• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر ہوں تو وزارت میں ہی چلاؤنگا کوئی درمیانی راستہ نہیں،فواد چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے بہت احترام کا تعلق ہے اور یقیناً اس کی بنیاد میری وزارت نہیں ہے۔ اگر میں وزیر ہوں تو وزارت میں ہی چلاؤں گا کوئی درمیانی راستہ نہیں ہوگا یا تو پھر میں وزارت نہیں چلاؤں گا یہ میں نے وزیراعظم کو اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے جس پر انہوں نے سراہا بھی ہے۔ منسٹری آف انفارمیشن کے معاملات ایک سے زائد لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں تو اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔ افتخار درانی اور یوسف بیگ سے پرانا اور بہت اچھا تعلق ہے ۔ معاملہ انفرادی شخصیات کا نہیں ہے نظام کا مسئلہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو کے پروگرام ’جرگہ ‘ میں سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئےکیا۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر اور مسلم لیگ نون کے ترجمان مصدق ملک بھی شریک گفتگو رہے۔مصطفیٰ نواز نے کہا کہ معاملہ صرف وزارت ِ اطلاعات تک محدود نہیں ہے اس وقت حکومت میں مجموعی طور پر جتنی وزارتیں ہیں اُن سب میں یہ معاملات چل رہے ہیں۔پیپلزپارٹی کا اختیار بلاول کے پاس ہے وہ مشاورت ضرور کرتے ہیں آصف زرداری سے دونوں مل کر فیصلے کرتے ہیں۔ایک صاحب کا نام سن رہے ہیں جس سے فواد چوہدری کو رپلیس کیا جاسکتا ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ وزارت جس کے پاس ہو اتھارٹی بھی اُسی کے پاس ہونی چاہیے۔ اگر فواد چوہدری سے وزارت لے لی گئی تو تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوگا ۔ندیم بابر مہارت رکھتے ہیں اُن کے مشورے موثر ثابت ہوں گے اگر عمل درآمد کیا گیا۔نواز شریف کے ویژن کے مطابق پارٹی آگے بڑھ رہی ہے اور ڈے ٹو ڈے شہبازشریف نواز شریف سے ملتے ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اسد منیر بہت نفیس آدمی تھے اور میں سمجھتا ہوں بعض مقدمات پر نیب میں اوور ڈوئنگ ہے کئی سرکاری افسران پر بظاہر سنجیدہ الزام نہیں ہیں لیکن نیب نے اُن کو اٹھایا ہے جس کی وجہ سے ایک ہراساں کرنے کی فضا ضرور پیدا ہوتی ہے لیکن مسئلہ وہاں آتا ہے جب آپ اس طرح کے کیسز کو لنک کر دیتے ہیں جینوئن کیسز کے ساتھ اور چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی ریلیف ملے۔نیب کے قانون کے اندر حکومت کے پاس کوئی ایسا اختیار نہیں ہے اسلام آباد پولیس اسد منیر کے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔نیب کی وائٹ کالر کرائم کے حوالے سے صلاحیت نہیں ہے نیب کو پروفیشنل جو وائٹ کالر کرائم کو پکڑ سکیں اُن کو بھرتی کرنا چاہیے اور قانون میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے اب تک اپوزیشن کو اس حوالے سے ڈرافٹ دے دینا چاہیے تھا ۔ ہماری پالیسی بہت سادہ ہے جو پالیسز پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے جاری رکھی اُس کو بدلنا ہے اُس میں ایک اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کی سرزمین دوسرے ملکوں کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے یہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان میں طے کیا تھا اس پلان کو ہم نے نافذ کرنا ہے کافی حد تک اُس میں کامیابی ہوئی ہے اور اُس میں ہر حکومت کی کامیابی شامل ہے جس میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ بھی شامل ہے اور جو لوپ ہولز رہ گئے ہیں وہ اب ہم انشا اللہ اس پر کام کر رہے ہیں اور ہم نے معاشی، ایڈمینسٹرٹیو اور سیاسی حکمت عملی بنائی ہے اس پر کام کر رہے ہیں۔نیشنل ایکشن پلان متفقہ طور پر پارلیمنٹ منظور کر چکی ہے اس پر کام ہو رہا ہے اور اس کے بارے میں شہباز شریف اور آصف زرداری بخوبی جانتے ہیں جب کہ مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں کچھ نہیں معلوم اگر ہمیں اعتماد میں لیں گے تو یہی مضبوط ہوں گے۔

تازہ ترین