• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ کے خود ساختہ ڈرامے پر کشیدگی بڑھا کر پاکستان اور بھارت کو جنگ کے دھانے تک پہنچانے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک طرف امریکہ، روس، چین، برطانیہ، ترکی، سعودی عرب، قطر اور متعدد دوسرے ممالک امن کی جانب لوٹنے کے مشورے دے رہے ہیں تو دوسری جانب خود بھارت کے اندر اپوزیشن جماعتیں، حتیٰ کہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے خیر خواہ سیاسی کارکن، سابق جج، جرنیل اور دانشور مسلسل زور دے رہے ہیں کہ وہ انتہا پسندی ترک کر کے اعتدال و توازن کا ہوشمندانہ راستہ اختیار کریں اور پاکستان کی جانب سے تنازع کشمیر سمیت تمام باہمی مسائل پر مذاکرات کی پیشکش قبول کر لیں۔ مگر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ عقل و منطق کی کوئی دلیل بھارتی حکمرانوں کی سمجھ میں نہیں آرہی اور وہ نہ صرف برصغیر بلکہ ساری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و تعدی کا بازار گرم کرنے کے لئے مزید فوج بھیجنے، سرچ آپریشن کےنام پر بے گناہ لوگوں کے قتل ناحق اور کنٹرول لائن پر جنگی کارروائیاں بڑھانے کے علاوہ انہوں نے پاکستان کے خلاف جارحانہ مہم تیز کردی ہے تاہم دنیا بھر میں انتہا پسندی کی طرف جانے والے جس طرح خود انتہا پسندی کا شکار ہو جاتے ہیں اسی طرح مودی نے بھارت میں عام انتخابات جیتنے کے لئے پاکستان کے خلاف جو جال بچھایا تھا، اس میں خود پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ بالاکوٹ پر حملے میں 350دہشت گرد مارنے اور ان کا کیمپ تباہ کرنے کا انہوں نے جو دعویٰ کیا تھا، بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے صحافیوں کے سوال پر کہا ہے کہ وہاں ہونے والےجانی و مالی نقصانات کے اعداد و شمار اور کوئی ثبوت ہم نہیں دے سکتے، اس سوال کا جواب مودی حکومت ہی دے گی۔ مودی نے کہا تھا کہ بھارت کو اسرائیل سے رافیل طیارے مل جاتے تو صورت حال مختلف ہوتی۔ بھارتی ایئرچیف نے اس جھوٹ کا بھی پردہ فاش کردیا اور کہا کہ یہ طیارے تو ہمیں ستمبر 2018میں مل گئے تھے۔ دراصل مودی جھوٹ پھیلا کر عوام کے ووٹ بٹورنا چاہتے ہیں۔ اس کا مسکت جواب وزیراعظم عمران خان دے چکے ہیں کہ ہم بھارتی جھوٹ کو سچ کے ذریعے شکست دیں گے۔ مودی حکومت کے ایک وزیر نے بھی سچ بول ہی دیا کہ بالاکوٹ پر بھارتی طیاروں کے حملے سے کوئی شخص مرا، نہ کسی قسم کا مالی نقصان ہوا۔ یہ حملہ تو محض ایک وارننگ تھا۔ ایک امریکی تھنک ٹینک نے سیٹلائٹ تصویروں کی مدد سے بالا کوٹ میں تباہی کے بھارتی دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے، متعصب بھارتی حکمران اور غیر ذمہ دار میڈیا جہاں جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے وہاں دہلی، ممبئی اور بعض دوسرے مقامات پر بھارتی شہریوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلبا، مزدوروں اور فنکاروں نے امن مہم شروع کی ہے ۔ دہلی میں اس حوالے سے دو روزہ ثقافتی میلہ لگایا گیا جس میں جنگ کےخلاف فن پاروں کی نمائش کی گئی۔ ادھر برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں پاکستانی اور بھارتی طلبا نے بھارت کے جنگی جنون کے خلاف اور امن کے لئے متحد ہونے کا مظاہرہ کیا ہے ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے بھارت کے سکھ فوجیوں سے کہا ہے کہ جنگ کی صورت میں وہ لڑنے سے انکار کردیں۔پیر اور منگل کی رات پاک بھارت سرحد پر نسبتاً سکون رہا لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی انسانیت سوز کارروائیاں اور کنٹرول لائن پر اندھا دھند فائرنگ جاری رہی۔ اس دوران پاکستان کی بھارتی عزائم بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی مہم قابل تحسین ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے دنیا بھر کی 178پارلیمنٹس کے سربراہوں کو خطوط بھیجے ہیں جن میں انہیں بھارتی دراندازی اور اس کے محرکات سے آگاہ کیا گیا۔ نریندر مودی پاکستان کے جوابی اقدامات اور بھارت کے اندر بڑھتی ہوئی مخالفت سے پریشان ہیں اور مخالفین کو مشورے دے رہے ہیں کہ وہ دشمن کو خوش کرنے والے بیانات نہ دیں۔اس موقع پر مودی کو یہ مشورہ بے محل نہ ہوگا کہ وہ انتہا پسندی اختیار کرنے پر ہٹلر اور مسولینی کا حشر یاد رکھیں اور پاکستان نے اعتدال پسندی کا جو طرزِ عمل اپنایا ہے ،عالمی امن کیلئے اس کی پیروی کریں۔

تازہ ترین