• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی کوریا ، پاکستان کا لیبر کوٹہ ایک دفعہ پِھر بڑھ گیا

جنوبی کوریا میں پاکستان کا لیبر کوٹہ 2018 کی طرح 2019 میں ایک دفعہ پِھر بڑھ گیا۔

2007 میں ایمپلائمنٹ پرمِٹ سسٹم کے شُروع ہونے کے بعد ایسا پہلی بارہوا ہے کہ پاکستان کا لیبر کوٹہ دو سال مُسلسل بڑھا ہے۔

جنوبی کوریا ایمپلائمنٹ پرمِٹ سسٹم کے تحت 16 ممالک سے افرادی قوت درآمد کرتا ہے جِس میں پاکستان بھی شامِل ہے۔

کورین منسٹری آف ایمپلائمنٹ اینڈ لیبر ان تمام ممالک کا گزشتہ سال میں 6 مُحرکات میں کارکردگی کی بُنیاد پر آنے والے سال کا کوٹہ مُقرر کرتی ہے۔

ان چھ مُحرکات میں کوٹہ حاصل کرنے والے مُلک سے غیر قانونی مزدوروں اور محنت کشوں کی شرح فیصد، سال کے دوران مزدوروں کی اپنے کام کی جگہ/فیکٹری تبدیل کرنے کی شرح، کسی مُلک کے مزدوروں کے لیے کورین آجروں کی ترجیح یا پسندیدگی، گُزشتہ سال میں مُقرر کیے گئے کوٹہ میں سے استعمال کی شرح، اور یمپلائمنٹ پرمِٹ سسٹم کو نافذ کرنے اور مزدوروں کے امتحان میں شفافیت قائم رکھنے کے لیے مُتعلقہ گورنمنٹ اور اُس کے سفارت خانہ کا تعاون شامل ہیں۔

روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہُوے جنوبی کوریا میںایمپلائمنٹ پرمِٹ سسٹم کے تحت کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں نے پاکستانی سفارت خانہ اور خصوصاً کمیونٹی کونسلر کی محنت کو بُہت سراہا۔

اُن کا یہ کہنا تھا کہ کمیونٹی کونسلر کوریا کے ہر ایک شہر میں فیکٹریوں میں جا کر کورین آجروں سے مُلاقاتیں کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو مُلازمت مِل سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ اُن کا فیکٹریوں میں آنا محنت کشوں کے لیے بُہت حوصلہ افزا ہوتا ہے اور وہ براہِ راست اپنے مسائل اُن کو بتا سکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کے شہر آنسان میں ایمپلائمنٹ پرمِٹ سسٹم کے تحت کام کرنے والے راولپنڈی کے ہونہار محنت کش ارشد متین نے روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہُوے کہا کہ وہ پاکستانی سفارت خانہ کے مشکور ہیں جن کی وجہ سے اُنہوں نے ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کر لیا۔

ارشد متین کا کہنا تھا کہ جب اُنہوں نے کمیونٹی کونسلر سے ایل ایل بی کا امتحان دینے کی خواہش کا اظہار کیا تو اُنہوں نے نا صرف مُجھے حوصلہ دیا بلکہ ہر طرح سے میری مدد کی بلکہ پاکستان میں میری یونیورسٹی سے بات کر کے میرے لیے سفارت خانہ کو ہی کمرہ امتحان ڈکلیئر کروا کر میرے لیے امتحان دینا آسان کر دیا۔

ارشد متین کا کہنا ہے کہ وہ کوریا میں اپنی مُدت مُلازمت پوری کرنے کے بعد اپنی قانون کی تعلیم جاری رکھیں گے اور کسی اچھی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کریں گے۔

جنوبی کوریا میں کمیونٹی کونسلر مُحّمد شفیق حیدر وِرک کے تفویض ہونے کے بعد سے اب تک دو سالوں میں پاکستان کے لیبر کوٹہ میں مجموعی طور پر 43 فیصد اضافہ ہُونے پر جنوبی کوریا میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

کمیونٹی کونسلر مُحّمد شفیق حیدر وِرک کی بے مِثال خِدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے پاکستان بزنس ایسوسی ایشن نے ایک دعوتِ عام کا اعلان کیا ہےجس میں کوریا میں موجود 13 ہزار پاکستانیوں کو شِرکت کی درخواست کی گئی ہے۔

روزنامہ جنگ سے بات کرتے ہُوے پاکستان بزنس ایسوسی ایشن کے صدر مُدثر علی چیمہ نے کہا کہ کمیونٹی کونسلر مُحّمد شفیق حیدر وِرک جیسے قابل اور محنتی افسران ہماری قوم کا اصل سرمایہ اور فخر ہیں اور اُن کے اعزاز میں دی جانے والی اس دعوت عام میں ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ گورنمنٹ اور عوام کے باہمی تعاون سے پاکستان کی تعمیرو ترقی کے لیے کُچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کوریا میں مُقیم ہم تمام پاکستانی حکومتِ پاکستان سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ کمیونٹی کونسلر مُحّمد شفیق حیدر وِرک صاحب کی جنوبی کوریا میں پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے بے پناہ خدمات کے انعام میں اُن کو قومی اعزاز سے نوازے گی۔

تازہ ترین