے پنجابی لوک گیتوں کی گہرائی اور مقبولیت بارے اظہار خیال کیا۔تین کتب موزائیک آف فوڈ فرام اسلامک ورلڈ،اے لائین ان دی ریور: خرطوم یادگار شہر اوراے وومن لائیک ہر کی تقاریب رونمائی منعقد ہوئیں۔آج فیسٹول کا آخری روز ہے جس میں ادبی و ثقافتی موضوعات کے ساتھ ساتھ دیگر اہم موضوعات پر نشستوں کا انعقاد ہوگا۔
تازہ ترین