• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہین ولی شاد،ملیر ،کراچی

ہم آنکھوں کے ذریعے جو کچھ دیکھتے ہیں،اس کا پچاس فی صد تعلق دماغ کے اُس حصّےسے ہوتا ہے، جسے’’خانۂ بینائی‘‘ کہا جاتا ہے۔ آنکھیں اللہ کی بیش بہا نعمت ہیں، جس کا اندازہ اُن افراد کو دیکھ کر کیا جاسکتا ہے،جو بصارت سے محروم ہیں ۔ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کی بینائی پر اُس کی ذہنی کیفیت، جذبات اور سوچ کےا ثرات مرتّب ہوتے ہیں،جب کہ موجودہ دَور میں ڈیجیٹل اشیاء جیسے کمپیوٹر، موبائل فون اور دیگر اسکرینز کا استعمال صرف نظر کی کم زوری ہی نہیں، بلکہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھیں خشک ہونے، گردن، کمر اور سر درد کاباعث بھی بن رہا ہے۔تاہم، ذرا سی توجّہ دے کرہم اللہ کی اس عظیم نعمت کی حفاظت کرسکتےہیں۔سب سے پہلے تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کسی چیز کو دیکھتے ہوئے سَر اس پوزیشن میں ہو کہ مذکورہ چیز کا عکس دونوں پُتلیوں پر یک ساں طور پہ نظر آئے۔ سَر کو پیچھے موڑ کر یا بہت زیادہ جُھک کردیکھنے سے گریز کیا جائےکہ اس طرح توازن برقرار نہیں رہتا۔علاوہ ازیں بینائی کی کم زوری دُور کرنے کے لیےبعض ورزشیں بھی مؤثر ہیں۔ مثلاً :

٭دورانِ مطالعہ یا اسکرینز استعمال کرتے ہوئے پلکیں جھپکائیں، کیوں کہ مسلسل ایک ہی جگہ دیکھنےسے آنکھیں جلد تھک جاتی ہیں۔

٭رات سونے سے قبل اور صبح اُٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا انگلیوں سے ہلکا ہلکا مساج بھی بصارت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتاہے۔

٭ہر روز کم از کم دو مرتبہ پانچ سے دس منٹ تک آنکھوں کی پُتلیوں کو دائیں، بائیں اور اوپر، نیچے گھمائیں۔ آنکھ کی بار بار حرکت خون کا بہاؤ بہتر اور اس کے چاروں طرف موجود پٹّھوں کو مضبوط کرتی ہے۔

٭اپنے دونوں ہاتھ کی ہتھیلیوں کی سائیڈز آپس میں اچھی طرح رگڑیں، یہاں تک کہ وہ گرم ہوجائیں۔اب انہیں اپنی آنکھوں پر کچھ دیر کے لیے رکھ دیں۔ آنکھوں کو سکون حاصل ہوگا۔

٭نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعدننگے پاؤں سرسبز گھاس پر چہل قدمی کریں۔اگر یہ ممکن نہ ہو، تو پودے دیکھیں، اس سے بھی بصارت بہتر ہوتی ہے اور اُس پرمثبت اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔

تازہ ترین