• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سال2012ء بھی گزر گیا۔ ہم ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد کے پیغامات اور دعائیں دے رہے ہیں۔ اللہ کرے نیا سال ایسا ہی ہو لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری زندگیوں سے ایک اور سال کم ہو چکا ہے یہ سال پاکستانیوں کو خوشیوں سے زیادہ دکھ اور غم دے گیا ہے۔ ہر لمحے لوگ شدید ترین لوڈشیڈنگ کی اذیت میں مبتلا ‘ چولہا اور گاڑی چلانے کیلئے رات دن گیس اور سی این جی کے چکروں میں چکرائے رہے۔ ان کے حصول کیلئے ملک گیر مظاہرے بھی کسی کام نہ آئے، سیکڑوں خودکش، ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور ڈرون حملوں میں ہزاروں معصوم جانیں ضائع ہو گئیں۔ اسلام آباد میں نجی ایئر لائن کا طیارہ گرنے سے127/افراد جاں بحق ہو گئے۔ پی آئی اے ، ریلوے اور دیگر اداروں میں بدترین کرپشن ہماری حکومتوں کی اولین ترجیح رہی۔ نیب کے چیئرمین نے تو اعلان کر دیا کہ ملک میں ہر روز12سے15/ارب کی کرپشن ہو رہی ہے۔ بابر اعوان ، کائرہ ، خورشید شاہ، فردوس عاشق اعوان، یوسف رضا گیلانی اور الطاف حسین کو توہین عدالت پر نوٹس جاری ہوئے۔ اسی تکبر میں یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ چلی گئی۔ رینٹل پاور کیس میں پرویز اشرف کے خلاف کارروائی کا حکم ہو اور انہیں وزیراعظم بنا دیا گیا۔ کیمیکل کوٹہ کیس میں یوسف رضا گیلانی کا بیٹا موسیٰ گیلانی ملزم نامزد ہوا۔ حج کرپشن میں وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی پر فرد جرم عائد ہوئی۔ سپریم کورٹ نے سوئس حکام کو خط لکھنے کیلئے حکم دیا ۔ اصغر خان کیس کا فیصلہ بھی سامنے آیا۔ ینگ ڈاکٹرز نے اپنے مطالبات کے حق میں سخت ہڑتالیں کیں اور نئے سال کے آغاز میں یہ تمام حدیں پھلانگ گئے اور اپنے ہی سینئر ڈاکٹرز کی پٹائی کر ڈالی۔ کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں آتشزدگی کی وجہ سے تین سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ملک میں بارشوں کی بدترین تباہی سے194/افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امریکہ نے پاکستان کو ایف 16طیاروں کی فراہمی روک دی اور حکومت نے نیٹو کنٹینرز کی سپلائی بحال کر دی۔ امریکہ نے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کی۔اُدھر افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کاسانحہ پیش آیا ۔ ڈاکٹر عافیہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے امریکی عدالت نے ان کی سزا برقرار رکھی۔ اُدھر بھارت نے ممبئی دہشت گردی کیس میں اجمل قصاب کو پھانسی پر چڑھا دیا۔ تحریک انصاف نے جنوبی وزیرستان میں امن مارچ کیا جبکہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے تحفظ ناموس رسالت اور پاکستان بچاؤ کیلئے ٹرین مارچ کیا گیا مگر لوگوں کی حالت بہتر نہ ہوسکی بلکہ کھانسی ختم کرنے والے شربت سے ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح صوبہ سندھ میں خسرہ کی وبا سے 2 سو سے زائد معصوم بچے اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ دنیا کی کم ترین آئی ٹی ماہر ارفع کریم وفات پا گئی۔
اس کے باوجود کچھ پُرامید کام بھی ہوئے پاکستانیوں نے انسانی سروں سے دنیا کا سب سے بڑا پرچم بنا کر ایک عالمی ریکارڈ بنا ڈالا۔ محمد آصف اسنوکر کا عالمی چیمپئن بن گیا۔ پاکستانی طالبعلم موسیٰ فیروز نے ریاضی کے عالمی مقابلے میں دنیا کو مات دے دی ۔ اعصام الحق نے ایسٹول اوپن ٹینس کا ٹائٹل جیت لیا ۔ پاکستان نے ایشیاء کبڈی ٹورنامنٹ بھی جیت لیا اور لاہور ہائیکورٹ نے ملک کے اندھیروں کو دور کرنے کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا حکم دیا۔ پاکستان نے ایٹمی میزائل حتف 2/اور 9 کے کامیاب تجربے کئے۔ سب سے اچھی اور اہم بات یہ ہوئی کہ ملک میں ایک آزاد الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں آیا اور نئی کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستیں جاری کی گئیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے شفاف اور فیئر الیکشن کے انعقاد کیلئے اپنے عزم کا اظہار بھی کیا۔ یہ الیکشن کا سال ہے ہر کوئی اچھی اور بہتر تبدیلی کی امید لگائے بیٹھا ہے۔ اسی دوران ڈاکٹر طاہر القادری کی کینیڈا سے واپسی ہوئی ہے اور انہوں نے انتخابی اصلاحات کے نام پر 14جنوری کو اسلام آباد کو تحریر اسکوائر بنا کر وہاں 40لاکھ افراد کو جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ نے بھی ان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ لوگ تو اس لئے خوش ہیں کہ ملک میں کوئی بہتری آئے گی، گو حالات بہتر کروٹ لیتے نظر نہیں آر ہے اس کے باوجود ایک امید بھرا ایجنڈا میرے سامنے ہے، یہ ایجنڈا ایک محب وطن پاکستانی نے بنایا ہے جو گزشتہ34برس سے متحدہ عرب امارات میں بطور ڈاکٹر سرجن اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں مگر پاکستان کی محبت انہیں سب سے عزیز ہے۔ ڈاکٹر نیاز احمد نے اسی محبت میں امریکہ سے تین مختلف مضامین اکنامکس ، فنانس اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کیا ہے وہ پاکستان میں معاشی انقلاب لانے کے خواہاں ہیں انہوں نے اپنی ریسرچ میں کہا ہے کہ اس آسان ترین اور بہتر معاشی پلان کی وجہ سے پاکستان کو اپنے مالی سال کے پہلے 24گھنٹوں میں شرطیہ 3ٹریلین روپے حاصل ہو جائیں گے۔ پورے ملک سے ٹیکس کاخاتمہ ہو جائے گا۔ حکومت کوئی پیسہ خرچ کئے بغیر کم ازکم پچاس لاکھ سے ایک کروڑ بے روزگار افراد کو روزگار دے سکے گی۔ بیرون ملک پاکستانی بنکوں کے ذریعے تقریباً 15سے20/ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ بھجیں گے۔ آئی ایم ایف یا کسی اور امدادی ایجنسی سے امداد نہیں لینا پڑے گی۔ پاکستانی کرنسی کی شرح میں کبھی کمی نہیں ہوگی۔ اقتصادی حالت اور امن و امان بہتر ہو جائے گا۔ ٹیلیفون، گیس اور بجلی کے بل ایک تہائی رہ جائیں گے اس لئے ان کی چوری بھی ختم ہو جائے گی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن تین گناہ پڑھنے سے رشوت کا خاتمہ ہو گا۔ سود کے بغیر اسلامی بینکاری رواج پائے گی۔ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کی ضمانت دے دی جائے گی پانچ سالوں میں خواندگی کی شرح سو فیصد ہو جائے گی۔ بلوچستان کے تمام شہر اور تمام قبائلی علاقہ جات بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے۔ پاکستان قرض لینے کی بجائے قرض دینے والا ملک بن جائے گا اور ڈیوٹی فری آپشن کی وجہ سے کئی سو ارب روپے کی سالانہ اسمگلنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ چند اہم نکات ہیں جو انہوں نے اپنی ریسرچ کی بنیاد پر دیئے ہیں انہوں نے معاشی انقلاب کا یہ پورا پلان پاکستان کی سب سیاسی جماعتوں کو دیا ہے اور سپریم کورٹ میں بھی پیش کیا گیا، میڈیا میں بھی شائع کرانے کی کوشش کی مگر چند خبروں اور کچھ آرٹیکل شائع ہونے کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں پاکستان کے بہترین معیشت دانوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ میرے اس پلان کے حوالے سے مناظرہ کر لیں اور یہی پاکستان میں معاشی انقلاب اور خوشحالی کی کنجی ہے مگر افسوس کہ اس پلان کے نفاذ کے بعد تو ہر کسی کی دکانداری ختم ہو جائے گی۔ ملک میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کنگال ہو جائیں گے۔ قانون اور آئین کی حکمرانی قائم ہو جائے گی مگر جن کے مفادات پہ زد پہنچے گی وہ ایسا نظام اس ملک میں کیسے آنے دیں گے۔ بس ایک امید ہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کہ انہوں نے قانون کی حکمرانی کیلئے بہت اچھے اچھے فیصلے کئے۔ اب ریٹائرمنٹ سے پہلے اس ریسرچ کے حوالے سے میڈیا پر معاشی ماہرین کے درمیان بحث و مباحثے کے بعد فائنل ہونے والے پلان کو اس ملک کی خوشحالی کی خاطر عملدرآمد کیلئے احکامات جاری کریں پاکستان کی آئندہ نسلیں بھی ان کی احسان مند رہیں گی۔
تازہ ترین