• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلاس میں ہمیشہ کچھ طالب علم ایسے ہوتے ہیں جو اعلیٰ نمبروں سے پاس ہوتے ہیں۔ اساتذہ بھی ایسے طالب علموں پر فخر کرتے ہیں جبکہ والدین کو بھی ان پر ناز ہوتا ہے۔ کم نمبر لانے والے طلباء انھیں دیکھ کریہی سوچتے ہیں کہ آخر ان طالب علموں میں ایسا کیا مختلف ہے جو ہم میں نہیں؟ پڑھائی میں کم یا زیادہ نمبر حاصل کرنے والوں میں بنیادی فرق ’پڑھنے کے طریقہ کار‘ کا ہوتا ہے۔ کوئی بھی پیدائشی طو ر پر یہ نہیں جانتا کہ اس نے پڑھنا کیسے ہے۔ ہر کسی کو وقت کے ساتھ ساتھ سیکھنے اورتمام تر صلاحیتوں میں بہتری لانے کی ضرورت پڑتی ہے اور یہی معاملہ پڑھائی کے ساتھ بھی ہے۔ اگر آپ کے نمبرز بھی کم آتے ہیں تو آپ کو ’اسمارٹ اسٹڈی ٹپس‘ اپنانے کی ضرورت ہے،جو ایک مثالی طالب علم بننے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ یہ ٹپس ذیل میں درج ہیں۔

توجہ مرکوز کیوں نہیں ہوتی!

پڑھائی کے دوران طبیعت کا یکدم تبدیل ہوجانا اور توجہ برقرار نہ رہنا طلبہ کےتعلیمی مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف طالب علموں بلکہ اکثر وبیشتر والدین کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔ اس مسئلے سے نجات حاصل کرنے کے لیے آپ کو سب سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا وجہ ہے جو آپ کی توجہ بانٹنے اوربے چینی بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ یہ وجہ نیند کی کمی، ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال، ناشتہ نہ کرنے کی عادت یا پھر کچھ بھی ہوسکتی ہے۔ ان میں سے کوئی بھی عادت اگر آ پ میں موجود ہے تو سب سے پہلے اس سے چھٹکارا پائیے۔

امتحان کیلئے مطالعہ کیسے کریں

مختلف ٹیسٹ اور امتحانات میں اعلیٰ نمبروں کے حصول کے لیے علیحدہ علیحدہ طریقہ تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ملٹی پل چوائس ٹیسٹ(امتحان کی وہ شق جس میں متعدد جوابات ہوں اور ایک درست جواب کا انتخاب کرنا ہو) کے مطالعہ کے لیےکم وقت اور آسان طریقہ کار اپنایا جاتاہے۔ دوسری جانب SATٹیسٹ کی بات جائے تو اس امتحان میں کامیابی کے لیےعام طریقہ کار کےبجائےمطالعہ کی مخصوص حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک اسمارٹ طالب علم مطالعے کے ان تمام طریقہ کار سے واقف ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ وہ ہر ٹیسٹ کی تیاری ان مخصوص طریقہ کا ر کا انتخاب کرتے ہوئےچار سے پانچ دن پہلے ہی شروع کردیتا ہے۔

مطالعہ کہاں کریں

مطالعہ کے لیے نہ صرف کتابوں، انسائیکلوپیڈیا اور وائی فائی کنکشن کی جانب غور کریں بلکہ شوروغل سے پاک ایک ایساپرسکون، روشن اورآرام دہ گوشہ تلاش کریں، جہاں آپ نہ صرف مطالعہ کرسکیں بلکہ یہ تمام مطالعہ آپ کے ذہن میں دیر تک محفوظ رہ سکے۔ جو چیز یا د کرنی ہو اسے بار بار دہرائیں حتٰی کہ 24گھنٹوں کے دوران بھی ایک بار ضرور دہرائیںکیونکہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی دماغ 24گھنٹے بعد چیزوں کو بھولنا شروع کردیتا ہے۔ اگر ان گھنٹوں کے دوران ایک بار کیے گئے مطالعہ کی تکرار کرلی جائے تو ہفتوں یاد رہتی ہے۔

اسٹڈی کے ساتھ موسیقی

جی ہاں! اگر آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو کام کرنے کے ساتھ ساتھ موسیقی سے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں تو یقیناًپڑھائی کے دوران آپ موسیقی کو بھی مثبت انداز میں لیں گے۔ کچھ افراد موسیقی کا استعمال اسٹڈی اسکلز بڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ یہ موسیقی شاعری کے بغیر ہوتی ہے، جس کی دھن پڑھائی پر اثر انداز ہونے کے بجائےآپ کے دماغ کی محدود سطحوں کو وسیع دائرہ کار میں سوچنے اور سمجھنے کی طرف مائل کرتی ہے۔

شیڈول بنائیں

ہم جانتے ہیں کہ آپ کا دن بھر کا شیڈول مختلف طرح کی سرگرمیاں پر مشتمل ہوگا مثلاً مختلف کھیلوں یا جِم کے لیے وقت نکالنا، تو کہیں دوستوں کے ساتھ مصروف رہنا۔ یہ سب اچھی سرگرمیاں ہیں، جوکہ کسی صورت غلط بھی نہیں، تاہم ان تمام چیزوں کے لیے شیڈول متعین کریں۔ اپنے روزمرہ معمولات کا جائزہ لیں اورپڑھائی کے لیے مخصوص وقت نکالیں۔ اسی طرح نیند کا بھی پورا خیال رکھیں نیند کی کمی آپ کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور مطالعہ پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

تاریخ یاد رکھنے کا طریقہ

امتحان کی تیاری کے دوران ایک مشکل اس وقت پیش آتی ہے، جب آپ کو بہت ساری تاریخیں یاسال ایک ساتھ یاد رکھنے پڑیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ کسی بھی واقعہ کی تاریخ یا سن یاد رکھنے کیلئے اس واقعے کا حوالہ اپنے ذہن میں موجود کسی اہم دن سے منسلک کرلیں۔ مثال کے طور پر 16 دسمبر سانحہ پشاور کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا دل سوزواقعہ تھا جسے ہم بھلائے نہیں بھول سکتے تاہم اسی دن سقوط ڈھاکہ کی تاریخ کو بھی اس طرح یاد رکھا جائے کہ سقوط ڈھاکہ کا سانحہ بھی سانحہ پشاور کی طرح 16دسمبر کو ہی پیش آیا تھا۔ اس طرح یہ تاریخ اور دونوں واقعات یاد رکھنا یقیناً مشکل نہیں رہے گا۔

تازہ ترین