• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا: اسکولوں سے باہر کے بچوں کی انرولمنٹ جعلی نکلی

اسلام آباد (انصار عباسی ) وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کو بتایا گیا ہے کہ ان کی اپنی ایجنسی ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن (ا ی ایس ای ایف) جس نے 2017 تک صوبے کے 6 اضلاع میں اسکولوں سے باہر 41 ہزار بچوں کو انرول کیا تھا ان میں سے 21 ہزار کی انرولمنٹ جعلی نکلی۔ صرف ایک ضلع میں قائم 90 میں سے 70 اسکولز بھوت (گھوسٹ) نکلے۔ اقراء فروغ تعلیم وائوچر اسکیم (آئی ایف ٹی وی ایس) کے تحت صوبائی حکومت ’’بھوت اسکولوں‘‘ اور ان کے جعلی طلبہ پر کسی آڈٹ کے بغیر قومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ 2014 میں جب سے تحریک انصاف نے یہ اسکیم شروع کی ہر طالبعلم پر ماہانہ 1100روپے خرچ کئے گئے۔ وزیراعلیٰ نے یہ معاملہ صوبائی انسپکشن (معائنہ) ٹیم کے حوالے کیا جس نے ا ی ایس ای ایف کے انکشاف کی توثیق کی لیکن حیران کن طور پر جس افسر یعنی ایم ڈی ا ی ایس ای ایف ذوالفقار احمد جنہوں نے غلط کاریوں کو پکڑا اور ذمہ داران پر کرپشن مقدمات قائم کرنے کی سفارش کی، انہیں معطل کر دیا گیا۔ گزشتہ 10 سال کے دوران سوائے ایک آڈٹ جسے ایم ڈی نے چیلنج کیا اس مخصوص ا سکیم میں ای ایس ای ایف کا کوئی آڈٹ نہیں ہوا۔ رابطہ کرنے پر ذوالفقار احمد نے بتایا کہ مالی، انسانی وسائل، خریداری اور انتظامی امور سے نمٹنے کے حوالے سے ا ی ایس ای ایف میں کوئی قواعد نہیں ہیں۔ ان کے مطابق معاملات درست کرنے کی انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ 2016-17 مالی سال کا آڈٹ کرنے کیلئے فرگوسن اینڈ کمپنی کا تقرر کیا گیا لیکن درمیان ہی میں ایجنسی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اسے روک دیا۔ گزشتہ ماہ اسی بورڈ نے ذوالفقار احمد کو معطل کر دیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر اور ا ی ایس ای ایف بورڈ آف ڈائریکٹر ز کے چیئرمین ضیا ء اللہ بنگش نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایم ڈی کو اہداف پورا کرنے میں ناکامی پر ہٹایا گیا۔ حکومت تو مسئلے کا حل چاہتی ہے لیکن ایم ڈی آئی ایف ٹی وی ایس اسکیموں کے تحت فنڈز جاری نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے شکایت کی کہ ایم ڈی محکمے میں کرپشن کی بات کرتے ہیں حتیٰ کہ نیب سمیت دیگر ایجنسیوں سے رابطے بھی کر رہے تھے جو ایم ڈی کا کام نہیں ہے۔ ذوالفقار احمد یکطرفہ فیصلے کر رہے تھے۔ انہیں ماتحت بھی سخت ناپسند کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مشیر نے بتایا کہ حکومت ان کے اور دیگر کے خلاف تحقیقات شروع کرنے والی ہے۔ ضیاء اللہ بنگش کے مطابق حکومت بہتر نتائج کے لئے ا ی ایس ای ایف کی تنظیم نو کر رہی ہے۔ انہوں نے ایم ڈی کی حیثیت سے ذوالفقار احمد کی کارکردگی کو صفر قرار دیا۔ تاہم سرکاری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم ڈی نے گزشتہ سال اگست میں سیکرٹری تعلیم کے نام تفصیلی خط میں ان کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کا ذکر کیا تاکہ انہیں ادارے میں غلطیوں کی درستی سے روکا جا سکے۔ دستاویزات کے مطابق سرفراز جنہوں نے پہلے بورڈ اجلاس میں 19 ستمبر 2017 کو ایم ڈی کی حیثیت سے شرکت کی اور بتایا کہ تنظیم کے کوئی قواعد اورضوابط نہیں ہیں۔ 2003 کے بعد سے آڈٹ بھی صرف ایک بار 2014-15 اور 2015-16 کا ہوا جو ناقص تھا۔ یاد دہانیوں کے باوجود آڈیٹر جنرل دفتر سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا۔ ایم ڈی نے جب بورڈ اجلاس جو کچھ مانگا ، اس کے بعد ایجنسی کے سینئر حکام کا رویہ معاندانہ ہو گیا۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ ایم ڈی نے مخصوص حکام کے خلاف تحقیقات کے لئے حکومت سے رابطہ کیا جن میں سے کچھ کو انہوں نے معطل بھی کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ تعلیم سے متعلق ایک اور اسکیم روخانہ پختون خوا تعلیمی پروگرام (آر پی ٹی پی) کی دستاویز میں ایم ڈی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے حکومت کو پروجیکٹ میں بے قاعدگیوں سے آگاہ کیا۔ تفصیلی آڈٹ اور معاملہ بورڈ کو رپورٹ کرنے کے لئے درخواست کے ساتھ رپورٹ سیکرٹری ا ی ایس ای ڈی کو بھیجی جائے گی۔ اس کے بعد وزیر تعلیم نے کہا کہ ذمہ دار عناصر کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہونی چاہئے۔ لیکن پھر بھی کوئی آڈٹ نہیں ہوا۔ آر پی ٹی پی پروگرام کے تحت ای ایس ای ایف کم لاگت کے نجی اسکولوں میں مستحق طلبا وطالبات کو ٹیوشن فیس، کتب اور یونیفارم کے لئے ادائیگی کرے گی۔ پروجیکٹ مارچ 2018 میں مکمل ہو گیا تھا لیکن مبینہ کرپشن کے الزام میں صوبائی احتساب کمیشن (اب کالعدم) میں ای ایس ای ایف کے تین سینئر افسران کے خلاف دائر 21 کروڑ 40 لاکھ روپے کے کرپشن کے ریفرنس کے باوجود وہ اب بھی تنظیم میں کام کر رہے ہیں۔ اگست 2018 میں ایم ڈی نے حکومت کو خط لکھا۔ ’’اشتعال انگیز رویوں کے باوجود انہوں نے 2018 میں ایک لاکھ 30 ہزار انرولمنٹ کا ہدف حاصل کیا۔ فروری2018 میں ڈی ایف کی معطلی کے بعد 35 کروڑ روپے بقایا جات کی ادائیگی ممکن بنائی۔ مختلف اندرون اقدامات کے ذریعے ا ی ایس ای ایف کو 20 کروڑ روپے کے بھاری نقصان سے بچایا۔ رابطہ کرنے پر ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ وہ اگست 2018 سے بورڈ اجلاس طلب کئے جانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اجلاس 7فروری 2019 کو ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے چار بڑے کیسز ایجنڈے پر تھے لیکن بورڈ نے ایجنڈے کو مکمل نظرانداز اور ا یم ڈی کو معطل کر دینے کا فیصلہ کیا۔ 

تازہ ترین