• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 74 سال قبل 6 اگست 1945 کو امریکی ایئر فورس بی 29 نے ایک ایٹم بم، جس کی عرفیت ’چھوٹا لڑکا‘ تھی، جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرایا جس کے نتیجے میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تین دن بعد ایک اور ایٹم بم ناگاساکی پر گرایا گیا جس میں 40 سے 80 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔جب پاکستان اور بھارت جوہری ریاستیں بنے تو اس حملے میں بچ جانے والے 1 لاکھ 83 ہزار 519 افراد میں سے چند نے پاکستان اور بھارت کا دورہ یہ خبردار کرنے کیلئے کیا کہ اس طرح کی جنگ کتنی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ مجھے ان میں سے دو افراد اب بھی یاد ہیں جنہوں نے کراچی پریس کلب کا دورہ کیا اور موت کے دن کی دل دہلا دینے والی کہانیاں سنائیں جب ایٹم بم گرایا گیا تھا۔ چند سال قبل اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ پریس کلب آنے والی ہیروشیما حملے میں بچ جانے والی خاتون کا کہنا تھا کہ کبھی جوہری وار کے بارے میں سوچنا بھی نہیں، اس طرح کی جنگ کے بارے میں کیا گفتگو کی جائے، ہم سے بہتر اس کا مطلب کون جان سکتا ہے، اس کے اثرات آنے والی نسلوں کیلئے بہت تباہ کن ہیں، یہ لاکھوں افراد کو مار سکتی ہے، مجھے اب بھی یاد ہے کہ 6 اگست 1945 کو کیا ہوا تھا، میں بچی تھی اور جلد اسکول پہنچ گئی تھی، 8 بج کر 15 منٹ پر میں نے بس ایک زور دار آواز سنی اور منٹوں کے اندر سب کچھ ہموار ہوگیا، لاشوں کے سوا کچھ نہیں بچا، میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی اور میں نہیں جانتی کہ میں کیسے بچ گئی۔ خاتون کا کہنا تھا کہ جب ہم میں سے چند کو معلوم ہوا کہ پاکستان اور بھارت جوہری ریاستیں بن گئے ہیں تو ہم نے دونوں ممالک کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ انہیں اس طرح کی جنگ کے بارے میں سوچنے تک کے نتائج سے خبردار اور ہوشیار کریں۔ پاکستان اور بھارت تین روایتی اور ایک کارگل کے چھوٹے تنازع پر جنگیں لڑچکے ہیں۔ بھارت نے پہلے جوہری دوڑ میں حصہ لیا جب 1974 میں پہلی مرتبہ 1971 کی جنگ کےتین سال بعد ہی تنقید کے باوجود جوہری تجربہ کرڈالا۔ اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ’ میں نے وزراء کو دھماکے کے بعد بیرون ملک بھیجا تاکہ وہ دنیا سے پاکستان کی سلامتی کی ضمانت اور بھارت پر پابندیاں عائد کرنے کی درخواست کریں، بھارت نے 1960 میں اپنے جوہری پروگرام پر کام شروع کردیا تھا، میں نے ایوب کی کابینہ کو اطلاع کی کہ بھارت جوہری ریاست بن جائے گا، میری بات پر کابینہ میں سے کسی نے یقین نہیں کیا لیکن سالوں بعد ایسا ہوگیا۔ بھٹو نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا اور امریکی دباؤ کا سامنا کیا لیکن پاکستان نے 1998 تک انتظار کیا، جب بھارت نے 5 جوہری تجربات کئے اور ہفتوں کے اندر اندر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اعلان کیا کہ پاکستان نے 6 جوہری تجربات کرلئے ہیں۔ یوں دونوں پڑوسی ممالک جوہری ریاستیں بن گئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین