• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسعود اظہر، پیشرفت خفیہ، ذمہ دارانہ ہوگی، جنگ نہیں امن کی جانب بڑھنا ہے، میلی آنکھ نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یورپ میں اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے، وزیرخارجہ

ملتان(نمائندہ جنگ … نیوز ایجنسیاں) وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ مسعود اظہر پر پیش رفت خفیہ اور ذمہ دارانہ ہوگی،میں اس مسئلے پر بات نہیں کرسکتا، جنگ نہیں امن کی جانب بڑھنا ہے ، میلی آنکھ نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، یورپ کے اندر اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے،نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک اورقابل مذمت ہے، ہماراہائی کمیشن نیوزی لینڈ میں مقیم پاکستانی فیملیوں سے رابطے میں ہے ، عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق افواہیں پھیلانے سے گریز کیا جائے، پاک بھارت کشیدگی میں کمی آئی ہے لیکن بھارت میں الیکشن کا پراسس مکمل ہونے تک مودی سرکار سے کوئی توقع نہیں کہ وہ کوئی قدم اٹھائے،ہمیں چوکنا اورتیار رہنا ہوگا، بھارت نے اگرمیلی آنکھ سے پاکستان کی جانب دیکھا توہم آنکھ پھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان کیخلاف سازشیں کی جارہی ہیں، نریندرمودی سے کہتاہوکہ لالہ جی ذراسوچ کے اس جانب دیکھنا یہ پرانانہیں نیاپاکستان ہے، ملتان آرٹس کونسل میں ایک تقریب میں شرکت کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے سانحہ نیوزی لینڈ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو میڈیکل سہولیات اچھی مل رہی ہیں جب کہ 9 کے قریب پاکستانی اس واقعہ میں گمشدہ ہیں۔ زخمیوں کی لسٹ میں صرف ایک پاکستانی کی شناخت ہوئی ہے تاہم شہید ہونے والے تمام پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے۔ہائی کمیشن سے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ حملے میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے رابطہ کریں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یورپ میں اسلام فوبیا دکھائی دے رہا ہے۔ جس کمبخت نے مساجد پر حملہ کیا اس نے اپنے سر پر کیمرہ لگایا ہوا تھا کیونکہ دہشت گرد پوری دنیا کو واقعہ دکھانا چاہتا تھا۔ دہشت گردی ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔نیوزی لینڈ ایک پرامن ملک ہے ان کی وزیراعظم کے تاثرات متاثرکن تھے۔انہوں نے واقعہ کو دہشت گردی قرار دیا ہے اورمتاثرین سے اظہارہمدردی کیا ہے۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے حوالے سے ہم نے کوششیں کی ہیں۔ یہ حساس معاملہ ہے اور اس حوالے سے ان کے خاندان سمیت دیگر افراد جو افواہیں پھیلا رہے ہیں ان سے گریز کرنا چاہیے۔سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے جہاں بہت فائدے ہیں وہاں اس کے نقصان بھی ہیں۔پاک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلے دن سے کوشش تھی کہ کشیدگی کو کم کیا جائے۔ہم جنگ نہیں چاہتے،ہمیں امن کی طرف آگے بڑھنا ہے۔14مارچ کو اتاری بارڈر پرہمارا پاکستانی وفدبھی گیا جنہوں نے کرتارپورراہدری کی تفصیلات طے کرنے کیلئے بھارت کے وفد سے میٹنگ کی۔ اب 2 اپریل کو کرتار پور کے حوالے سے واہگہ بارڈر پر اگلی میٹنگ ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے مثبت اثرات مرتب ہوئے۔عالمی طاقتوں نے بھی کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردارادا کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل،سکیورٹی کونسل کے صدر اوردیگر ممالک امریکہ،برطانیہ،چین،روس،سعودی عرب،ترکی،قطر اور عرب وامارات نے اپنا کردار ادا کیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کو دہشت گردی کا رنگ دینا چاہتا ہے، ہمارا موقف ہے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی جدوجہد ہے۔ او آئی سی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بہت ٹھوس قرارداد پیش کی گئی ہے جب کہ بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے جو کشمیر میں ہو رہا ہے وہ دہشت گردی ہے۔

تازہ ترین