• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو امیر ممالک میں آنے کیلئے آبادی کنٹرول، ٹیکس اصلاحات اور تعلیم و صحت کا بجٹ بڑھانا ہوگا، عالمی بینک

اسلام آباد (تنویر ہاشمی / مہتاب حیدر) عالمی بینک نےاپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ پاکستان کو امیر ممالک میں آنے کیلئے آبادی کنٹرول کرنا ہوگی ، آبادی کنٹرول نہ کی تو معیشت کا حجم 20؍ کھرب ڈالر کی بجائے 10؍ کھرب ڈالر تک محدود رہے گا ، ٹیکس اصلاحات ضروری ہیں اور تعلیم و صحت کا بجٹ بڑھانا ہوگا ، پاکستان کی ترقی کی رفتار سست اور غیر متوازن ہے ، 2047ء تک خوشحال ملک بننے کیلئے پاکستان کو سخت اور مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ۔ عالمی بینک کے نائب صدر ہرٹ ونگ شیفل نے کہا کہ پالیسیوں کا تسلسل ، شفافیت اور احتساب یقینی بنایا جائے ۔ جائیکا کےنائب صدر تاکو ڈوڈا نے کہا کہ میں پاکستان کے مستقبل کے بارےمیں بہت پرامید ہوں جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا کہ حکومت پائیدار معاشی ترقی کے لیےڈھانچہ جاتی اصلاحات کرے گی ۔ تفصیلات کےمطابق عالمی بینک نے ’’پاکستان ایٹ 100،مستقبل کاخاکہ ‘‘کے عنوان سے رپورٹ جاری کر دی ، یہ رپورٹ گزشتہ روز انسانی سرمایہ کانفرنس میں جاری کی گئی جس میں 2047ء تک پاکستان کے حوالے سے خوشحال اور مضبوط معاشی ملک بننےکےلیے روڈ میپ دے دیا ۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی سوویں سالگرہ 2047تک خوشحال ملک بننے کے لیے سخت اور مشکل فیصلے کرنے ہونگے ملک کی موجودہ ترقی کی رفتار اس کے قیام کے ابتدائی 30برسوں کی رفتارسے کہیں کم ہے ، اس وقت پاکستان کی ترقی کی رفتار سست اور غیر متوازن ہے ، ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے، کاروباری ماحول بہتر بنانا ہوگا، وفاقی ،صوبائی سطح پر شفافیت یقینی بنانا ہوگی، علاقائی روابط بڑھانا ہوں گے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ بھارت کے دفاعی اخراجات پاکستان کے مقابلے میں 7؍ گنا زیادہ ہیں اور یہ فرق مسلسل بڑھ رہا ہے پاکستان اپنے جی ڈی پی کا 70فیصد فوجی اخراجات اور سود کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق بھارت اپنی آمدنی کا 58؍ فیصد ، ترکی 40فیصد ، چین 20فیصد اور بنگلہ دیش 20فیصد ملٹری پر خرچ کرتے ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ایسے اقدامات کی ضرورت ہے کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ شرح 2.4کو کم کرکے 2047تک 1.2فیصد کی سطح پر ہو، تعلیم کے موجودہ بجٹ 2فیصد کی شرح سے بڑھا کر پانچ فیصد اور صحت کے لیے ایک فیصد سے بڑھا کر دو فیصد کرنا ہوگا، نشوونما سے متاثرہ افراد کی موجودہ شرح 37.6؍ فیصد سے کم کرکے 2030ء تک 22.5؍ فیصد ، ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے 13فیصد کی موجودہ شرح کو 20فیصد ، علاقائی تجارتی حجم ساڑھے 18؍ ارب ڈالر سے بڑھا کر 58؍ ارب ڈالر کرنا ہوگا، پاکستان میں کاروبار میں آسانی کے حوالے سے 136ویں نمبر کو 2023تک 50ویں نمبر تک لانا ہوگا، گورننس میں شفافیت کے لیے پالیسی سازی کی شرح 3.6فیصد کو 2030تک 4.8فیصد اور احتساب کی موجودہ منفی 0.66فیصد کی شرح کو بڑھا کر 2.16فیصد کی سطح پر لانا ہوگا،، تمام اصلاحات میں سب سےپہلے ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے ، کاروباری ماحول کو بہتر کرنا ہوگا، وفاقی و صوبائی سطح پر شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا، علاقائی روابط کو بڑھانا ہوگا اور اس کے لیے سی پیک کے ذریعے علاقائی تجارتی روابط کو فروغ دیا جائے، پانی کے درست استعمال کو یقینی بنا نا ہوگا، اداروں کی صلاحیتوں میں بہتری اور مانیٹرنگ سسٹم کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، شفافیت اور احتساب سے گورننس اور اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے نظام میں مزید شفافیت ممکن ہو گی ، رپورٹ کا اجراء کے موقع پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائر یکٹر النگوائن پیچاموتھو نے تفصیلی پریزنٹیشن دی ، عالمی بینک کے نائب صدر ہرٹ ونگ شیفل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں درست پالیسیوں سے 7سے 8فیصد گروتھ ممکن ہے ، پالیسیوں کا تسلسل اور شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جائے ،جائیکا کے نائب صدر تاکو ڈوڈا نے کہا کہ میں پاکستان کے مستقبل کے بارےمیں بہت پرامید ہوں ، اس وقت پاکستان میں مضبوط لیڈرشپ ہے ، برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر رچرڈ کرائوڈر نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معیشت ، سرمایہ کاری اور تجارت کو مزید کھولنے کی ضرورت ہے ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسروبختیار نےکہا حکومت پائیدار معاشی ترقی کے لیےڈھانچہ جاتی اصلاحات کرے گی ، اگر اسی رفتار سے ترقی کی تو 2023تک اقتصادی شرح نمو 4.5فیصد ہی ہوگی اگر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنےمیں کامیاب رہے تو اقتصادی شرح نمو 6.7فیصد ہو جائے گی ، امید ہے کہ مستقبل میں سارک کا کردار بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ سی پیک کو طورخم ، جلال آباد سے تاشقند تک وسعت دی جائے گی ، آئندہ پانچ برسوں میں بہت زیادہ اصلاحات کی جائینگی ، میکرو اکنامک استحکام دوبارہ پاکستان میں آئے گا۔

تازہ ترین