• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے کچھ دنوں سے یوں لگ رہا ہے جیسے’بھارتی میڈیا‘ میڈیا نہیں،بھارتی ایجنسی ’’را‘‘کا کوئی پروپیگنڈا سنٹرہے،جہاں صرف جھوٹ کا راگ الاپا جاسکتا ہے۔جہاں صرف حقائق توڑ موڑ کر پیش کئے جا سکتے ہیں،اسے شاید کسی پرانےانگریز کا یہ جملہ بہت پسند آگیا ہے ’’جھوٹ اس قدر بولو کہ سچ بن جائے ‘‘مگر ذرائع ابلاغ کی ہمہ گیری میں جھوٹ کا یہ فلسفہ آج کے زمانے میں نہیں چل سکتا۔کیونکہ کان ارد گرد کی آوازیں بھی سنتے ہیں،اب توبھارتی عوام بھی اپنے میڈیا پراعتبار نہیں کررہے،وہ دنیا بھر کےمیڈیا کو سنتے ہیں اور سچائی تلاش کرلیتے ہیں۔کتنی عجیب بات ہے ایک پائلٹ کی گرفتاری کے باوجود بھارتی میڈیا اپنے طیاروں کی تباہی تسلیم نہیں کر رہا۔مجھے بھارتی میڈیا میں کام کرنے والوں پر ترس آرہا ہے،بیچاروں کو جھوٹ بولتے ہوئے کتنی تکلیف ہوتی ہو گی،کیا کریں بیچارے اپنی اسٹیبلشمنٹ کےغلام ہیں، انہیں سکھایا گیا ہے کہ غلاموں کی گفتگو آقائوں کے حکم کے مطابق ہوا کرتی ہے۔

بھارتی میڈیاکے مقابلےمیں پاکستانی میڈیا آزاد ہے۔ یہاں ہر بات کی جارہی ہے،ہر نقطۂ نظر سامنے آرہا ہے اور بڑے شائستہ اندازمیں،حقائق کو کوئی جھٹلا نہیں رہا،کوئی ہیجان نہیں پیدا کررہا، ہاں پاکستانی میڈیا جھوٹ سے پردہ ضرور اٹھارہا ہے کہ یہی اُس کا فرض ہے۔چند دن پہلےبھارت نے300پاکستانیوں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیاتھا۔دنیا نے دعویٰ کی دلیل مانگی تھی مگر کوئی تصویر، کوئی ویڈیو، کوئی ثبوت،کچھ بھی بھارت فراہم نہ کر سکا پاکستانی میڈیا سچائی کو جاننے کےلئے موقع پر پہنچا، وہاں حامد میر کو صرف ایک لاش دکھائی دی،یہ وہ واحد پاکستانی مقتول تھا جو انڈین ایئر فورس کے ہاتھوں لقمہ اجل بنا تھا،یہ بیچارہ ایک کوا تھا،کالا کوا،انڈین میڈیا کےجھوٹ کی طرح سفید ہوتا تو بھی کوئی بات تھی۔ پاکستان نے دو بھارتی طیارے گرائے، ثبوت پیش کر دئیے،گرفتار پائلٹ میڈیا پر بھی دکھا دیا اس کے انٹرویو بھی چلا دئیے،مگر حیرت انگیز طور پر یہ مناظرکسی بھارتی جرنلسٹ کو دکھائی نہیں دیا۔اتفاق سے اُس وقت تمام بھارتی میڈیا نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔

بھارتی میڈیا نے بار بار جنگ کی دھمکی دی،ہم نے بار بار سمجھایا کہ جنگ اچھی چیز نہیں،اور ہم مسلمان جنگ کے قائل ہی نہیں،جنگ نہیں ہم جہاد کے قائل ہیں۔جہاد کوئی اورچیز ہے،جنگ کچھ اور۔جنگ توپاگل پن کا نام ہے،انتقام کو کہتے ہیں، جس میں ہر بات جائز سمجھی جاتی ہے،اس کے برعکس جہاد ایثار اور ظلم کے خاتمے کےلئے کیا جاتا ہے،اس میں عام انسان تو کجا کسی درخت کوبھی زخمی کرنے کی اجازت نہیں، اقبال نے جہاد کے متعلق کہا تھا

شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن

نہ مالِ غنیمت نہ کشور کشائی

اسی نظم میں یہ شعر بھی ہے

دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو

عجب چیز ہے لذتِ آشنائی

یہی وہ لذتِ آشنائی ہےجس نے پاکستانیوں کو جنگ سے خوف زدہ نہیں ہونے دیا،دشمن کے سارے وار ناکام ہوئے،بھارت شاید محدود جنگ سےمتعلق سوچتا ہے، جنگ تو جنگ ہوتی ہے۔جب شروع ہوجائے تو کسی کے اختیار میں نہیں رہتی،بڑھتی چلی جاتی ہے۔بھارت کا خیال ہے کہ اگر بڑھ بھی گئی تو یہ ایک روایتی جنگ ہو گی،مگر ضروری تو نہیں کہ جنگ،روایتی جنگ اور محدود رہے خدانخواستہ اگر ایٹمی جنگ میں بدل گئی تو پھر کیا ہوگا،یہ بھارت کے سوچنے کی بات ہے،کیونکہ پاکستان ایک مسلم ملک ہے ایٹمی جنگ میں اگر (خدانخواستہ )ختم بھی ہوگیا تو دنیا میں بے شمار مسلمان ملک موجود ہیں،لیکن ہندو مملکت دنیا میں صرف ایک بھارت ہے اگر ایٹمی جنگ ہوئی تو پھردنیا میں کوئی ہندو باقی نہیں رہے گا، یہ کتنی خوفناک باتیں ہیں،تصور سے بھی خوف آرہا ہے مگرنریندر مودی ہیں کہ چیختے چلاتے جارہے ہیں،ان کے اندر وہی حیوان کروٹیں لینے لگا ہے جس نے گجرات کو مسلمانوں کےلئے شمشان گھاٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔اصل غلطی ہم پاکستانیوں کی ہے کہ اس کے وزیر اعظم بنتے ہی ہم نے اس کے سابقہ جرائم کو معاف کر دیا تھا، ہمیں چاہئے تھا کہ ہم اسی وقت ہندوستان سے ہر طرح کے مراسم ختم کردیتےجب مسلمانوں کا ایک اجتماعی قاتل ہندوستان کاوزیر اعظم بنا دیا گیا تھا اور دنیا بھر میں بھارت کے اِس قاتل وزیر اعظم کے خلاف ایک سفارتی مہم شروع کرتے تاکہ بھارت کو پتہ چلتا کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

مسلمان چونکہ ایک اللہ کو مانتا ہے اس کا بھروسہ صرف اسباب و علل کے خالق پر ہوتا ہے،دنیا کے سہارے اس کے لئے بے معنی ہوتے ہیں،اس لئے جب وہ دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوتا ہے تواصل میں مالک کے سامنے عجز سے جھکا ہوتا ہے۔عمران خان سے لے کر کشمیر کے محاذ پر تن کر کھڑے ایک سپاہی تک اس وقت اسی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔وہ نہ کسی ہیجان میں ہیں،نہ بزدلی ان کے وجود میں سرایت کر سکتی ہے، وہ، بہادروں کی طرح ایک توازن کے ساتھ کھڑے ہیں۔دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اور جس کا بھروسہ اللہ رب العالمین پر ہوتا ہے وہ نہ تو خوف زدہ ہوتے ہیں اور نہ مایوس۔پاکستانی قوم اس وقت بازو لہرا لہرا کر نعرہ تکبیر بلند کررہی ہے۔

ہم چٹانیں ہیں کوئی ریت کےٹیلے تو نہیں

شوق سے شہر پناہوں میں لگا دو ہم کو

کسی زمانے میں دنیا پاکستان کے ایٹمی پروگرام پرتشویش کا اظہار کرتی تھی کہ کہیں ایٹم بم انتہا پسندوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں،مگر جلد دنیا کو معلوم ہو گیا ایسا ہرگز ممکن نہیں،پاکستانی قوم دنیا کی ایک مہذب قوم ہے،دنیا میں عزت کے ساتھ جینے کا ہنر جانتی ہے،اس وقت سوال یہ پیدا ہوگیا ہےکہ بھارتی ایٹمی پروگرام جنونیوں کے ہاتھ آ چکا ہے۔مودی اور اس کے سفاک ہندو انتہا پسند ساتھی پاگل ہو چکے ہیں،کسی وقت بھی ایٹمی جنگ چھیڑ سکتے ہیں، سو دنیا کو فوری طور پر بھارتی ایٹمی پروگرام کی حفاطت کا بندوبست کرنا چاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین