• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر جہانزیب خان نے ہفتے کے روز کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کاروباری برادری سے کہا ہے کہ ان کے دفاتر، دکانوں اور فیکٹریوں میں چھاپے نہیں مارے جائیں گے اور قبل ازیں انہیں جاری کئے گئے نوٹسز بھی واپس لے لئے جائیں گے۔ اس یقین دہانی کا پس منظر ٹیکس وصولیابی کے ضمن میں ایف بی آر حکام کے صوابدیدی اختیارات کے علاوہ اس ناروا رویے کو کہا جا سکتا ہے جس کے باعث ماضی کے برسوں میں کئی صنعتی و کاروباری ادارے دوسرے ممالک میں منتقل ہو چکے ہیں۔ محصولات کی وصولی ایک طرف کاروبارِ مملکت چلانے کی ناگزیر ضرورت ہے، دوسری جانب اس سے عوامی بہبود کے منصوبے بروئے کار لانے میں ہی نہیں، خود صنعت و تجارت کیلئے ایسی سہولتیں فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے جن سے اسے فعال، قابل مسابقت اور مواقع روزگار بڑھانے کا ذریعہ بنانے میں مدد ملے۔ اس لئے دنیا بھر میں ٹیکس وصولی کے نظام، قواعد اور طور طریقوں میں گاجر اور چھڑی (یعنی ترغیب و سختی) کا ایسا حساس امتزاج رکھا جاتا ہے جس سے ایک طرف ٹیکسوں سے گریز اور دوسری طرف متعلقہ محکمے میں کالی بھیڑوں کی افزائش کی گنجائش نہ رہے۔ پاکستان میں جہاں جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکس تناسب بہت کم ہے، ٹیکس دہندگان اور وصول کنندگان سمیت کسی بھی فریق کو خود کو احساس ذمہ داری یا احتساب سے بری نہیں سمجھنا چاہئے۔ مذکورہ اجتماع میں ایف بی آر اور تاجر برادری کی طرف سے سامنے آنیوالے کئی نکات ٹیکس نیٹ بڑھانے میں معاون ہو سکتے ہیں مثلاً نادرا ڈیٹا بیس کی مدد سے غیر معمولی اخراجات کے حامل نان فائلرز کا پتا لگا کر انہیں ٹیکس بیس میں لایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح تنازعات طے کرنے کی متبادل کمیٹیوں کو متحرک کرکے عدالتوں میں زیر التواء مقدمات میں پھنسے ہوئے 38ارب روپے کا تصفیہ کرکے ٹیکس نیٹ بڑھایا جا سکتا ہے۔ ٹیکس وصولی شفاف بنانے اور ٹیکس دہندگان میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے ایک متحرک ٹیکس پالیسی کا جلد اجرا ضروری ہے۔

تازہ ترین