• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اِس مرتبہ بارشیں بہت ہوئی ہیں، ملک میں برف باری کے ریکارڈ بھی ٹوٹے ہیں، زمین کی پیاس بہت حد تک ختم ہو گئی ہے۔ اتفاق سے اِس وقت جب میں یہ لائنیں تحریر کر رہا ہوں پھر بارش ہو رہی ہے اور اِس بھیگتے موسم میں میرے جگری یار بودی شاہ تشریف لائے ہیں، عام طور پر شاہ صاحب کی تشریف آوری کسی بھی خطرے سے کم نہیں ہوتی اور آج کل تو حالات بھی خطرناک ہیں اس لئے میں نے احتیاطی طور پر بودی شاہ سے پوچھا کہ خیریت ہے؟ آپ نے بارش میں کیوں تکلیف کی؟ بودی شاہ حسب توقع بولے ’’کیوں، تمہارے گھر بارش میں آنا کوئی جرم ہے؟ اگر جرم ہے تو بڑی غلطی ہو گئی ہے‘‘ اس پر میں نے عرض کیا کہ ایسی بات نہیں ہے پھر بودی شاہ بولا ’’اچھا پھر ٹھیک ہے دراصل بارش ہو رہی تھی میں بھی فارغ تھا اور بڑے دنوں سے ایک شاباش سنبھال رکھی تھی، میں عمران خان کو شاباش دینا چاہتا ہوں، اس کی کئی ایک وجوہات ہیں، زیادہ وجوہات کا لوگوں کو پتہ ہے مگر کوئی ایک آدھ وجہ ایسی بھی ہے جس کا عام لوگوں کو پتہ نہیں‘‘

اسی دوران چائے اور مٹھائی آجاتی ہے، ساتھ ہی ملازم حقہ تیار کر کے لے آتا ہے، شاہ صاحب کے چہرے پر خوشی کے آثار پاتے ہی میں نے کہا کہ فرمائیے پیر صاحب! اس جملے پر بودی شاہ خود کو مزید پھیلاتے ہوئے ارشادات کی بارش کرنے لگا ’’شاباش عمران خان شاباش، حالیہ دنوں میں تو عمران خان نے چار پانچ چھکے لگائے ہیں، ان چھکوں کے ساتھ ساتھ زبردست بائولنگ کروائی ہے، اس نے انڈیا کو کئی مرتبہ بولڈ کیا ہے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ جب بھارتی وزیراعظم نریندر دامو درداس مودی نے دھمکی دی تو عمران خان نے جواباً حالات کا تجزیہ کیا، آئینہ دکھایا اور ساتھ ہی یہ کہا کہ ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔ انہوں نے دھمکی کے جواب میں یہ پہلا چھکا مارا۔ جب جنگی جنون میں مبتلا مودی کے ملک نے حرکت کی تو پاک فضائیہ نے ایسا جواب دیا کہ دشمن توقع بھی نہیں کر رہا تھا۔ اس کے دوطیارے گرا دیئے گئے، ایک پائلٹ گرفتار ہوا، انڈیا بولڈ ہو گیا تو عمران خان نے گرفتار ابھی نندن کو رہا کر کے دوسرا چھکا مار دیا، ساتھ ہی امن کا پیغام دیا۔ اس مرحلے پر انڈین میڈیا کے جھوٹ کا بت ٹوٹ گیا، مودی جی کو تو ہوش ہی نہ رہا بھارت میں لوگ عمران خان کو سراہنے لگے، دنیا میں عمران خان کی تعریفیں ہونے لگیں فضا میں مار کھانے کے بعد بھارت کی زمینی فوج نے بھی مار کھائی، خاص طور پر راجوڑی سیکٹر میں بھارتی فوجیوں کی لاشیں دیکھ کر خود بھارتی فوجی روتے رہے پھر ایک اور چال چلنے کی کوشش کی گئی، یہ سہ ملکی چال تھی جسے آئی ایس آئی نے ناکام بنا دیا، یوں خفیہ اداروں کے مقابلے میں بھی بھارت بولڈ ہو گیا۔ پاکستان نے سفارتی محاذ پر چھکا مارا، جس او آئی سی کانفرنس میں سشما سوراج مہمان بن کر گئی تھیں اسی نے یہ قرار دیا کہ بھارت کشمیر پر قابض ہے، بھارت ظلم کر رہا ہے، بھارت دہشت گرد ہے۔ سیاسی، سفارتی، فضائی، زمینی اور چھپائی محاذ پر شکست کے بعد بھارت کو بحری محاذ پر بھی شکست ہوئی۔ مودی پر ہندوستان میں شدید تنقید ہو رہی ہے، پاکستان کو دنیا میں اکیلا کرتے کرتے ہندوستان خود تنہائی کا شکار ہو گیا ہے، بیرونی دنیا میں بھارت کو رسوائی کا سامنا ہے، اندرونی طور پر وہاں حالات پہلے سے کہیں زیادہ کشیدہ ہیں، دوستوں کی کئی عادات مشترکہ ہوتی ہیں۔ مودی بھی اپنے دوستوں کی طرح کرپشن کے الزامات کی زد میں ہے، مودی نے بھی اپنے دوستوں کی طرح ریکارڈ ضائع کر دیا ہے، اس کے دوست ریکارڈ جلا دیتے تھے، اس نے گم کر دیا ہے۔ انہی دنوں میں ایک بہت ہی لاجواب چھکا عمران خان نے اور مارا ہے جب اس کے ایک وزیر نے ہندو برادری کے خلاف بات کی تو اس نے انپے وزیر کو فارغ کر دیا، عمران خان نے دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں، ان کی بہت قدر کی جاتی ہیں، ان کی خاطر وزیر قربان کر دیئےجاتے ہیں۔ اقلیتوں کے ساتھ حسنِ سلوک دراصل اسلام کا درس ہے، عمران خان نے قائداعظم ؒکے فرمان کے مطابق درست فیصلہ کیا، قائداعظمؒ کی ایک تقریر اقلیتوں کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔ میں آپ کو ایک پرانا واقعہ بھی سنا دیتا ہوں۔ برسوں پہلے بابا فرید ؒکے عہد میں کچھ ہندوئوں نے مشہور کر رکھا تھا کہ مسلمانوں کا یہ درویش ہندوئوں کے ہاتھ سے چیزیں کھاتا پیتا نہیں بلکہ ہندوئوں سے نفرت کرتا ہے۔ یہ بات غلط طور پر مشہور کی گئی تھی کیونکہ نفرت تو روحانیت کا شیوہ ہی نہیں۔ خیر رمضان المبارک کے مہینے میں عصر کے وقت جب بابا فریدؒ اپنے مریدین میں تشریف فرما تھے تو ایک نوبیاہتا ہندو جوڑا ان کے لئے شربت لے کر آیا۔ بابا جی نے ایک مرید سے کہا کہ اسے رکھ لو، روزہ اسی سے افطار کریں گے۔ اس پر نئی نویلی ہندو دلہن بولی کہ نہیں بابا جی! میں یہ اپنے ہاتھ سے پلانا چاہتی ہوں۔ بابا جی نے کہا کہ لائو بیٹا ابھی پیتا ہوں۔ بس پھر عصر کے وقت مسلمان درویش نے ایک ہندو لڑکی کے ہاتھ سے پانی پی کر اسے خوش کر دیا۔ جب ہندو جوڑا خوشی خوشی چلا گیا تو مریدین میں سے ایک نے بابا فریدؒ سے کہا کہ آپ نے ایک ہندو لڑکی کے کہنے پر روزہ توڑ دیا۔ جواباً درویش نے کمال کر دیا، کہنے لگے کہ روزہ اگر ٹوٹ جائے تو اس کا کفارہ ادا کیا جا سکتا ہے اور اگر دل ٹوٹ جائے تو اس کا کوئی کفارہ ہی نہیں۔ جواب سن کر مرید چپ ہو گیا اور اگلے دن ہندوئوں کا پورا گائوں بابا فریدؒکے ہاتھ پر مسلمان ہو گیا۔ تمہیں شاید صحافیوں سے وزیراعظم عمران خان کی تازہ ترین ملاقات کا پتہ نہیں، وہاں تو عمران خان نے ایسا چھکا مارا کہ تمہارے سارے اینکرز کے ہوش اڑ گئے۔ ایک اینکر نے بڑی لمبی چوڑی تمہید باندھی، کہنے لگا کہ عمران خان صاحب! آپ مقبولیت کے عروج پر ہیں، دنیا واہ واہ کر رہی ہے، ہماری اسرائیل سے سرحد بھی نہیں ملتی، کئی عرب ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے، آپ مقبولیت کی اس گھڑی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیں، بہت زبردست فیصلہ ہو گا۔ عمران خان نے اینکر کی بات کو بڑے تحمل سے سنا اور پھر پاکستان کا درویش وزیراعظم بولا ’’ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کر لے تو میں نہیں کروں گا کیونکہ میرا دل نہیں مانتا‘‘ وزیراعظم نے بانیٔ پاکستان قائداعظم ؒکے خیالات کی درست ترجمانی کی، اسی لئے میں کہتا ہوں کہ ’’شاباش عمران خان، شاباش‘‘۔

بودی شاہ نے بات ختم کی اب میں تو آپ کو صرف پروفیسر شازیہ اکبر کا ایک شعر ہی سنا سکتا ہوں کہ

عمر کہ جس میں نادانی کے جرم بھی ہم پر واجب تھے

ہم نے وہ بھی عمر گنوادی اوروں کو سمجھانے میں

تازہ ترین