• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمانہ بدل رہاہے، ہر چیز کسٹمائز ہوتی جارہی ہےیعنی اپنی مرضی سے جیسے چاہو، جس کسی شکل میں بھی ڈھال لو۔ آج کل گھر بھی کسٹمائز ہوگئے ہیں توپھر گھر کی تعمیر کے دوران ہی فلور پلاننگ کے وقت اگر ہم الماریوں کیلئے بھی جگہ کا تعین کرلیں تو بعد میں ہمیں الماریوں کی تنصیب کے مسائل سے نہیں گزرنا پڑے گا ۔لیکن اس کیلئے بھی زیرک قسم کی پلاننگ کی ضرورت ہوتی ہے، ایسا نہ ہوکہ تعمیر ہونے کے بعد آپ سوچ بچار کرنے لگیں کہ الماری بنانے کا یہ صحیح مقام نہیں تھا۔ اکثر ہم اس چیزپر دھیان نہیں دیتے اور انفرا اسٹرکچر کھڑا ہونے کے بعد ہمارے ذہن میں آتاہے کہ اس خالی جگہ کو اسٹوریج یاالماری کی شکل دے دیتے ہیں۔ خیر یہ بھی کوئی معیوب بات نہیں ہے۔ اس وقت بھی آپ اس جگہ کو ٹرینڈی اور جدید ڈیزائننگ کا حامل بنا سکتے ہیں اور الماریوں کی تنصیب دانشمندانہ طریقے سے کر سکتے ہیں کیونکہ گھرکاانٹیریئر کسی بھی ماڈرن اور فیشن ایبل گھرکی نمائندگی کرتا ہے۔ انٹیریئرجتنا خوبصورت اور منظم ہوگا، اتنا ہی یہ دوسروں پر اپنا تاثرقائم کرے گا۔ گھر کی انفرادیت اور خوبصورتی میں الماریوں کا مرکزی کردار ہوتا ہے۔ اسی لیے آپ گھر کی تعمیر کے وقت بِلٹ اِن الماریاں بنوانا نہ بھولیں۔

جدت اپنائیں

اگر آپ کو آپ بہت بڑی الماری چاہیے تو بہتر یہی رہے گا کہ آپ سادہ اندازپنائیں۔ اپنے بڑھئی کو لکڑی کی شاندار اقسام سے ہموار درازیں بنانے کی ہدایات دیں۔ ڈیزائن جدید ہونے کے باوجود قدیم روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے سامان رکھنے کے لیے ڈھیروں جگہ مہیا کرنے والی الماریاں اچھا آپشن ہے۔ آپ بڑھئی کو انٹرنیٹ سے نئے ڈیزائن دکھا سکتے ہیںیا وہ خودبھی عمدہ مشورے دے سکتا ہے ۔

ٹین ایجرز کیلئے سوچیں

ٹین ایجرز تو کپڑے ادھر ادھر پھینک دیتے ہیں اور منظم نہ ہو نا ان کی عمر کا تقاضا ہے۔ بچوں کا کمرہ تعمیر کرتے ہوئے ان کیلئے الماری کی جگہ چھوڑی جاسکتی ہے۔ ورنہ توآج کل نت نئے ڈیزائن کی کسٹمائز ڈ الماریاں بھی دستیاب ہیں ، جو بچوں کے ذوق کے مطابق ان کے کمرے میںرکھی جاسکتی ہیں۔ اگر کمرے میںپہلے سے الماری بنی ہوئی ہے تواسے باہر سے ڈیکوریٹ کیا جا سکتاہے ۔ ٹرینڈی وال پیپرز لگا کر انہیں خوشنما بنایا جاسکتاہے۔

زینے کے نیچے الماری

عموماََ زینےکے نیچے کی جگہ خالی ہوتی ہے ، یا کاٹھ کباڑ پڑا رہتاہے ۔ تو زینے کی تعمیر کے دوران ہی اس کے نچلے حصے کو الماری کا روپ دیا جاسکتاہے۔ یہاں آپ فالتو سامان، یا جوتے وغیرہ بھی رکھ سکتے ہیں۔ اگر دوران تعمیر آپ نے زینے کے نیچے الماری نہیں بنوائی تو آپ ذرا سے وقت میں اس کونے میں ایک شاندار الماری بنوا سکتے ہیں، جو آپ کے کمرے کی باقی جگہ کو مزید کھلا دکھانے کا باعث بنتی ہے۔

چھوٹی جگہ پر الماری

اگر آپ کے پاس الماری بنوانے کے لیے زیادہ جگہ نہیں تو ایک ایسا اندازمنتخب کریں، جو نمایاں نظر آئے۔مثلاََ سرخ رنگ کی لکڑی پرکشش اور غیر معمولی نظر آتی ہے ۔اگر الماری کی اسٹوریج اسپیس ہے تو بھلے ہی یہ دیکھنے میں ایک عام سی الماری ہو، مگر اِس کے اوپر سامان رکھنے کے لیے جگہ موجود ہوتی ہے ۔ یہ بھاری سامان مثلاََ جوتوں کے ڈبے رکھنے کے لیے بہترین ہے۔ یہی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں، جن کو بڑھئی نہایت آسان بنا کر پیش کرتے ہیں۔

پوری دیوار پر مشتمل الماری

اگر آپ کا کمرہ اتنا وسیع ہے کہ اس میں تین فٹ چوڑی الماری بنائی جاسکتی ہے تو اس سے بہتر آئیڈیا ہو ہی نہیں سکتا۔ اب سوچیں آپ کے پاس اتنی بڑی الماری اور ا س کے خانے دستیاب ہوں گے کہ اس میں پورا جہاں سماجائے۔ آپ اس الماری کے آگے والے حصے میںآئینہ اور ایسے وال پیپرز لگا سکتے ہیں،جس سے دیکھنے والوں کو پتہ ہی نہ چلے کہ یہاں ایک الماری موجود ہے۔

آئینے کا استعمال

الماریوں میں شیشے کا استعمال جہاں ایک نیا خیال ہے وہاں کپڑوں اور دیگر چیزوں کو گرد و غبار سے بھی بچاتا ہے۔ جبکہ روشنی کے متناسب انتظام سے خوبصورتی کی مزید جہتیں متعارف ہو تی ہیں۔الماری کے دروازوں میں شیشے نصب کریں اور پورے کمرے کے انعکا س کا لطف دیکھیں۔ لکڑی کے فریم اور خوبصورت فرنیچر کا انعکاس کم روشنی میں بھی مسحور کردینے والا منظر ہوتا ہے۔

ٹی وی کیبنٹ اور الماری

تنگ اور محدود جگہ والے کمرے میں ٹی وی کیبنٹ کو الماری میں سمونا ایک اچھا اور تعمیری خیال ہے، جو خوبصورت لگنے کے ساتھ ساتھ انوکھا تصور ہے اور جگہ کی بچت بھی کرتا ہے۔ اس سے دیکھنے والو ں کا دھیان ٹی وی پر رہتا ہے اور جگہ کی کمی کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ اگر آپ ٹی وی کو المار ی میں سمونے کےحق میں نہیں ہیں تو وہاں چھوٹا سا فش ایکویریم بھی بنوا سکتے ہیں۔ دوران تعمیرٹی وی کیبنٹ کے لیے جگہ مختص کرنا مت بھولیں کیونکہ اس طرح آپ کو ٹی وی لاؤنج میں زیادہ جگہ دستیاب ہوگی۔ 

تازہ ترین