• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(1)چند دن پیشتر ایک نہایت پیارے دوست، پُرخلوص، ہمدرد، نمازی، متقی اور مخیر سے گپ شپ چل رہی تھی، وہ کچھ پریشان تھے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہا کہ ملک کے حالات سے پریشان ہوں۔ مسجد جاتا ہوں تو نمازیوں سے بھری ہوتی ہے مگر بے ایمانی، ملاوٹ، رشوت ستانی، گناہ گاری عروج پر ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لوگ چاہتےہیں کہ عوام ان کے ظاہری پن سے مرعوب ہوں اور انکے جال میں پھنس جائیں۔ نہ صرف ملک کے اندر کے حالات خراب ہیں بلکہ بیرونی خطرات بھی منڈلا رہے ہیں۔ اگر پاکستان ایٹمی قوّت نہ ہوتا تو ہماری اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتی اور لوگ 1947ء اور 1971ءکو بھول جاتے۔1947ءکے مظالم اب تک لوگ نہیں بھولے ہیں۔ دیکھئے کہنا یہ چاہ رہا تھا کہ جب عزیز دوست نے کہا کہ پورا ملک گنہگاروں سے نہیں بھرا، بہت بڑی تعداد نیک، ایماندار، مذہبی لوگوں کی بھی ہے اور وہ تمام نمازوں، مجالس میں بہت گڑگڑا کر ملک کی بہتری کی دُعا مانگتے ہیں پھر بھی کچھ فرق نہیں پڑتا۔ حکمرانوں اور اصحابِ اقتدار پر تو قطعی اثر نہیں ہوتا اور ملک کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ ہمارے پیارے رسولﷺ نے تو چودہ سو سال سے پہلے ہی اسکی پیشگوئی کر دی تھی۔ مولانا مودودیؒ نے تفہیم القرآن میں اس کا ذکر کیا اور سورہ مائدہ کی آیت 105کا حوالہ دیا ہے۔ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنی فکر کرو کسی دوسرے کی گمراہی سے تمھارا کچھ نہیں بگڑتا اگر وہ خود راہ راست پر ہو۔ اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے پھر وہ تمھیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو‘‘۔ یعنی بجائے اس کے کہ آدمی ہر وقت یہ دیکھتا رہے کہ فلاں کیا کر رہا ہے اور فلاں کے عقیدے اور فلاں کے اعمال میں کیا بُرائی ہے۔ اسے دیکھنا چاہئے کہ وہ خود کیا کر رہا ہے، اسے اپنے خیالات، اپنے اخلاق اور اعمال کی فکر ہونا چاہئے کہ وہ کہیں خراب نہ ہوں اگر اِنسان خود اللہ کی اطاعت کر رہا ہے، اس کے بتائے طریقے پر عمل کر رہا ہے اور اللہ اور بندوں کے حقوق جو اس پر عائد ہوتے ہیں، ادا کر رہا ہے اور راست روی اور راست بازی کے تقاضے پورے کر رہا ہے جن میں لازماً امر بالمعروف ونہی عن المنکر بھی شامل ہے تو یقیناً کسی شخص کی گمراہی اور کج روی اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہو سکتی۔ اس آیت کا یہ منشا ہرگز نہیں کہ بس آدمی اپنی نجات کی فکر کرے، دوسروں کی اصلاح کی فکر نہ کرے۔

حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب ’’کالکی اوتار‘‘ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہندوئوں کی مذہبی کتابوں میں جس کالکی اوتار کا تذکرہ ہے وہ آخری رسول محمدﷺ بن عبداللہ ہیں۔ اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوتا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگر اس کےمصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الٰہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تخلیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیا ہے جو اپنے شعبے میں مستند اور درست ہیں۔ انہوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد یہ تسلیم کیا ہے کہ کتاب میں پیش کئے گئے حوالہ جات مستند اور درست ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ’’کالکی اوتار‘‘ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔ ہندوئوں کی اہم مذہبی کتب میں ایک عظیم رہنما کا ذکر ہے جسے ’’کالکی اوتار‘‘ کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد حضرت محمدﷺ ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں، ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے، اور آخری رسولﷺ کے نقشِ قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دلیل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندوئوں کی مقدس مذہبی کتاب ’’وید‘‘ سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کئے ہیں۔

(1) ’’وید کتاب میں لکھا ہے کہ ’’کالکی اوتار‘‘ بھگوان کا آخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا کو ہدایت کا راستہ دکھائے گا۔ ان کلمات کا حوالہ دینے کے بعد پنڈت وید پرکاش یہ کہتے ہیں کہ یہ صرف محمدﷺ کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔ (2) ’’ہندوستان‘‘ کی پیش گوئی کے مطابق ’’کالکی اوتار‘‘ ایک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور یہ عرب علاقہ ہے، جسے جزیرۃ العرب کہا جاتا ہے۔ (3) مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ ’’کالکی اوتار‘‘ کے والد کا نام ’’وشنو بھگت‘‘ اور والدہ کا نام ’’سومانب‘‘ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ’’وشنو‘‘ اللہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور ’’بھگت‘‘ کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں ’’وشنو بھگت‘‘ کا مطلب اللہ کا بندہ یعنی ’’عبداللہ‘‘ ہے۔ سنسکرت میں ’’سومانب‘‘ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں ’’آمنہ‘‘ ہوگا اور آخری رسولﷺ کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔ (4) وید میں لکھا ہے کہ ’’کالکی اوتار‘‘ زیتون اور کھجور استعمال کریگا۔ یہ دونوں پھل حضور اکرمﷺ کو مرغوب تھے۔ وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہوگا۔ مکہ میں محمدﷺ کے لئے صادق اور امین کے القاب استعمال کئے جاتے تھے۔ (5) ’’وید ‘‘ کے مطابق ’’کالکی اوتار‘‘ اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور یہ بھی محمدﷺ کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے، جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔ (6) ہماری کتاب کہتی ہے کے بھگوان ’’کالکی اوتار‘‘ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذریعے ایک غار میں پڑھائے گا۔ اس معاملے میں یہ بھی درست ہے کہ محمدﷺ مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیلؑ کے ذریعے تعلیم دی۔ (7) ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان ’’کالکی اوتار‘‘ کو ایک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا، جس پر سوار ہوکر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا۔ محمدﷺ کا ’’براق پر معراج کا سفر‘‘ کیا یہ ثابت نہیں کرتا؟ (8) ہمیں یقین ہے کہ بھگوان ’’کالکی اوتار‘‘ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اللہ نے محمدﷺ کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔ (9) ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق ’’کالکی اوتار‘‘ گھڑ سواری، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔

پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے وہ اہم اور قابلِ غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ہے۔ اب ٹینک، توپ اور میزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں لہٰذا یہ عقل مندی نہیں ہے کہ ہم تلواروں، تیروں اور برچھیوں سے مسلح ’’کالکی اوتار‘‘ کا انتظار کرتے رہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مقدس کتابوں میں ’’کالکی اوتار‘‘ کے واضح اشارے حضرت محمدﷺ کے بارے میں ہیں جو اِن تمام حربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ ٹینک، توپ اور میزائل کے اس دور میں گھڑ سوار، تیغ زنی اور تیر اندازی میں ماہر کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ہے۔

(نوٹ) پچھلے دنوں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی تھی کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان (CJP) نے گردے اور جگر کے علاج کے اسپتال (PKLI) کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر اور ان کے معزز رفقائے کار کے خلاف جو سابقہ CJP نے زیادتی کی تھی، کو ختم کرکے ڈاکٹر سعید اختر اور ان کے رفقائے کار کو بحال کرکے عبوری انتظامیہ کی چھٹی کر دی ہے۔ یہ نہایت قابل، ایماندار اور حب الوطن ڈاکٹر ہیں جو جذبہ حب الوطنی کے تحت پاکستان آئے ہیں۔ ڈاکٹر سعید اختر نہایت قابل، ماہر اور نیک، فرشتہ خصلت انسان ہیں۔ مجھے پچھلے اتوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی پریس کانفرنس سے یہ نہایت اچھی خبر ملی کہ اسپتال میں ماشاء اللہ پہلا کامیاب آپریشن ہو گیا ہے۔ اللہ پاک ان محب وطن ڈاکٹروں کی اپنے فرائضِ منصبی کی ادائیگی میں رہنمائی فرمائے۔ آمین! یہ بہت اہم اور بڑا کارنامہ ہے جو انہوں نے سرانجام دیا ہے۔

تازہ ترین