• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاحت نہ صرف دنیا بھر میں ایک باقاعدہ انڈسٹری کے طور پر تسلیم کی جاتی ہے بلکہ بہت سے ممالک اپنے زرمبادلہ کا بیشتر حصہ سیاحت کے ذریعے ہی کما رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد لوگ ہر سال غیر ممالک کا سفر کرتے ہیں مگر پاکستان کا اس انڈسٹری میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگرچہ قدرت نے پاکستان کو بے مثل حسن سے نواز رکھا ہے مگر گزشتہ دہائی میں دہشت گردی کے سبب اس کا حسن گہنا گیا اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ ختم ہوکر رہ گیا۔ موجودہ حکومت نے ابتدا ہی سے اس عزم کا اظہار کیا کہ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا اور سیاحوں کو پُرکشش سہولتیں فراہم کر کے اپنی طرف راغب کیا جائے گا۔ اس حوالے سے پہلے پچاس سے زائد ملکوں کو ویزا آن آرائیول کی سہولت فراہم کی گئی، اب دنیا بھر سے آنے والے افراد کیلئے نئی ویزا پالیسی کا اجرا کیا گیا ہے جس کے تحت پانچ ملکوں برطانیہ، چین، ترکی، ملائیشیا اور متحدہ عرب امارات کے باشندے صرف 8ڈالر فیس دے کر آن لائن فارم کے ذریعے پاکستان میں داخلے کی اجازت حاصل کر سکیں گے۔ ان افراد کوآن لائن ویزا 4ہفتوں میں جاری ہو گا۔ جمعرات کو اسلام آباد میں نئی ویزا پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں مائنڈ سیٹ تھا کہ ویزا کا اجرا اتنا مشکل بنا دو کہ کوئی یہاں آئے ہی نہیں، اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا بہت ضروری ہے، ویزا پالیسی کے اجرا کا مقصد سرمایہ کاری کا فروغ ہے۔ وزیراعظم نے سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی قربانیوں کا بجا طور پر اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب کوئی سیکورٹی کے مسائل نہیں ہیں۔ نئی ویزا پالیسی کے تحت ملک کو سیاحت کیلئے کھول رہے ہیں۔ نئی ویزا پالیسی یقیناً خوش آئند ہے جس سے نہ صرف ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت تشخص بھی ابھرے گا تاہم سیاحت کے فروغ کیلئے جو ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، اسے مستعدی سے کام کرنا اور سیاحوں کو ہرممکن سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی، اس کے بعد ہی سیاحت کو حقیقی معنوں میں فروغ دیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین