• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت پلوامہ حملے بعد سے اب تک بے پر کی اڑانے میں مصروف ہے، جھوٹ در جھوٹ کے باعث بھارت کو ہمیشہ ہی سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت نے پہلے پلوامہ حملے کے ماسٹر مائنڈ عبدالرشید غازی کو مارنے کا دعویٰ کیا اور اب ایک اور ماسٹر مائنڈ مدثر احمد خان کو ہلاک کرنے کا دعوی کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے ترال میں کارروائی کے دوران جیش محمد کے مدثر احمد خان کو 3 ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاشیں جلی ہوئی ہیں، اس لئے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جارہا ہے، شناخت سے پہلے ہی بھارتی فورسز نے ہلاک شخص کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈقرار دے دیا۔

بھارت کی سرکاری خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ 23سالہ مدثر خان کا بڑا بیٹا بھی فروری 2018ء کو سنجوان میں فوجی کیمپ پرحملے میں ملوث تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی میڈیا رپورٹس کے اعداد و شمار کے مطابق اگر فرض کرلیا جائے کہ مدثر خان کی شادی 15 برس کی عمر میں ہوئی ہو تو 2018ء میں اس کے بیٹے کی عمر7 سال تک ہونی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا 7 سالہ بچہ مسلح افواج پر حملہ کرسکتا ہے؟

اس سے پہلے 18 فروری کو بھی بھارتی فورسز نے کشمیر میں ہی 12 گھنٹے کی کارروائی کے بعدہی پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ عبدالرشید غازی کو قراردےکر مارنے کا دعویٰ کیاتھا۔

عبدالرشید غازی پہلے ہی پاکستان میں فورسزکی کارروائی میں مارے جاچکےہیں۔

تازہ ترین