• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعہ کو نیوزی لینڈ میں مسجد حملے میں ایک بھارتی مسلمان خاتون بھی جاں بحق ہوئیں جو نیوزی لینڈ اس خواب کے ساتھ پہنچی تھی کہ اپنی تعلیم مکمل کرکے اپنے خاندان کی زندگی میں خوشحالی لائے گی۔

جنوبی بھارت کی ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والی پچیس سالہ علی باوا اور اسکا چونتیس سالہ شوہر نذر گزشتہ برس قرض لیکر نیوزی لینڈ پہنچے تھے تاکہ علی باوا ایگری بزنس منجمنٹ میں ماسٹرز کرسکے۔

اس مقصد کے لیے نذر نے ایک مقامی سپر مارکیٹ میں شیلف میں اشیا رکھنے کی ملازمت حاصل کی تھی، تاکہ اپنی بیوی کے تعلیمی اخراجات پورے کرسکے۔

کیرالا سے گریجویشن کرنے والی علی باوا اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے نیوزی لینڈ میں اچھی تنخواہ کی ملازمت حاصل کرنا چاہتی تھی ، تاکہ اس قدر رقم جوڑ لے کہ واپس کیرالا جاکر سیٹل ہوجائیں۔

تاہم قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا،دونوں میاں بیوی نماز جمعہ کے لیے کرائسٹ چرچ کی مسجد میں گئے جہاں پر دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا۔

جب فائرنگ شروع ہوئی تو نذر ایسی جگہ پر موجود تھا جہاں سے مسجد سے باہر نکلنا آسان تھا اور وہ باہر نکل آیا، اس نے پولیس ایمرجنسی کو فون کیا جس کے بعدوہ واپس مسجد آیا، تاہم مسجد میں آنے کے بعد سے اسے اپنی اہلیہ کی جگہ کا علم نہ تھا۔

اس دوران مسجد میں قیامت برپا ہوچکی تھی شہید اور زخمی ہونے والے افراد زمین پر پڑے تھے جبکہ کچھ لوگ زخمی حالت میں جان بچانے کے لیے محفوظ مقام کی جانب دوڑ رہے تھے۔

اسی دوران نذر نے مسجد کے اندر جاکر اپنی اہلیہ کو تلاش کرنا شروع کیا تو وہ اسے  بے جان حالت میں ملی۔

تاہم اسے پھر بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ اسکی بیوی اب اس دنیا میں نہیں رہی۔

اسکا کہنا ہے کہ وہ جمعہ سے سو نہیں سکا ہے چوبیس گھنٹے بعد جب اسے مرنے والوں کی فہرست دی گئی تو بھی اسے یقین تھا کہ اسکی بیوی زندہ ہے۔

دو برس قبل دونوں کی خاندان کی مرضی سے شادی ہوئی تھی۔ لیکن انکے دوستوں کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی یہ گمان تک نہ تھا کہ ان کے ساتھ اتنے کم وقت میں ایسا ہوجائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین