• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ایم زیڈ حنیف… برمنگھم
ہندوستان اپنے آپ کو برصغیر کا امریکہ تصور کرتا ہے اور اس خوش فہمی اورگھمنڈ میں اس نے 25فروری 2019کو رات میں اچانک بالا کوٹ کے جنگل پر بم گرائے۔ جس کے نتیجے میں دوچار درختوں کو نقصان پہنچا اور ایک عدد کوّا مرا۔ ہندوستان کی مودی سرکاراور ان کے میڈیا نے اس حملے کو کامیاب قراردیا اور دعویٰ کیا کہ بالا کوٹ کے جنگل میں دہشت گرد جیش محمد کے کیمپ کو تباہ کردیا ہے اور تین سو آدمی مارے گئے ہیں۔ یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد اورجھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی ثابت ہوالیکن ہندوستان نے اس حملے پر خوب شادیانے بجائے مگر یہ شادیانے دیرپا ثابت نہ ہو سکے۔جیسا کہ وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں نریندر مودی کے حملے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے مصمم ارادے کے ساتھ ٹھوس جواب دیا تھا کہ اگر ہندوستان ہم پر جارحیت مسلط کرے گا تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔ جو انہوں نے چوبیس گھنٹوں کے اندر اگلے روز 26فروری 2019دن دہاڑے کر کے دکھایا اور ہمارے ہوا بازوں حسن صدیقی اورنعمان احمد نے جواں مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرانجام دیا اور ہندوستان کے دو جہاز مار گرائے جن میں سے ایک ہندوستان میں کشمیر کی طرف گرا اور دوسرا پاکستان کے کشمیر کی طرف گرا اور ہندوستانی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن گرفتار کرلیا گیا۔ جسے ساری دنیا کے اخبارات اور ٹیلی وژن پر بھی دکھایا گیا اور ہندوستان کو منہ کی کھانی پڑی۔ اس واقعے کے بعدہندوستان کی بی جے پی نے الٹا ڈرامہ رچایا اور جھوٹا دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان کا طیارہ گرالیا ہے جس کا وہ کوئی ٹھوس جواب نہ دے سکے۔ انہوں نے اپنے ہی گرے ہوئے تباہ شدہ جہاز کو پاکستان کے جہاز کا پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا اور جس طیارے کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے دکھائے وہ پاکستانی جہاز کے نہیں تھے بلکہ وہ کسی اورجہاز کے تھے۔
بھارت اور پاکستان کی اس کشیدگی کے دوران بھارت کے میڈیا نے نہایت ہی غیرذمہ دارانہ ، انتہا پسندی، متعصب اور چیخ و پکار کا رویہ اختیار کیا۔ جس کے ذریعے انہوں نے من گھڑت اور سفید جھوٹ پر مبنی رپورٹنگ کی اور ناظرین کی انکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی لیکن وہ بری طرح ناکام رہے اور آخر سچ سامنے آہی جاتا ہے۔ مودی سرکار اور بھارت کے میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے عالمی برادری نے ان کو جلتی پرتیل ڈالنے والا کام کیا ہے اور الزام لگایا کہ ہندوستان کے الیکشن عنقریب ہیں اس لئے مودی جنگ کی فضا پیدا کررہا ہے اور انسانی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔ ان میں سے امریکہ اور دوسرے ممالک کے علاوہ بھارت کے اندر سے سیاسی رہنمائوں اور دانا لوگوں نے بھی تنقید کی ہے، جن میں اعلیٰ سطح کے ہندوستانی فوجی افسران بھی شامل ہیں اور بالخصوص بھارت کے جانے مانے سپریم کوٹ کے ریٹائرڈ جج مرکنڈے کاٹجو نے بھی مودی سرکار اور بھارتی میڈیا پر تنقید کی ہے اور وزیراعظم عمران خان کی تحمل مزاجی اور دانشمندی پر خوبصورت الفاظ میں تبصرہ بھی کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے انتہا پسند رویے پر حیرت ہوتی ہے کہ جسے وہ جمہوریت کا نام دے کر بیہودہ اور جاہلیت کی باتیں کرتے ہیں اور دو دو چار چار اینکرز ہمہ وقت باتیں کرتے ہیں دوران گفتگو اتنا شور شرابا کرتے ہیں کہ ناظرین کے پلے کچھ بھی نہیں پڑتا۔ اس نام نہاد جمہوریت کو پیش کرنے والے اینکرز ایسے تاثر دے رہے تھے جیسے محلے کی عورتیں آپس میں گالم گلوچ اور طعنے بازی کرتی ہیں۔ کیا بھارت کی یہی جمہوریت ہے کہ ان کے اینکرز کو مہذب طریقے سے بات کرنے کا بھی سلیقہ نہ آیا۔ ہندوستان کے میڈیا نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف نفرت اور الزام تراشی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے پیشہ ورانہ اور غیر جانبدارانہ اصول کو بالا طاق رکھتے ہوئے دنیا کے سامنے خود ہی اپنا مذاق اڑایا ہے۔ ہندوستان نے اپنے پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کےمتعلق جس جشن کا مظاہرہ کیا ہے وہ بھی انتہائی مضحکہ خیز تھا اتنا جشن تو امریکہ نے نیل آرم اسٹرانگ کے چاند پر لینڈ ہونے پر بھی نہ منایا ہوگا۔ ہندوستان کے میڈیا سے کوئی پوچھے کہ کیا دنیا میں کسی ہارے ہوئے فوجی جس کا جہاز میدان جنگ میں تباہ ہوگیا ہو کیا اس کا استقبال کیا جاتا ہے ؟ اور پھر بار بار ٹیلی ویژن پر کیمرے کی مدد سے حاصل کیا ہوا ہندوستانی کارٹون نما بناوٹی جہاز اڑتاہوا دکھایا جاتا رہا جس کی دم پر رنگ برنگے غباروں کا طوفان نظر آتا تھا یہ تو ایسی مثال تھی جیسے ایک پہلوان دوسرے پہلوان کو پچھاڑ کر اس کی پیٹھ زمین سے لگا دے اور ہارا ہوا پہلوان نیچے سے اپنی ٹانگ فاتح کی پیٹھ پر رکھ کر یہ کہنا شروع کردےکہ میری ٹانگ تو اوپر ہے۔ ایسا بھونڈا اور ڈیٹھ پن تو پہلے کبھی دنیا میں نہیں دیکھا گیا کہ اپنے ہی تباہ شدہ جہاز پر جشن منایا گیا ہو۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے میڈیا کا کردار اگر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے میڈیا کا مقابلہ کیا جائے تو ہمارے وزیراعظم او ہمارے اینکرز نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ہم مہذب اور پروفیشنل اور تحمل مزاجی سے کام لیتے ہیں۔ہم امن پسند قوم ہیں اورامن چاہتے ہیں۔ ہماری ایک تہذیب ہے اور شرافت ہمارا ورثہ ہے۔ عمران خان نے اسی اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ابھی نندن جیسے دشمن جو پاکستانی زندگیوں کو تباہ کرنے پر تلا ہوا تھا خیر سگالی کے طور پررہا کردیا اور دنیا کو یہ ثبوت دے دیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم امن اور جنگ دونوں صورتوں میں انسانیت، انصاف، سچائی اورشرافت کو ہر گز ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور مودی سرکار نے خیر سگالی کے بدلے مودی حرکت کرتے ہوئے شاکر اللہ ایک بے بس اور سادہ لوح دیہاتی پاکستانی شخص جو لا علمی کی وجہ سے ہندوستان کے بارڈر کی طرف چلا گیا تھا جس کی پاداش میں وہ جیل کاٹ رہا تھا۔ اسے جیل میں دوسرے ہندوستانی قیدیوں کے ہاتھوں سنگسار کروا کر موت کے گھاٹ اتار کر اس کی میت پاکستان بھجوادی !اس کشیدگی اور مشکل وقت میں ساری قوم اور ہماری عسکری قیادت نے جس عزم اور ثابت قدمی اور جرأت کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل ستائش ہے اور اندرونی اختلاف کے باوجودجس یکجہتی، قومی جذبے، اتحاد اور استحکام کا اظہار اپوزیشن پارٹیوں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے کیا ہے وہ بھی بے مثال تھا جس کے لئے بجا طور پر وہ مبارک باد کے مستحق ہیں اور میں جناب وزیراعظم عمران خان صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عالمی سطح پر بات چیت کے ذریعے ہمارے کشمیری بہن بھائیوں پر جو ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں انہیں ہندوستان کے چنگل سے نجات دلوائیں تاکہ برصغیر میں امن کا ماحول پیداہوا اور پاکستان میں ترقی کی راہ ہموار ہو۔ ویل ڈن پاکستان، زندہ باد۔
تازہ ترین