• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا غیرمسلم ملک میں اسٹور پر ملازمت کی جاسکتی ہے؟

تفہیم المسائل

غیرمسلم ملک میں اسٹور پر ملازمت کا حکم

سوال: ایک شخص امریکا میں کسی پرائیویٹ کمپنی کی ٹیکسی چلاتا ہے ، کمپنی کی طرف سے آرڈر ملتا ہے کہ فلاں ریسٹورنٹ سے کھانا لے کر فلاں گاہک کے گھر پہنچا دو،اُس میں حلال وحرام کچھ بھی ہوسکتا ہے ،کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟اسی طرح ایک شخص امریکا میں اسٹور پر کیشیر ہے ،اسٹور میں حلال وحرام ہر طرح کی اشیاء ہوتی ہیں ،کیا ایسی جاب کرنا جائز ہے ؟،(سہیل عطاری ،کراچی )

جواب: مسلمان کو شریعتِ مُطہرہ رزقِ حلال کے حصول کے لیے جائز وحلال ذرائع اختیار کرنے اور حرام سے بچنے کا حکم دیتی ہے ۔بعض مواقع پر یُسر (آسانی ) اور رخصت وعزیمت کے پہلو بھی پیش کرتی ہے ،جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پیش آمدہ مسائل کا آسان حل نکالا جائے ۔فقہی قاعدہ ہے : ’’اَلْأُمُوْرُ بِمَقَاصِدِھَا ‘‘ترجمہ:’’ اعمال اور معاملات کا مَدار اُن کے مقاصد پر ہے ،( المجلّہ ،مادہ:2)‘‘۔یعنی کسی چیز کے جائز یا ناجائز ہونے ،حلال یا حرام ہونے یا کسی عمل پر اجر یاسزا کا دارومدار اس کے مقصد اور نیت پر ہے ۔

ٹیکسی ڈرائیور کا کسی سامان یا کھانے کو اس کے مقام تک پہنچانا اُس کے اجارہ میں شامل ہے اور اس کی اجرت اُس کے لیے حلال ہے،علامہ علاء الدین حصکفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور(کسی شخص کا) کنیسہ (یہودیوں کی عبادت گاہ) کی تعمیر، غیر مسلم کی شراب خود یا اپنی سواری پر اجرت پر اٹھانا جائز ہے اور شراب نچوڑنے کی اجرت جائز نہیں کہ یہ بعینہٖ معصیت ہے، ( ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد9،ص:477-478، بیروت)‘‘۔

علامہ برہان الدین ابوالحسن علی بن ابی بکر فرغانی مرغینانی لکھتے ہیں :ترجمہ:’’( امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:) جس نے غیر مسلم کے لیے شراب کی بار برداری کی ،تو امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اُس کے لیے اس کی اجرت حلال ہے ،امام ابو یوسف اورامام محمد رحمۃ اللہ علیہا نے فرمایا:یہ اُجرت اس کے لیے مکروہ ہے، کیونکہ یہ معصیت پر مدد کرنا ہے اور حدیث صحیح میں رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں دس اشخاص پر لعنت فرمائی : (ان میں) شراب اٹھانے والا اور جس کے لیے اٹھائی جائے (دونوں) شامل ہیں ، امام اعظمؒ کی دلیل یہ ہے کہ معصیت پینے میں ہے اور وہ ایک فاعلِ مختار کا( دانستہ) فعل ہے اور اٹھانے کے لیے پینا لازم نہیں ہے اورنہ یہ (ہر صورت میں) مقصود ہوتا ہے اور حدیث میں بیان کی گئی لعنت اُس اٹھانے پر محمول ہے جو معصیت کے ارادے سے ہو ، (ہدایہ ، جلد7،ص:235)‘‘۔

اسٹور پر کیشیر اپنے وقت کا اجارہ کرتاہے ، بظاہر اکثر سامان جس کا وہ بل بناکر قیمت وصول کرتاہے ، حلال اورمباح ہوتاہے ،لیکن اس میں ایک عنصر حرام کا بھی شامل ہوتاہے ، امام اعظم ؒکے مذہب کے مطابق یہ مباح ہے اور صاحبین ( امام یوسف ؒ و امام محمدؒ )کے مذہب کے مطابق مکروہ ہے ، پس اسے چاہیے کہ ناگواری کے ساتھ یہ کام کرے اورخالص حلال روزگار کے لیے کوشش کرتارہے ، خواہ اس کی تنخواہ نسبتاً کم ہو۔ تاہم شراب خانے اور جواخانے میں ملازمت کرنا بہر صورت ناجائز ہے ،کیونکہ وہاں متعین ہے کہ اجارہ حرام کام کے لیے ہورہاہے ۔مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں مذکورہ شخص کی ملازمت جائز ہے ،کیونکہ اُس کا اجارہ یاملازمت حرام کام کے لیے مُتعین نہیں ہے ۔

تازہ ترین