• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی ٹیکس کلیکشن ایجنسی کا قیام مشترکہ مفادات کونسل میں زیر غور نہیں آسکتا،چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹرجہانزیب خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیکس کلیکشن ایجنسی کا قیام مشترکہ مفادات کونسل میں زیر غو ر نہیں آسکتا کیونکہ یہ قومی مالیاتی کمیشن کا ایجنڈا تھا کہ مرکز اور صوبوں میں ٹیکس معاملات کو حل کیا جائے،اور اس حوالے سے مرکزاورصوبوں کانکتہ نظربھی مختلف ہے،مرکزاس کو این ایف سی کامینڈیٹ سمجھتاہے جبکہ صوبوں کااصرارہے کہ یہ سی سی آئی کادائرہ اختیارہے کہ وہ اختلافات کوحل اوراتفاق رائے پیداکرے،البتہ مرکزاورصوبے ٹیکس نظام کوہم آہنگ بنانے پرمتفق ہیں ،انہوں نے کہا کہ یورپی یونین بھی ٹیکنالوجی میں مہارت کے بغیر متحدہ کلیکشن میکزم کے نفاذمیں ناکام رہاہے، مشترکہ مفادات مشترکہ مفادات کونسل کا مخصوص مینڈیٹ ہے اور ٹیکس کے معاملات اس سے متعلقہ نہیں ہیں ، این ایف سی اس کیلئے صحیح فورم ہے ، مرکزا ور صوبوں کے مابین ٹیکس کے معاملےمیں ہم آہنگی کیلئےسپیشل ورکنگ گروپ پہلے ہی تشکیل دیاجاچکا ہے ، ملکی معیشت کی ترقی میں رکاوٹ بننے والے ٹیکس معاملات پر تبادلہ خیال اور اپنی سفارشات پیش کرنے کیلئے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی کیپ) کی مالیاتی قانون کمیٹی کی جانب سے قومی ٹیکس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وہ قومی ٹیکس کلیکشن ایجنسی قائم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ایف بی آر اور صوبائی ریونیو اٹھارٹیز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کیلئےپاکستان ریونیو اتھارٹی لمیٹڈ ( پرال ) کو استعمال کر رہےہیں ، انہوں نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں اشیاء پر سیلز ٹیکس کا اختیار صوبوں کے پاس ہے جبکہ سروسز پر ٹیکس کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے لیکن پاکستان میں یہ مختلف ہے ، اس کو پاکستان میں کرنے کیلئے بھی کام ہورہا ہے ، اس موقع پر ممبر ایف بی آر پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ قومی ٹیکس کلیکشن ایجنسی یورپی یونین کی طرز پر ہوگی جوجلدہی پاکستان میں قائم کی جائیگی،سابق وفاقی وزیرخزانہ اور ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ اے پاشا نے کہا کہ ریاست پر ایلیٹ قابض ہے جس کو 860ارب روپے کا ٹیکس استثنی ٰ حاصل ہے جو جی ڈی پی کا 2.5فیصد ہے انہوں نے اشیاء اور سروسز پر قومی ویلیو ایڈ ڈ ٹیکس نے نفاذ کی تجویز دی ، اس وقت پاکستان میں ایک افراتفری کی کیفیت ہےکیونکہ ٹیکس دینے والے مرکزی اور صوبائی سطح پرمختلف ٹیکس اتھارٹیزکیساتھ ٹیکس جمع کررہے ہیں، انہوں نے گرین ٹیکس کی بھی تجویز دی کہ 10سے 15فیصد کی شرح سے ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے،اس سے آلودگی کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
تازہ ترین