اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) ایف بی آر نے بے نامی قانون کے فوری اطلاق کے بعد مجوزہ اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہےکہ بے نامی جائیداد کا جرم ثابت ہونے کے بعد نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کرکے انھیں ایک سال سے سات سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔غلط معلومات فراہم کرنے والے افراد کو بھی چھ ماہ سے پانچ سال تک قید ِ بامشقت کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ہر وہ جائیدار جو بے نامی ٹرانزیکشن کے نتیجے میں وجود میں آئے گی، اُسے بے نامی قرار دیا جائے گا۔بے نامی جائیداد کو فروخت کرکے حاصل کی گئی جائیداد یا رقم بھی بے نامی جائیداد تصورہوگی ،جائیدادمیں منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے علاوہ غیر مادی جائیدادحقوق اور مالی قدر والی قانونی دستاویزات بھی شامل ہوں گی۔اگر ایک جائیداد الف کے نام ہے اور اس کی رقم ب نے فراہم کی ہے اور یہ جائیدادجلد یا بدیر ، بالواسطہ یا بلاواسطہ، حال یا مستقبل میں ’’ب‘‘ کے فائدہ میں استعمال ہوسکتی ہو تو یہ بے نامی جائیداد کہلائے گی(بیوی، بچوں،بھائی بہنوں کے نام ٹیکس اداشدہ رقوم سے بنائی جانے والی جائیداد اس سے مستثنیٰ ہوگی۔ مزید براں ٹرسٹی اور اس سے ملتی جلتی صورت حال اس سے مستثنیٰ ہو گی۔