• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں پولیس کی جانب سے بھکاریوں کے خلاف خصوصی مہم کے دوران 4500 سے زائد مرد، خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

اس آپریشن کو مزید تیز کرنے کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کی ہدایت پر کئے گئے خصوصی سروے میں شہر کے مختلف علاقوں میں 104 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں منظم بھکاری مافیا ناصرف شہریوں کو پریشانی سے دوچار کرتے ہیں، وہیں مختلف چھوٹے جرائم اور ٹریفک میں بھی خلل کا سبب بنتے ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں تشکیل دی گئی فہرست کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی میں 27، سٹی ایریا میں 4، ضلع شرقی میں 21، ملیر میں 10، ضلع کورنگی میں 18، ضلع وسطی میں 16 اور ضلع غربی میں 8 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر بھکاریوں کے منظم گروہ سرگرم عمل ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر احمد شیخ نے اس سلسلے میں ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ گداگری کے حوالے سے پاکستان میں قوانین بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے اس مکروہ پیشے میں ملوث افراد کو  قرار واقعی سزا نہیں مل سکتی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بتایا کہ گرفتار افراد کو عدالتوں میں پیش کیا گیا جہاں عدالتیں قانون کے تحت چار، پانچ سو روپے جرمانہ کر دیتی ہیں جسے ادا کرنے کے بعد یہ پھر اسی دھندے میں لگ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رفاہی اداروں کے پاس بھی اس قدر وسائل نہیں کہا کہ وہ ہزاروں کی تعداد میں بھکاریوں کو اپنے پاس رکھیں۔

ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق فوری طور پر انہوں نے جن 104 مقامات کی نشاندہی کی ہے وہاں سے کراچی پولیس اور ٹریفک پولیس کے ملازم انہیں بے دخل کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گداگروں کو معاشرے کا فعال شہری بنانے کے لیے مختلف این جی اوز کے رفاہی مراکز قائم کرائے جارہے ہیں جہاں ان بھکاریوں کی اصلاح کرکے معاشرے کا سودمند شہری بنایا جائے گا۔

تازہ ترین