• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردو کے ممتازاورترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعرساحر لدھیانوی 8 مارچ 1921ء کو لدھیانہ، پنجاب میں پیدا ہوئے۔انہیں فلموں کے لیے گیت اور نغمے لکھنے سے بھی بہت شہرت ملی۔اگرچہ ساحر کے علاوہ بھی کئی اچھے شعرا نے فلمی دنیا میں اپنے فن کا جادو جگایا، لیکن ساحر کے علاوہ کسی اور کو اتنی مقبولیت حاصل نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ وہی ہے جو ان کی ادبی شاعری کی مقبولیت کی ہے، یعنی شاعری عوامی، لیکن ادبی تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے۔25 اکتوبر 1980ء کو غمِ دوراں اور جاناں جھیلتےہوئے ان کا ممبئی میں انتقال ہوا۔موجودہ حالات میں یومِ پیدایش پرانہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیےذیل میں پیش کی جانے والی ان کی نظم سے بڑھ کر اور کوئی شئے نہیں ہوسکتی جوانہوں نے بھارت اورپاکستان کی جنگ کے پس منظر میں لکھی اور معاہدہ تاشقند کی سال گرہ پر نشر کی گئی تھی۔

خون اپنا ہو یا پرایا ہو

نسل آدم کا خون ہے آخر

جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں

امن عالم کا خون ہے آخر

بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر

روح تعمیر زخم کھاتی ہے

کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے

زیست فاقوں سے تلملاتی ہے

ٹینک آگے بڑھیں کہ پچھے ہٹیں

کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے

فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ

زندگی میتوں پہ روتی ہے

جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے

جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی

آگ اور خون آج بخشے گی

بھوک اور احتیاج کل دے گی

اس لئے اے شریف انسانو

جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے

آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں

شمع جلتی رہے تو بہتر ہے

…………

برتری کے ثبوت کی خاطر

خوں بہانا ہی کیا ضروری ہے

گھر کی تاریکیاں مٹانے کو

گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے

جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں

صرف میدان کشت و خوں ہی نہیں

حاصل زندگی خرد بھی ہے

حاصل زندگی جنوں ہی نہیں

آؤ اس تیرہ بخت دنیا میں

فکر کی روشنی کو عام کریں

امن کو جن سے تقویت پہنچے

ایسی جنگوں کا اہتمام کریں

جنگ وحشت سے بربریت سے

امن تہذیب و ارتقا کے لئے

جنگ مرگ آفریں سیاست سے

امن انسان کی بقا کے لیے

جنگ افلاس اور غلامی سے

امن بہتر نظام کی خاطر

جنگ بھٹکی ہوئی قیادت سے

امن بے بس عوام کی خاطر

جنگ سرمائے کے تسلط سے

امن جمہور کی خوشی کے لیے

جنگ جنگوں کے فلسفے کے خلاف

امن پر امن زندگی کے لیے 

تازہ ترین