• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واشنگٹن ڈی سی اور ڈیلس کی تنظیم ساوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ نے ہندو پاک کشیدگی میں کمی، امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔

ساوتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک مثبت قدم قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک عارضی قدم ہے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لئے دونوں ممالک کو سنجیدگی سے بات چیت کے دروازے کھولنے ہونگے۔

تنظیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاگیا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کی باہمی چپقلش نے خطے کی ترقی، خوشحالی اور عوام کے مستقبل کو گزشتہ ستر سال سے یرغمال بنایا ہوا ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ اب جب عالمی سطح پر بھی امن کےقیام کے لئے مزاکرات اور ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہورہاہے، امریکہ اور طالبان بھی جنگ کے خاتمے اورافغانستان میں امن کے قیام کے لِیے مزاکرات میں کوشاں ہیںتوانڈیا اور پاکستان بھی اسی راہ کو اپناتے ہوئے خطےکے باشندوں کو امن کی نوید دے سکتے ہیں ۔

تنظیم کی طرف سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز کے مطابق امن کی راہ میں حائل سب سے اہم مسائل کشمیر اور دہشت گردی ہے، جن کے لیے دونوں فریقوں کو براہ راست مزاکرات کا راستہ اپنانا ضروری ہے۔

پریس ریلیز میں مزید لکھا تھا کہ پاکستان کا یہ دیرنہ مطالبہ رہا ہے کہ انڈیا ،کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل پامالی کے رویے کوختم کرے اور کشمیری باشندوں کے بنیادی حقوق بحال کرے۔

جبکہ دوسری جانب انڈیا کا الزام ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کے شدت پسند وں کا ہاتھ ہے جس کی فوری روک تھام کے بغیرکسی قسم کے مزاکرات بے سود ہیں۔

تنظیم کےبیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح عالمی طاقتوں نے حالیہ کشیدگی کوختم کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار اداکیاہے اسی طرح پائیدار امن کے لیے دونوں ممالک کو قریب لانے کی بھرپور کوششیں ہی جنگ کے خطرات کو ٹال سکتی ہیں۔

تنظیم نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سال انڈیا میں ہونے والے انتخابات میں منتخب ہونے والی نئی حکومت اور پاکستان میں پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کے درمیان مزاکرات کے زریعے جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتیں خطے میں امن قائم کرنے کا بہترین موقع ضائع نہیں ہونے دیں گی۔

ماہرین کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سویلین حکومت اور فوج میں اندرونی اور بیرونی مسا ئل کو حل کرنے کے لیے ہم آہنگی دیکھی گئی ہے۔

انڈیا کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے امن کی راہیں ہموار کرنے کوشش کرنی چاہیے۔ دونوں ممالک کے درمیان مزاکرات ہی جنوبی ایشیا میں امن کےحصول، عوام کی اقتصادی خوشحالی اور ایک ایٹمی جنگ کے امکانات ختم کرنے کا واحد زریعہ بن سکتی ہیں۔

تازہ ترین