• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جعلی اکاؤنٹس کیس: نجم الزمان، حسن میمن کا جسمانی ریمانڈ

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار نجم الزمان اور حسن علی میمن اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ملزمان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس سندھ سے احتساب عدالت اسلام آباد منتقل کر دیے گئے جہاں ایف آئی اے نے کیس کی دستاویزات جمع کرا دیں۔

رجسٹرار آفس نے دستاویزات پر اعتراض لگا دیا کہ ریکارڈ بے ترتیب اور نامکمل ہے اور ایف آئی اے کو دستاویزات دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب راولپنڈی نے غیر قانونی طور پر ٹھیکہ دینے کے الزام میں سابق ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے نجم الزمان اور سابق ڈائریکٹراسپیشل انیشی ایٹو ڈیپارٹمنٹ حسن میمن کو گرفتا رکرتے ہوئے عدالت میں پیش کیا۔

عدالت نے دونوں ملزمان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا اور ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں 28 مارچ کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

نیب نے کہا کہ دونوں افسران پر غیرقانونی طور پر ٹھیکہ دینے کا الزام ہے، نجم الزمان پر کلفٹن میں غیرقانونی طور پلاٹ الاٹ کرنے کا الزام بھی ہے۔

کیس میں آفتاب میمن، محمد شبیر اور عبدالجبار پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں، آفتاب میمن پر 7 ایکڑ اراضی غیرقانونی طور پر ٹرانسفر کرکے قومی خزانے کو 80 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

ملزم نجم الزمان نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ کے دوران گھر کے کھانے کی اجازت مانگ لی اور استدعا کی کہ مجھے گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے، میری اہلیہ مجھے کھانا بھجوا دیا کرے گی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ کھانا نیب ہی فراہم کرے گا، گھر کے کھانے کی اجازت نہیں دے سکتے، میں ملاقات کی اجازت تو دے سکتا ہوں، مگر کھانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پتہ نہیں آپ کو کیا کھلا دیں اور بات نیب پر آ جائے، آپ کے گھر والے یہاں موجود ہیں، ان سے ملاقات کر لیں۔

اس موقع پر گرفتار ملزم نجم الزمان کی اہلیہ نے بھی عدالت سے شوہر کو کھانا دینے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کردی۔

ملزم کی اہلیہ نے استدعا کی کہ میں اپنے خاوند کو کھانا دینا چاہتی ہوں، اجازت دی جائے۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ زہر ملا کر دے دیں تو کون ذمہ دار ہوگا؟

ملزم کی اہلیہ نے کہا کہ اللہ معاف کرے میں زہر کیوں دوں گی؟

جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ تو زہر نہیں دیں گی مگر رسک نہیں لیا جا سکتا۔

ملزم کی اہلیہ نے کہا کہ میرے خاوند کو میرے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا بہت پسند ہے۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب والے خود کھانا بناتے ہیں جو بہت اچھا ہوتا ہے، نیب والے خود بھی وہی کھانا کھاتے ہیں اور ملزم کا بڑا خیال رکھتے ہیں، بعد میں کئی ملزم کہتے ہیں کہ انہیں نیب کے پاس رہنے دیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک دفعہ ملزم نے بیٹے سے ایک کروڑ کے واجبات ادائیگی کا کہا، باپ نے بیٹے سے کہا کہ ایک کروڑ کی ادائیگی سے مجھے رہائی مل سکتی ہے، جس پر بیٹے نے یہ کہہ کر رقم دینے سے انکار کر دیا کہ ابا جی آپ کی زندگی ہی کتنی رہ گئی ہے۔

تازہ ترین