پشاور(شکیل فرمان علی)قبائلی اضلاع میں پولیس کے تمام اختیارات لیویز فورس کو حاصل ہوں گے، کسی بھی قبائلی شخص کو بغیر وارنٹ گرفتار نہیں کیا جاسکے گا،ڈی پی او کو ضلعی سربراہ بنانے، فورس کا ڈائریکٹر جنرل پولیس سے ہونے اور حکومتی امور نمٹانے کے لیے ڈپٹی کمشنر کے پاس بھی فورس رکھنے کی تجویزہے۔ دوسری جانب چیف سیکریڑی خیبرپختون خوا محمد سلیم خان نے کہاہے کہ قبائلی اضلاع میں سو پولیس تھانوں کے لیے جہگوں کی نشاندہی کرلی گئی اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے تحت قبائلی اضلاع کے امور جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے لیویز ایکٹ 2019 کا مجوزہ مسودہ پولیس سربراہ کو بھیج دیا ہے جس میں ڈی پی او کو لیویز فورس کا ضلعی سربراہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پولیس کے تمام اختیارات لیویز فورس کو حاصل ہوں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق قبائلی اضلاع میں کسی بھی شخص کو بغیر وارنٹ کے گرفتار نہیں کیا جاسکے گا مجوزہ مسودے میں لیویز فورس کے ڈائریکٹر جنرل کا تعلق پولیس سے ہونے کی تجویز دی گئی ہے۔ لیویز اور خاصہ دار فورس کو قانون کے تحت پولیس کا حصہ بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق حکومتی امور نمٹانے کے لیے ڈپٹی کمشنر کے پاس بھی فورس رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ پولیس کی جانب سے لیویز فورس کو تربیت دی جائے گی۔دوسری جانب چیف سیکریڑی خیبرپختونخوا محمد سلیم خان نے جیونیوز سے بات چیت میں بتایا کہ وزیراعظم خان کی ہدایات کے مطابق قبائلی اضلاع کے امور جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے اور قبائلی عوام کے بنیادی حقوق کا ہرصورت احترام کیا جائے گا۔محمد سلیم خان نے بتایا کہ اگلے ہفتے مجوزہ ایکٹ کے حوالے سے وہ انسپکٹرجنرل پولیس خیبرپختونخوا سے ملاقات کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں تقریبا 100 تھانوں کے لیے جہگوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختو نخوا نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس 32 ریگولیٹری فنکشنز ہیں اور ڈپٹی کمشنرز کے لیے فورس رکھنے کی تجویز دی ہے۔چیف سیکریڑی محمد سلیم خان نے بتایا کہ لیویز اور خاصہ دار فورس میں 50 فیصد اہلکار ایم اے اور گریجویٹ ہیں اور وہ تربیت یافتہ اور روایات سے آشنا ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ لیویز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو نوکریوں سے نہیں نکالا جائے گا۔