• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیم حکیم خطرہ جان ہوتے ہیں اور کم علمی جہالت کی پہچان۔ آج انتہا پسند، مذہبی جنونی حکمران اقوام عالم کیلئے بھی خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ مودی صاحب جن حرکتوں کے ذریعے بھارتی عوام کے دل جیتنے کی کوشش میں ہیں اور ہندو انتہا پسندی کے نام پر جو گُل کھلا رہے ہیں اور پلوامہ واقعے کا ڈرامہ رچا کر دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی جو ناکام کوشش کئے جا رہے ہیں اب یہ دال گلنے والی نہیں۔ جناب مودی صاحب! کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاء ہوتی ہے۔ آپ کو ہمارے خان صاحب نے سمجھایا بھی تھا کہ پلوامہ واقعے کے ثبوت دیں، بڑھکیں نہ ماریں، ہماری مذاکرات کی پیشکش کو اہمیت دیں اور یہ بھی کہا تھا کہ آپ نے کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، سوچے بغیر جواب دیں گے، سو مجبوراً جواب دینا پڑا، آپ کو بار بار دوستی کی پیشکش کی گئی، دنیا کو بتایا گیا کہ پاکستان بدل چکا ہے، اُس کی سوچ بدل چکی ہے۔ یہ ماضی کا پاکستان نہیں، یہ نیا پاکستان ہے اور اس کی سیاسی و عسکری قیادت پاکستان کو ہر قسم کی انتہا پسندی سے نکالنے اور خوشحال ملک بنانے اور کھلے دل سے دنیا کو خوش آمدید کہنے کے عزم سے آگے بڑھ رہی ہے۔

مودی صاحب! آپ شاید یہ بات انتخابی بخار میں بھول گئے کہ پاکستان انتہا پسندی کے دور سے نکل چکا، بیرونی دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے۔ پاکستان میں آپ کے بچھائے ہوئے دہشت گردی کے نیٹ ورک توڑے جا چکے ہیں۔ کلبھوشن تو ہماری مہمان نوازی کا دم بھرتا ہے۔ اب ابھی نندن میں اگر انسانیت نام کی کوئی چیز ہوئی تو وہ بھی رہائی کے بعد ہماری مہمان نوازی کے گن گائے گا۔ ہم دنیا میں امن کا پیغام لے کر ایک نئی سوچ اور شناخت کے ساتھ ابھر رہے ہیں۔ آپ کا خوفناک، بھیانک سازشی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو رہا ہے۔ پوری پاکستانی قوم اپنی سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے۔ آج پاکستان کسی سپر پاور کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں اور کسی پرائے کی جنگ لڑنے کو تیار بھی نہیں۔ دنیا کو اب یہ یقین ہو چلا ہے کہ جنوبی ایشیاء خصوصاً افغانستان میں امن پاکستان کے بغیر ممکن نہیں۔ آپ کا کردار اس سارے ماحول میں کہیں بھی نہیں۔ جناب مودی صاحب! آپ کو پاکستان کی اہمیت اور عسکری طاقت کا اندازہ تو ہو ہی گیا ہو گا۔ اِسی لئے تو آپ کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ سنا ہے پاکستانی شاہینوں نے کنٹرول لائن پر آپ کو سبق سکھایا تو آپ کسی تقریب میں تشریف فرما تھے۔ آپ کے ایک ہرکارے نے ایک کاغذ پر تحریر یہ پُرسا آپ تک پہنچایا تو آپ کے پسینے چھوٹ گئے اور آپ غصے میں تقریب چھوڑ کر ہی چلے گئے۔ کیا ہوا جو آپ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ کیوں پریشان ہوتے ہیں، جو آپ کا ووٹ بینک بالکل خالی ہو گیا اور بھارتی جنتا آپ کو لاشوں اور نفرت کی انتہا پسندانہ سیاست پر گالیاں دینے لگی اور ایک ہی نعرہ لگانے لگی جنگ نہیں، امن چاہئے۔

جناب مودی صاحب! آپ کے علاج کی تشخیص کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آپ جس انتخابی بخار میں مبتلا ہیں اس میں بھارتی میڈیا کا کردار بھی انتہائی متعصبانہ، پاکستان دشمنی پر مبنی اور زہریلا ہے۔ جب کہ اس میدان میں پاکستانی میڈیا نے بھی آپ کو بُری طرح شکست دے دی ہے۔ جوں جوں آپ کا انتخابی مرض بڑھتا جا رہا ہے آپ نے نیم حکیمی والے ’’ٹوٹکے‘‘ آزمانا شروع کر دیئے ہیں۔ یہ جو آپ نے پلوامہ میں بھارتی ساختہ ٹوٹکا آزمایا یہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے گردے فیل کر دے گا۔ اس بڑھاپے میں جوانی حاصل کرنے کے ٹوٹکوں کا یہی انجام ہوتا ہے۔ مودی جی! کچھ تو خدا کا خوف کریں، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، آپ ابھی تک گائو ماتا کی رکشا کے چکر میں دنیا کو بغیر دودھ بے ذائقہ چائے پلائے اور بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کا بے دریغ خون بہائے چلے جا رہے ہیں۔ ہندو انتہا پسندی کے جو بیج بوئے جا رہے ہیں بھارتی جنتا کو کل یہ فصل خود سے کاٹنا پڑے گی۔ ہم تو اس عذاب سے نکل چکے، ان شاءاللہ اگر پاکستان بدل رہا ہے تو ایک دن بھارت بھی بدلے گا۔ اب وہ دن دور نہیں جب پاکستانی عوام اور بھارتی جنتا امن کی خاطر ہم آواز ہوں گے۔ ہاں یاد آیا آپ نے ہمارے خان کو للکارا تھا کہ پٹھان کے بچے بنو! سو ہمارے خان نے آپ کے گرفتار پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی اور امن کو ایک اور باری کے نام پر رہا کر دیا ہے۔ ہمارا خان ماضی میں اگر بھارت کے سب سے جارحانہ بلے باز سری کانت کو لاہور کے میدان میں صحیح آئوٹ ہونے کے باوجود عوام کے جذبات کے برعکس دوسری بار بیٹنگ دے سکتا ہے تو امن کی خاطر ایک باری آپ کو بھی سہی۔

تازہ ترین