• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنیوالی رشتے داروں کی جائیداد بے نامی تصور ہوگی

اسلام آباد( تنویر ہاشمی) ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنیوالی رشتے داروں کی جائیداد بے نامی تصور ہوگی، بے نامی ایکٹ میں قریبی رشتہ داروں کے نامعلوم اثاثہ جات اور بینکنگ ٹرانزیکشن کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا، تا ہم ان کے قانونی اثاثہ جات کو تحفظ دیا جا ئے گا ،بے نامی ٹرانزکشن( ممنوعہ ) قانون کا اطلاق رواں ہفتے ہو جائیگا ،ایف بی آر افسر کو بے نامی قرار دینے یا نہ دینے کے صوابدیدی اختیارارت ہونگے ، بے نامی جائیداد یا بے نامی بنک اکائونٹس کے قانون پر عملدرآمد کیلئے ایف بی آر افسران کی تعیناتی کیا جارہی ہے ، نئے رولز کے تحت ایف بی آر ، ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی اور وفاقی ٹربیونل3 حصوں میں بے نامی دار کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی اور ٹربیونل وفاقی حکومت کے براہ راست ماتحت ہونگے ، ایف بی آر کے متعلقہ افسران بنکوں ، مخبر اور دیگر معلومات کی بنیاد پر کیس کے خلاف تیار کرینگے اور اسکے خلاف تحقیقات کرینگے، ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی کا سربراہ گریڈ 21یا زیادہ گریڈ کاحاضر سروس یا ریٹائرڈ افسر ہوگا جس کو تین سال کیلئے مقرر کیا جائیگا تاہم عمر کی حد 62سال مقرر کی گئی ہے اور اس میں مزید توسیع نہیں کی جائیگی، چیئرمین ایڈ جیوکیٹنگ اتھارٹی اور دو ممبرز کا انتخاب کی منظوری وفاقی کابینہ دیگی ، وفاقی ٹربیونل کاسربراہ ہائی کورٹ کا جج ہوگا اور وزارت قانون اس کی تعیناتی کریگی ، ٹربیونل میں دو ممبر ہونگے ایک ممبر اکائونٹنٹ ممبر ہوگا جبکہ گریڈ 21کا ممبر جوڈیشل ممبر ہوگا، جوڈیشل ممبر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کا جس کی مدت ملازمت تین سال یا ہائیکورٹ کا جج بننے کے اہل ہو،ابتدائی طور پر اسلام آباد بعد ازاں کراچی اور لاہور میں بینچ تشکیل دیئے جائینگے ، ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی کے فیصلے کو وفاقی ٹربیونل میں اپیل کی جاسکے گی جبکہ اس کے بعد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی اپیل ہو سکے گی ،ایف بی آر کے ممبر پالیسی آئی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف بی آر میں گریڈ 20کا افسر کمشنر ان لینڈ ریونیو بے نامی کیس کی منظوری دیگا جبکہ گریڈ 18کا افسر ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کیس کی تحقیقات کریگااور کیس دائر کرنے کے صوابدیدی اختیارات ہونگے جبکہ گریڈ 17کا افسر اسسٹنٹ کمشنر بے نامی جائیداد کو ضبط کرنے یا بنک اکائونٹس کو منجمد ہونے کی صورت میں اس کا انتظام ، دیکھ بھال اور فروخت کرنےکا ذمہ دار ہوگا، ممبر ایف بی آر نے بتایا کہ بے نامی جائیداد فروخت ہونے کے باوجود بے نامی ہی رہیگی اور اس سے حاصل ہونیوالی رقم بھی بے نامی تصور ہوگی ، جائیداد کا اصل مالک اور جس کے نام وہ جائیداد ہوگی وہ بے نامی ہوگی ، جبکہ بیوی ، بچوں ، بہن بھائیوں کے نام جائیداد بے نامی تصور نہیں گی لیکن ذرائع آمدن معلوم نہ ہونے کی صورت میں بے نامی تصور کی جائیگی، فرضی ناموں پر جائیداد بھی بے نامی ہوگی ، جس کے نام پر بے نامی جائیداد ہوگی اگر وہ انکار کرتا ہے کہ اس کو معلوم نہیں تھا تب بھی بے نامی ہوگی جبکہ اگر کوئی یہ کہتا ہےکہ میری جائیداد ہے اور وہ ثابت نہیں کر سکتا تب بھی وہ بے نامی تصور ہو گی ،بے نامی جائیداد کے قانون کے تحت ایف بی آر کے گریڈ 18کے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کو بے نامی جائیداد یا بنک اکائونٹس کو بے نامی قرار دینے کا یادینے ، کیس دائر کرنے اور تحقیقات کے صوابدیدی اختیارات حاصل ہونگے وہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کی اجازت سے تحقیقات شروع کریگا اور شوکاز نوٹس جاری کریگایقین ہونے پر 90روز کیلئے جائیداد کی خریدو فروخت پر پابندی لگا سکے گا اور بنک اکائونٹس کو منجمد کر سکے گا، 120دن کے اندر چالان بنا کر ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی کو پیش کر دی جائیگی ، ممبر ایف بی آر کے مطابق اس قانون کی منظوری فروری 2017 کے بعد سے جائیدادوں پر اس کا اطلاق ہوگا ، لاہور کے کمشنر ان لینڈر یونیو کے پاس بہاولپور، فیصل آباد ، ملتان ، ساہیوال اس کے دائر ہ کار میں ہونگے ، اسلام آبادکے کمشنر ان لینڈ ریونیو کے دائر ہ کار میں گوجرانوالہ سے پشاور تک ہوگا اور کراچی کے کمشنر ان لینڈریونیو کے پاس بلوچستان اور سندھ کا دائرہ اختیار ہوگا، بے نامی جائیداد کی مخبری کرنیوالے کو پچاس لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد کی نشاندہی پر دو لاکھ 20ہزار روپے انعام دیا جائیگا ، 20لاکھ روپے سے 50لاکھ روپے تک جائیداد کی نشاندہی پر ایک لاکھ روپے اور جائیداد کی مالیت کے چار فیصد اور 20لاکھ روپے یا کم کی جائیداد پر پانچ فیصد فراہم کیاجائے گا، ایف بی آر افسر نیب ، ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے معلومات اور مدد لینے کا اختیار ہوگا،بے نامی جائیداد یا بنک اکائونٹس ثابت ہونے پر ایک سے سات سال قید کی سزا دی جائیگی اور غلط معلومات کی فراہمی پر چھ ماہ سے پانچ سال قید کی سز ا ہوگی ۔ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ ڈائر یکٹوریٹ جنرل آف انٹرنیشنل ٹیکسز آئندہ پیر سے فعال ہو جائے گا، جس کے ذریعے سے غیر ظاہر شدہ آف شور اثاثہ جات اور اکائونٹس سے ٹیکس ریکوری کی جائیگی اور معلومات کے تبادلے کیلئے بیرون ممالک سے براہ راست تبادلہ ہو سکے گا، بیرون ملک بے نامی جائیداد رکھنے والے بے نامی پاکستانیوں کا کیس ایف بی آر کیلئے ایک ٹیسٹ کیس ہوگا، ایف بی آر کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے آف شور اکائونٹس سے چھ کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی ، ڈائر یکٹوریٹ جنرل آف انٹرنیشنل ٹیکسز کے ڈی جی کی تعیناتی جمعہ کو ہوجائیگی ، لاہور ، کراچی اور پشاور میں ڈائر یکٹر تعینات کیے جائیں گے،ممبر ایف بی آر نے آصف زرداری کیخلاف بے نامی قانون کے اطلاق کے سوال پر کہا کہ وہ اس کیس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتےمتعلقہ ٹیکس افسر ہی انفرادی کیسوں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتے ہیں علاوہ ازیں ممبرکسٹم پالیسی(ایف بی آر)جاویدغنی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ شعبہ کسٹم کی 6ٹیرف ریشنلائزیشن کمیٹیاں بنائی گئی ہیںجوسٹیک ہولڈروںسے تجاویزلیکرنئی ٹیرف پالیسی تشکیل دیںگی،شعبہ کسٹم کی پوری توجہ برآمدات میںاضافے پرہے اورڈی ٹی آرای سمیت موجودہ چارفروغ برآمدات سکیموںکوایکدوسرے سے ہم آہنگ کیاجارہاہے،اس کے علاوہ اتھورائزڈاکنامک آپریٹرزپروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔ممبرکسٹم آپریشن(ایف بی آر)جوادآغانے کہاکہ رواں سال ڈیوٹی ڈرابیک کی مدمیں2ارب884کروڑروپے کے ری بیٹ کلیم منظورکیے گئے ہیںجبکہ گزشتہ سال3ارب17کروڑروپے کے کلیم منظورہوئے تھے،وی باک کانیاماڈل ’وی باک گلو‘شروع کررہے ہیںجوکہ ستمبر2019میںلانچ کردیاجائے گا،اس کے علاوہ نیشنل ون ون ڈوبھی قائم کی جارہی ہے۔ 

تازہ ترین