• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی (تجزیہ۔ مظہر عباس) دنیابھر میں کسی وقت کراچی اور کوئٹہ کا ذکر دہشت گردی کی خبروں اور عنوان سے ہوتا تھا، اب یہ شہر کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں کے لئے شہ سرخیوں کی زینت ہیں۔ پی ایس ایل2019ء کے فائنل رائونڈ کراچی میں کھیلے گئے۔ ہفتہ بھر شہر میں جشن کا سماں رہا جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹرافی جیت کر وہاں عوام کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔ یہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مقابلے میں خود امن و محبت کی فتح ہے۔ روشنیوں کے شہر کراچی کو نائن الیون کے بعد تشدد اور دہشت گردی نے گہنا دیا تھا، جس نے تشدد،انتہا پسندی اور عدم برداششت کو شکست دے کر دنیا کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان اب کوئی دہشت گردی کا گڑھ نہیں بلکہ ایک محفوظ اور پرامن ملک ہے۔ کراچی میں کھیلے گئے پی ایس ایل کے تمام میچوں میں نیشنل اسٹیڈیم مرد، خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت تماشائیوں سے کھچاکھچ بھرا رہا۔ لیجنڈ سر ویوین رچرڈز، ہردلعزیز ڈیرن سیمی اور شین واٹسن جیسے بین الاقوامی شہرت یافتہ اور پایہ کے کرکٹرز نے پاکستان کو کرکٹ کے لئے محفوظ قرار دیا اور میلے کو رونق بخشی۔ دہشت گردی کو کیسے شکست دی گئی، یہ ایک طویل سفر ہے اور یقیناً اس میں کھیلوں نے بھی اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ بھی بہت اہم ہے کہ اسٹار فٹبالرز پرتگال کے فیگو، برازیل کے کاکا، رونالڈنہیو ، انگلینڈ کے ریان گگز، فرانس کے انیلکا اور اسپین کے کارلوس پیول نے پاکستان کے دورے کئے۔ رونالڈنہیو اور گگز نے میچز کھیلے۔ پیول نے پی ایس ایل کی اختتامی تقریب میں بھی شرکت کی۔ پی ایس ایل کو پاکستان میں لانے کا کریڈٹ اگر پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کو نہ دیا جائے تو یہ ناانصافی ہو گی۔ وزیراعظم عمران خان آئندہ سال پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کے لئے پراعتماد ہیں۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور تو اس حد تک پرامید ہیں کہ آئندہ سال پی ایس ایل کے کچھ میچز قبائلی علاقے میراں شاہ میں بھی کرائے جائیں جو کبھی دہشت گردی کا مرکز تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال پرامید ہیں کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی فتح کے بعد آئندہ سال ایک یا دو میچز بلوچستان میں بھی کرائے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی خوش ہیں کہ مسلسل دو سال پی ایس ایل فائنلز کراچی میں ہوئے اور وہ آئندہ فائنل بھی کراچی میں کرانے کے لئے تیار ہیں۔ یہ سب کچھ کھیلوں کے ذریعے درست سمت کی جانب اشارہ ہے جس میں ثقافتی، عوامی رابطوں اور سیاحت کا بھی اہم کردار رہا لیکن ساتھ ہی یہ بھی ذہن میں رہے کہ یہ مسلسل اور جاری عمل ہے۔ پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کا سہرا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سر ہے، جس کے لئے سیاسی اور فوجی قیادت مبارکباد کی مستحق ہیں۔ پاکستان میں کھیل خصوصاً کرکٹ کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ 2002ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کراچی میں دہشت گرد حملے میں بال بال بچی گو کہ وہ براہ راست نشانہ نہ تھی۔ گو کہ فائیواسٹار ہوٹل کے سامنے فرانسیسی انجینئرز کی بس نشانہ تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم ٹیسٹ میچ کھیلنے نیشنل اسٹیڈیم روانہ ہونے والی تھی لیکن واقعہ کے بعد سیریز منسوخ کر دی گئی۔ جیسا کہ 15مارچ2019ء کو کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں مساجد پر نماز جمعہ کے موقع پر آسٹریلوی دہشت گرد حملے کے بعد وہاں نماز کے لئے موجود بنگلہ دیشی ٹیم بعدازاں دورہ منسوخ کر کے وطن واپس چلی گئی۔ 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم بھی لاہور میں دہشت گرد حملے کے بعد سیریز ادھوری چھوڑ کر وطن واپس روانہ ہو گئی تھی جس کے بعد پاکستان پر عملاً بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے کراچی تمام اقسام کی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا۔ 2008ء میں سوات اور مالاکنڈ سے دہشت گردی کے خلاف بھرپور آپریشن شروع ہوا۔ 2013ء میں آپریشن اس وقت فیصلہ کن طور پر زور پکڑ گیا جب اس کا دائرہ شمالی وزیرستان اور پورے ملک تک وسیع کر دیا گیا۔ دہشت گردی اور سفاکیت کی انتہا ہو گئی جب لیاری کے ایک اسٹیڈیم میں جرائم پیشہ گروہ نے حریف کو قتل کر کے اس کے سر سے فٹ بال کھیلی۔ تاہم گزشتہ5 سال سے کراچی میں تمام جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف بلاتفریق اور بلاامتیاز بھرپور آپریشن کے نتیجے میں حالات نمایاں طور پر بہتر ہوئے۔ اب یہ شہر کھیلوں کے لئے محفوظ قرار دیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ15مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں آسٹریلوی دہشت گرد کی فائرنگ سے50نمازیوں کی اندوہناک شہادت ایک غیرمعمولی واقعہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ ہم نہیں چاہتے نیوزی لینڈ میں کرکٹ بند ہو جائے لیکن جس کیفیت میں بنگلہ دیشی ٹیم دورہ نامکمل چھوڑ کر چلی گئی، وہ قابل فہم ہے۔ پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ جا کر اظہار یکجہتی کے لئے وہاں ’’میچ برائے امن‘‘ کھیل سکتی ہے۔ ہم نے تو دہشت گردی کو مات دے دی ہے۔ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں پاکستان کے دورے پر آ سکتی ہیں۔ کھیل قوموں اور عوام کو متحد کرنے کا ذریعہ ہیں۔ کھیلوں کو سیاست اور دہشت گردی کا یرغمال نہیں ہونا چاہئے۔ 5برس قبل تک پاکستان میں پی ایس ایل ایک خواب تھا۔ آج عوام کے چہروں پر مسکراہٹیں رقصاں ہیں۔ روشنیوں کے شہر کراچی میں چراغاں ہے۔ ابھی سفر تمام نہیں ہوا۔ 2020ء میں ہم پی ایس ایل کا مکمل انعقاد پاکستان میں دیکھیں گے۔

تازہ ترین