• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل جوڈیشل پالیسی میں ترمیم کیخلاف وکلاء کا کراچی سمیت مختلف شہروںمیں  دوسرے روز بھی ہڑتال و احتجاج، ریلیاں

کراچی، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، خانیوال (اسٹاف رپورٹر، نمائندہ جنگ) نیشنل جوڈیشل پالیسی میں ترمیم کیخلاف وکلاء نے کراچی،سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا، احتجاجی مظاہرے کیے، عدالتوں کے باہردھرنا دیا اور ریلی نکالی گئی، وکلا نےکہاکہ جوڈیشل پالیسی میں ترمیم وکلا کامعاشی قتل ہے،عوام کو پولیس کےرحم وکرم پرچھوڑدیا،نظر ثانی کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کو کراچی بار ایسوسی ایشن نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی(این جے پی ایم سی) کے فیصلے کے تحت دفعہ 22-A,Bمیں ترمیم کے فیصلے کیخلاف ہڑتال کی۔ وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ سائلین کو سٹی کورٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اس سلسلے میں کراچی بار کی جنرل باڈی کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ وکلاء رہنمائوں کا کہنا تھا کہ فیصلے سے سائلین اندراج مقدمہ کیلئے ایس ایچ او کے رحم و کرم پر ہونگے۔ جنرل باڈی کا اجلاس کراچی بار ایسوسی ایشن کے آفس کے سامنے تین گھنٹے جاری رہاجس میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے اراکین کے ساتھ سندھ بار کونسل ،سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ملیر بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ہمراہ دیگر وکلا کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اس سیاہ اقدام کی شدید مذمت کی اور اس اقدام کو فی الفور واپس لینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔اور پاکستان بار کونسل کی تین روزہ ڈیڈ لائن کے مطابق یعنی بروز پیر آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے اپنے وکلا کے کراچی بار سے سندھ ہائی کورٹ بار میں 10بجے صبح جمع ہونے کا اعلان کیا۔ جنرل باڈی اجلاس میں نیوزی لینڈ کی مسجد میں انگریز شخص کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور دہشت گرد کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر کراچی بار کے صدر نعیم قریشی ، جنرل سیکریٹری عامر سلیم اور کراچی بار ایسوسی ایشن کے ترجمان اسلم خٹک سمیت دیگر وکلا رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے سائلین متاثر ہوں گے۔ ایس ایچ او کی فرعونیت سے بچنے کیلئے ان دفعات کا سہارا سائلین کے لیے باعث اطمینان تھا۔ ان دفعات میں ترمیم سے سائلین اندراج مقدمہ کے لیے ایس ایچ او کے رحم و کرم پر ہونگے۔ نئی جوڈیشل پالیسی کیخلاف کامونکی، شاہ کوٹ، سانگلہ ہل، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنڈی گھیب میں بھی وکلاء نے احتجاجی مظاہر ہ کیا اور جوڈیشل کمپلیکس سے جی ٹی روڈ تک ریلی نکالی۔ ریلی خطاب کرتے ہوئے وکلا رہنمائوں نے کہاکہ بائیس اے کی رٹ ختم کرنے اور پولیس کو قابل ضمانت جرم کی ضمانتوں کا اختیار دینے کے نوٹیفکیشن کو ہم مستردکرتے ہیں۔ ملک کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی جو کوشش کی جارہی ہے اس کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دینگے۔وکلا رہنمائوں نے کہا کہ یہ انصاف دشمن اورغیر منصفانہ پالیسی ہے، عوام کوپالیس کےرحم وکرم پرچھوڑدیا اور وکلا کامعاشی قتل و استحصال ہے۔انہوں نےمطالبہ کیا کہ نیشنل جوڈیشنل پالیسی پرنظر ثانی کی جائے۔
تازہ ترین