• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نامور شاعر ناصر کاظمی کو بچھڑے 47 برس بیت گئے


اردو ادب کے معروف شاعر ناصر کاظمی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے47 برس بیت گئے لیکن ان کی شاعری آج بھی دلوں کو تازگی عطا کرتی ہے۔

ناصر کاظمی 8 دسمبر 1925 کو بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے اور 1954ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ برگ نے شائع ہوا جس نے شائع ہوتے ہی انہیں اردو غزل کے صف اول کے شعرامیں لاکھڑاکیا۔

ناصر کاظمی غزل کو زندگی بنا کر اسی کی دھن میں دن رات مگن رہے۔ ناصر نے غزل کی تجدید کی اور اپنی جیتی جاگتی شاعری سے غزل کا وقار بحال کیا جن میں میڈیم نور جہاں کی آواز میں گائی ہوئی غزل ’’دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا ‘‘شامہ ہے،ناصر کاظمی نے پیروی میر کرتے ہوئے ذاتی غموں کو شعروں میں سمویا لیکن ان کا اظہار غم پورے عہد کا عکاس بن گیا۔

ناصر کے اظہار میں شدت اور کرختگی نہیں بلکہ احساس کی ایک دھیمی جھلک ہے جو روح میں اترتی محسوس ہوتی ہے اور جب ان کے اشعار سر اور تال کے ساتھ مل کر سماعتوں تک پہنچتے ہیں تو ایک خوشگوار احساس پیدا ہوتا ہے۔

ناصر کاظمی 2 مارچ 1972 کو لاہور میں وفات پاگئے اور مومن پورہ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں، ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے۔

دائم آباد رہے گی دنیا

ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

تازہ ترین