• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منظور شدہ بل کیسے ختم ہوگا،گورنر کو نہ بھیجا جائے یا اسمبلی نیا بل پیش کرے

اسلام آباد(طاہر خلیل /عاصم یسیٰن )پنجاب اسمبلی میں منظور کردہ تنخواہوں کا بل کیسے ختم ہوگا اس بارے میں آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ بل کو ختم کرنے کے دو طریقے ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ تنخواہوں میں اضافے کا بل منظوری کےلئے صوبائی گورنر کو نہ بھیجا جائے اور دوسرا یہ کہ صوبائی اسمبلی کے منظور کردہ بل کو ریورس کرنے کےلئے حکومت کو نیا بل ایوان میں پیش کرنا پڑے گا۔آئین اس بارے میں خاموش ہے کہ اگر گورنر نے دس روز میں تنخواہوں میں اضا فے کے فنانس بل کی منظوری نہ دی تو اس کاانجام کیا ہوگا، آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل116 واضح ہے۔(1)جب صوبائی اسمبلی کسی بل کو منظور کرلے تو اسے گورنر کی منظوری کےلئےپیش کیا جائے گا۔ (2)جب کوئی بل گورنر کی منظوری کےلئے پیش کیا جائے تو گورنر دس روز کے اندر بل کی منظوری دے گا،اسی آرٹیکل میں بتایا گیا کہ گورنر کے پاس فنانس بل دوبارہ اسمبلی کو بھیجنے کا اختیا نہیں جبکہ دیگر کوئی بھی بل کسی ترمیم پر غور کےلئے دوبارہ صوبائی اسمبلی کو بھیجنے کااختیار دیاگیا ہے۔اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو چوبیس گھنٹے کے اندر تنخواہوں میں اضافے کافیصلہ واپس لینے کی ہدایت کی ہے،آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی روایت کے مطابق قومی اسمبلی نے چھ مارچ کو فنانس ترمیمی بل کی منظوری دی تھی ۔

تازہ ترین